دودھ چھڑوانا
بچے کو پورے دوسال دودھ پلانا چاہیے _ دوسال دودھ پینا ہر بچے کا فطرى حق ہے کہ جو خداوند بزرگ نے اس کے لیے مقرر کیا ہے _ اللہ تعالى قرآن مجید میں فرماتا ہے _
والوالدات یرضعن اولادہنّ حولین کاملین _
مائیں اپنے بچوں کو پورے دوسال دودھ پلائیں _ بقرہ آیہ 233
اگر ماں چاہے تو دوسال سے جلدى بھى بچے کو دودھ چھڑوا نے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ کہ کم از کم اکیس مہینے اسے دودھ پلا چکى ہو _
حضرت صادق علیہ السلام فرماتے ہیں _
الرضاع واحد و عشرون شہراً انما نقص فہو جور على الصبی
دودھ پلانے کى مدّت کم از کم اکیس ماہ ہے _ اگر کسى نے اس مدّت سے کم پلایا تو یہ بچے پر ظلم ہے _ (1)
ان دو سالوں میں بچہ آہستہ آہستہ دوسرى غذاؤں سے آشنا ہوجاتا ہے _ ماں رفتہ رفتہ بچے کا دودھ کم کردیتى ہے اور اس کے بجائے اسے دوسرى غذا دیتى ہے _ دودھ پلانے کى مدت پورى ہونے کے بعد بچے کو دودھ چھڑوایا جا سکتا ہے اور صرف دوسرى غذاؤں سے استفادہ کیا جاسکتا ہے _ سمجھدار اور معاملہ فہم مائیں خود بہتر جانتى ہیں کہ بچے کے لیے کس طرح کى غذا انتخاب کرنى چاہیے کہ جو بچے کے مزاج سے بھى ہم آہنگ ہواور غذائیت کے اعتبار سے بھى کامل _
البتہ بچے کو دودھ چھڑدانا کوئی ایسا آسان کام بھى نہیں _ یقینا وہ چند روز گریہ و زارى و فریاد کرے گا لیکن صبر و استقامت سے کام لیناچاہیے تا کہ وہ بالکل دودھ چھوڑ دے _ مال شرعى حد تک دودھ کو برا کہہ سکتى ہے ، اپنے پستان کو سیاہ اور خراب کر سکتى ہے یا پستان کے سرغ کو کڑوا کر سکتى ہے تا کہ بچہ دودھ پینے سے رک جائے _
لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ اسے کسى خیالى یا دوسرى چیزسے دڑایا جائے _ اس امر سے غافل نہ رہیے کہ بچے کو دڑانا کوئی اچھا کام نہیں ہے اس سے اس کے جسم اور روح پر برے اثرات پڑتے ہیں جو بعد میں ظاہر ہوتے ہیں _
1_ وسائل الشیعہ جلد 15 ص 177