پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

انسان دوستى اور بچّے

انسان دوستى اور بچّے

سب لوگ اللہ کے بندے ہیں _ سب کا ماں باپ ایک ہے اور در اصل ہر انسان ایک خاندان کا فردہے _ اللہ تعالى نے انہیں پیدا کیا ہے اور انہیں پسند کرتا ہے _ ہر کسى کو روزى دیتاہے ان کى ضروریات کو اللہ نے پیداکیا ہے اور پھر انہیں ان کے اختیار میں دیا ہے _ عقل اور طاقت دى ہے تا کہ اللہ کى نعمات سے استفادہ کریں _ اللہ نے ان کى روح کو کمال تک پہنچانے اور ان کى اخروى سعادت کى طرف بھى توجہ فرمائی ہے ان کى ہدایت کا سامان بھى فراہم کیا ہے ان کى ہدایت و راہنمائی کے لیے انبیاء کو بھیجا ہے _ اماموں اور دنى رہبروں کو مامور کیا ہے تاکہ وہ انسانوں کى سعادت اور انھیں کمال تک پہنچانے کى کوشش کریں _ یہ سب اس لیے ہے کہ اللہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے اور سب کى بھلائی اور سعادت کا آرزومند ہے _ اس نے سب انسانوں سے چاہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے ہمدرد ، مہربان ، خیرخواہ خوں اور ایک دوسرے کے لیے سودمند بنیں _ ایک دوسرے کے ساتھ نیکى کریں اور ایک دوسرے کى ضروریات پورى کریں _ مشکلوں اور مصیبتوں میں ایک دوسرے کى فریاد کو پہنچیں _ انسانوں کے خدمتگزار بنیں اور سب کے فائدے کو ملحوظ خاطر رکھیں _ انسان کى خدمت گزار اور خیرخواہ اللہ کے خاص بندے ہوتے ہیں اور بلند مرتبے کے حامل ہوتے ہیں _ ان لوگوں کے لیے بہت زیادہ جزا مقرر کى گئی ہے _ دین اسلام کہ جو ایک مقدس اجتماعى نظام ہے اس نے اس بارے میں توجہ دى ہے اور ان امور کو سب کى ذمہ دارى قرار دیا ہے _

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا:

'' سب بندے اللہ کا رزق کھاتے ہیں _ پس انسانوں میں سے اللہ کے نزدیک محبوب ترین وہ ہے جو انسانوں کو فائدہ پہنچائے یا کسى خاندان کو خوش کرے '' _(1)

امام صادق (ع)نے فرمایا:

'' خدا فرماتا ہے کہ لوگ میرارزق کھاتے ہیں اور بندوں میں سے میرے نزدیک محبوب ترین وہ ہے کہ جو میرے بندوں کے لیے زیادہ ہمدرد ہو او ان کى ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیادہ کوشش کرے '' _(2)

رسول خدا سے پوچھا گیا:

کہ لوگوں میں سے اللہ کے نزدیک محبوب ترین کون ہے، آپ نے فرمایا:

وہ کہ جو لوگوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ رساں ہو _(3)

پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:

دین کے بعدسب سے اہم دانائی لوگوں سے محبت اور نیکى ہے ہر کسى سے اگر چہ وہ اچھا ہو یا برا ہو _(4)

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا:

'' من اصبح و لم یہتمّ بامور المسلمین فلیس بمسلم:''

جو مسلمان کے امور کے اصلاح کى فکر میں نہ ہووہ مسلمان نہیں ہے '' (5)

حضرت صادق علیہ السلام نے فرمایا:

اللہ کے خاص بندے وہ ہیں کہ لوگ اپنى ضروریات کے وقت ان کى پناہ میں آئیں _ یہى وہ لوگ ہیں جو قیامت میں اللہ کى امان میں ہوں گے _(6)

رسول اکرم (ص) نے فرمایا:

''جو شخص کسى مسلمان کى فریا د سنے اور اس کا جواب نہ دے وہ مسلمان نہیں ہے '' _(7)

نبى اکرم صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

''اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے اور وہ مہربان لوگوں کو دوست رکھتا ہے ''_(8)

