پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

محبّت _ جو تربيت ميں حائل نہ ہو

محبّت _ جو تربیت میں حائل نہ ہو

بعض ماں باپ اپنى اولاد سے حد سے زیادہ محبّت رکھتے ہیں اس لیے اس کے لئے جو چیزیں ضرر رساں ہیں قطعا نہیں سمجھتے اور اگر کبھى وہ اس میں عیب و یکھیں یا کوئی دوسرا اس کى طرف متوجہ کرے تو چونکہ یہ نہیں چاہتے کہ بچے کو ناراض کریں لہذا وہ اس عیب کو ان دیکھاکر دیتے ہیں اور اس کى اصلاح کى کوشش نہیں کرتے ہیں آپ ایسے بے ادب بچوں کو دیکھتے ہوں گے جو دوسرے بچوں کو اذیت دیتے ہیں ، لوگوں کو تنگ کرتے ہیں ، لوگں کى در و دیوار کو خراب کردیتے ہیں ، شیشے توڑ دیتے ہیں ، گالیاں دیتے ہیں ،لوگوں کے مال کو نقصان پہنچا تے ہیں اور اسى طر ح کى دوسرى حرکتیں کرتے ہیں لیکن ان کے نادان ماں باپ نہ قفط یہ کہ ان کو تنبیہ نہیں کرتے بلکہ ایک احمقانہ ، ہنسى سے ان کا بے جاد فاع کرتے ہیں اور اس طر ح سے ایسے کاموں میں ان کى تشویق کا باعث بنتے ہیں یہ بے وقوف ماں باپ اپنى بے جا محبت سے دوستى کے لباس میں اپنے بچوں کے ساتھ بہت بڑى خیا نت کے مرتکب ہوتى ہیں اور یہ ظلم عظیم اللہ کے نزدیک بے مواخذہ نہیں ہو گا _ بچوں سے محبت کایہ مطلب نہیں کہ ان کى تربیت سے غافل ہو جائیں اور انہیں ہر کام کرنے کى کھلى چھٹى دے دیں _ اظہار محبت تربیت _ کا وسیلہ ہے اسے تربیت میں رکاوٹ نہیں بننا چاہتے _ بہترین ماں باپ وہ ہیں جو بچے کى محبت کو اور تربیت کے مسئلہ کو الگ الگ کرکے دیکھیں، اپنے بچوں سے خوب محبّت کریں لیکن حقیقت بین نظروں سے ان کى خوبیوں اور خامیوں پر نظر رکھیں اور نہایت سمجھدارى سے ان کى اصلاح کى کوشش کریں بچے کو بھى یہ بات سمجھنى چاہیئے کہ وہ بر ے کام کرنے

میں آزاد نہیں اور اس پر اس کى باز پرس کى جائے گى اور اس کوہمیشہ خوف اور امید کے عالم میں زندگى گزارنى چاہیئےاں باپ کى محبت سے اس کو دلگرم اور پر امید ہونا چاہیئےور بے کاموں پر ان کى ناراضى اور غصّے کا اسے خوف ہو ناچا ہیئےن ماں باپ کو اپنے بچے سے محبت ہے ان کو یہ جاننا چا ہیئےہ ہمیشہ یہ بچہ ہى نہیں رہیگا اور نہ ہمیشہ ان کے ساتھ ساتھ رہیگا بلکہ وہ بڑا ہو جائے گا اور ناچار معاشر ے میں زندگى گزار ے گالوگوں سے معاشرت کرے گااگر اسے زندگى اور معاشرت کے آداب نہ آنے اور اس نے دوسرں کے حقوق کا احترام کرنانہ سیکھا تو لوگ اس سے نفرت کریں گے اور اس طرح سے وہ لوگوں توجہ او ر محبت حاصل نہیں کرسکے گاکہ جوزندگى کى خوشى اور راحت کے لیے ضرورى ہے لوگ ماں باپ کى طرح نہیں ہو تے کہ اولاد کے عیوب کو نظر انداز کردیں _

امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں :

سب سے براباپ وہ ہے کہ جو اولاد سے محبت اور احسان کرنے میں حد سے تجاوز کرے (1)

حضرت على علیہ السلام نے فرمایا :

جسے ادب سکھا دیا گیا اس کى برائیاں کم ہو گئیں (2)

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا:

میرے اباجان نے ایک شخص کو دیکھا کہ جو اپنے بیٹے کے ساتھ جار ہا تھا _ وہ بے ادب بیٹا اپنے باپ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہو ئے تھا _ میر ے والد زین العابدین اس بے ادب بیٹے پر اتنے ناراض ہوئے کہ سارى عمر اس سے بات نہ کى (3)


1_ تاریخ یعقوبى ، ج 2 ، ص 320

2_ غررا لحکم ج 2 ، ص 645

3_ بحار جلد 74 ص 64