پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قانون كااحترام

قانون کااحترام

لوگ قانون کے بغیر زندگى نہیں گزارسکتے _ معاشرے کے نظام کو چلانے کے لیے برائیوں کو روکنے کے لیے لوگوں کى جان و مال کى حفاظت کے لیے اور عوام کے آرام و آسائشے کے لیے قانون ضرورى ہے جن ملکوں میں قانون بنانے والے افراد اور عوامل کے اچھے باہمى ربط ہوتے ہیں اور جہاں لوگوں کے لیے قانون بنائے گئے ہیں وہاں لوگ قانون کا احترام بھى کرتے ہیں اور قانون کے احترام سے ہى ملک میں امن و امان اور عوام کى زندگى کے لیے آرام و راحت وجود میں آتا ہے _

لیکن جن ملکوں میں قانون بنانے والے لوگ حکومتوں کے مفادات کے لیے قانون بناتے ہوں اور عوام کے حقیقى مفادات ان کى نظر میں نہیں ہوتے وہاں عوام کى نظر میں قانون کا کوئی احترام بھى نہیں ہوتا اور مل بھى امن او رچین سے محروم رہتا ہے _ بدقسمتى سے پہلے ہمارے ملک کى بھى یہى حالت تھى _ بیشتر قوانین اسلامى اور عوامى نہ تھے بلکہ حکومتوں کى خواہش پر او رمغرب و مشرق کى سامراجى طاقتوں اور ان کے چیلوں کے فائدے میں قانون بنتے تھے _ مزدور ، محنت کس اور محروم افراد کے حقیقى مفادات کى طرف کوئی توجہ نہ تھى _ ان کى کوشش ہوتى تھى کہ رعب و دبدبہ سے اور مکر و فریب سے عوامل دشمن قوانین ہى کہ عوام پر نافذ کریں_ لیکن ایران کے مسلمان عوام چونکہ ان قوانین ک و اسلامى اور اپنے مفادات کا محافظ نہیں سمجھتے تھے _ لہذا ان کى نظر میں ان کى کوئی حیثیت نہ تھى _ البتہ ان قوانین میں کچھ عوامى فائدے کے قوانین بھى موجود تھے لیکن چونکہ عوام کا ان پر اعتماد نہیں تھا لہذا ان کا احترام بھى نہیں کرتے تھے _ البتہ جائز صحیح اور سودمند قانون کا احترام ضرورى ہے اور ماں باپ کى ذمہ دارى ہے کہ یہ بات اپنى اولاد کو سمجھائیں _ جب بچے اپنے ماں باپ کو دیکھتا ہے کہ وہ سڑ ک پار کرتے ہوئے سڑک پار کرنے کى معینہ جگہ (زیبرا کراسنگ) ہى سے سڑک پارکرتے ہیں تو اس میں بھى اس کى عادت پڑ جاتى ہے اور پھر وہ اس کى خلاف ورزى کو اچھا نہیں سمجھتا _

خصوصاً ماں باپ کو چاہیے کہ بچوں کو سمجھائیں سڑک کو استعمال کرنا ڈرائیوروں کا حق ہے اور زیبرا کراسنگ پیدال چلنے والوں کا حق ہے اور دوسرے کے حق پہ تجاوز درست نہیں ہے _ جب بچہ یہ سمجھ جاتا ہے کہ قانون پر عمل در آمد خود اس کے اور معاشرے کے فائدے میں ہے تو پھر تدریجاً ماں باپ کے عمل کو دیکھتے ہوئے اس کے اندر بھى اس بات کى عادت پڑ جاتى ہے

حضرت على علیہ السام فرماتے ہیں:

''عادت فطرت ثانیہ ہے '' _(1)


1_ غرر الحکم ، ص 26