پیغمبر اکرم اورائمہ اطہار (ع) سے ایسى سینکڑؤں احادیث مروى ہیں کہ جو حدیث کى کتب میں موجود ہیں _

شارع مقدس اسلام نے ایک وسیع نظر سے پورے انسانى معاشرے کو اور بالخصوص اہل ایمان کے معاشرے کو ایک کائی کے طور پر جانا ہے اور اپنے پیروکاروں سے خواہس کى ہے کہ وہ سب کى بھلائی اور سعادت کى کوشش کریں اور سب کےخیرخواہ بنیں _ اسلام سو فیصد ایک معاشرتى دین ہے اور وہ افراد کى بھلائی کو معاشرے کى بھلائی سمجھتا ہے اور وہ ہر طرح کى خود غرضى کے خلاف جہاد کرتا ہے _ ایک مسلمان اور دیندار شخص خود غرض نہیں ہوسکتا اور یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ دوسروں کے مفادات کو نظر انداز کردے _

انسان دوستى ایک بہت ممتاز انسانى صفت ہے اور یہ انسان کے مزاج میں داخل ہے البتہ تربیت کے ذریعے سے اسے کمال تک پہنچایا جا سکتا ہے اور یہ بھى ہوسکتا ہے کہ یہ ختم بھى ہوجائے_ یہ عادت بھى تمام پسندیدہ انسانى صفات کے مانند ہے کہ جس کى بنیاد بچپن ہى میں رکھى جانا چاہیے _ ماں باپ کا فریضہ ہے کہ وہ اپنى اولاد کو انسان دوست مہربان اور خیرخواہ بنائیں _ اگر ماں باپ خود مہربان اور خیرخواہ ہوں اور خیر خواہى کے آثار ان کى گفتار و کردار میں نظر آئیں تو وہ اپنے بچوں کو بھى مہربان اور انسان دوست بنا سکتے ہیں _

فرض شناس اور آگاہ ماں باپ کبھى کبھى اپنے بچوں کے سامنے ان کى حالت بیان کر سکتے ہیں جو محتاج ہوں ، غریب ہوں ،ناتوان ہوں اور ممکن ہو تو ایسے لوگوں سے انہیں ملوا بھى سکتے ہیں اور بچوں سے کہہ سکتے ہیں یہ سب انسان ہیں اور ہمارے بھائی ہیں _ ان کے حقوق پامان کیے گئے ہیں یہ محروم و بے نوا ہیں _ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کا دفاع کریں اور ان کے پامان شدہ حقوق انہیں واپس دلوائیں اور اب وقتى طور پر جو کچھ ہمارے بس میں ہے ان کى مدد کریں _ وہ بچوں کى موجودگى میں بلکہ خود بچوں کے ذریعے سے ایسے افراد کى مدد کریں _ ماں باپ کبھى کبھى ظالموں کے ظلم اور مظلوموں کى غم ناک حالت بچوں سے بیان کریں نیز ایک مسلمان انسان کى اس بارے میں ذمہ دارى بھى انہیں بتائیں _ وہ بچوں کو ہسپتال اور شفاخانوں میں بھى لے جا سکتے ہیں اور محتاج بیماروں کو انہیں دکھا سکتے ہیں _ اور اس سلسلے میں اسلام ذمہ داریاں انہیں بیان کرسکتے ہیں اور اپنى طاقت کے مطابق ان کى مدد بھى کرسکتے ہیں ننّعے یتییم بچے کہ جن کے سرپہ کوئی نہ ہو کى حالت بھى وہ بچوں کے سامنے بیان کرستے ہیں اور ممکن ہو تو ان سے ملوا بھى سکتے ہیں _ اور بچوں کو بتا سکتے ہیں کہ ان کى حمایت اور مدد کس قدر ضرورى ہے _


1_ بحار، ج 74، ص 317
2_ بحار، ج 74، ص 337
3_ بحار، ج 74، ص 339
4_ بحار ، ج 74، ص 392
5_ بحار، ج 74، ص 337
6_ بحار ، ج 74، ص 318
7_ بحار، ج 74، ص 339
8_ بحار، ج 74، ص 394