پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

جنين كى سلامتى ہيں ماں كى غذا كااثر

جنین کى سلامتى ہیں ماں کى غذا کااثر

رحم مادر میں بچہ ماں کے بدن کا کوئی با قائدہ حصہ نہیں ہو تا تا ہم وہ ماں کے خون اور غذا سے ہى پرورش پاتا ہے _ ایک حاملہ خاتون کى غذا کا مل ہونى چاہیے جو ایک طرف تو خود اس کے بدن کى ضروریات پورى کرسکے تا کہ اس کى جسمانى طاقت اور تندرستى مین کوئی کمى واقع نہ ہو اور صحیح و سالم طریقے سے اپنى زندگى جارى رکھ سکے اور دوسرى طرف اس کى غذا کو _ بچے کے جسم کى ضروریات کا بھى کفیل ہونا جا ہیے تا کہ وہع معصوم بچہ اچھے طریقے سے پرورش پا سکے اور اپنیب اندرونى طاقتوں کو ظاہر کر سکے

لہذا یک حاملہ عورت کا غذائی پرو گرام سو چا سمجھا ' کسى حساب کے تحت اور مرتب ہو نا چاہیے _ کیونکہ ممکن ہے بعض و ٹا من یا غذائی مواد کى کمى سے ماں کى سلامتى خطر ے میں جاپڑے یا بچے کى صحت و سلامتى کو نا قابل تلافى نقصان پہنچ جائے _

اسلام کى نظر مین ماں کى غذا بہت اہمیت رکھتى ہے _ یہاں تک کہ وہ حاملہ عورت کہ جس کے اپنے لیے یا اس کے بچے کے لیے روزہ رکھنا باعث ضرر ہوا سے اجازات دى گئی ہے کہ ماہ رمضان کا واجب روزہ نہ رکھے بعد ہیں فضا کرے _

ایک تحقیق کے مطابق دنیا کے اسى فیصد نا قص الخلقت نیز فکرى ' اعصابى یا جسمانى طور پر کمز ور بچوں کے نقص اور کمزورى کا سبب یہ ہے کہ رحم ماور میں نہیں صحیح غذا نہیں طى (1)
 

ڈاکٹر جزائرى کہ جو ایک ماہر غذا ہیں لکھتے ہیں :

ماں اور جنین کى سلامتى اس غذا سے وابستہ ہے کہ جوماں حمل کے دوران میں ک;ھاتى ہے (2)

مدتوں سے انسان کو اس بات کا علم ہے کہ جنین اور بچے کے رشد میں ولادت سے پہلے اور دودھ دینے کے دوران میں ماں کى غذا اثر رکھتى ہے _ ماں کو چاہیے کہ تمام پروٹین ' وٹامن ' کا ربو ہاٹیڈ رٹیس ' روغنیات اور دیگر در کا غذا کو اس زندہ سیل یعنى بچے کى نشوو نما ک لیے فراہم کرے تجربات سے یہ بات ثابت ہو چکى ہے کہ ماں کے لیے ضرورى ہے کہ وٹامنز کى وہ مخصوص مقدار جنین کے لیے مہیا کر ے کہ جوزندہ خلیوں کے لیے ضرورى ہے _ اس طرح سے کہ جنین کے رشد کو یقینى بنا یا جا سکے کیونکہ مختلف دٹا منز کى کمى بچے پ زیاہ اثر انداز ہوتى ہے کیونکہ وہ تو حالت رشد میں ہو تا ہے جب کہ ماں کى نشو ونما تو مکمل ہو چکى ہوتى ہے _ ممکن ہے کہ دوران حمل ماں با لکل تندرست رہے جب کہ بچہ مخصوص وٹا منز کى کمى کا شکار ہوجائے اور اس کے نتیجے میں اس کے رشد کى حالت خلاف معمول ہو (3)

کرنر کہتا ہے:

بچے کے غیر طبعى ہونے کى وجہ کبھى یہ ہوتى ہے کہ تخم تو اچھا ہوتا ہے لیکن اسے فضا اچھى میّسر نہیں آتى اور کبھى یہ ہو تا ہے ' تخم اچھا نہیں ہو تا جبکہ فضا اچھى میّسر آجاتى ہے بہت سار ے جسمانى نقائص مثلا ہو نٹوں کا پھٹا ہو اہونا ،آنکھیں چھوٹى اور رھنسى ہوئی ہو نا اور پاوں کے تلوے کاہموار ہونا کہ جنیں پہلے مورد ثى عواملى کا نتیجہ سمجھا جاتا تھا آجکل ماحول با لخصوص حمل آکسیجن کى کمى جیسے عوامل کا نتیجہ قرار و یا جاتا ہے _ ماحول اور فضا کو بہت س پیدائشےى نقائص اور بچوں کے اعضاء کے فالج ز وہ ہو نے کى علت شمار کیا جاتا ہے ( 4)

امام صادق علیہ السلام ایک حدیث میں فرماتے ہیں :

جو کچھ ماں کھاتى اور پیتى ہے بچے کى خوراک اسى سے بنتى ہے ( 5)

1_بہداشت جسمى رو روانى کودک ص 62
2_ اعجاز خورا کیھا ص 220
3_ بیو گرافى پیش از تولد ص 182
4_ روانشناسى کودک ص 190
5_ بحار الانوار _ جلد 60 _ ص342