پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

صاف ستھرى فضا

صاف ستھرى فضا

رحم مادر میں نشو و نماپانے والا بچہ آکسیجن کا احتیاج مند ہوتا ہے _ البتہ جنین خود سانس نہیں لیتا اور بلا واسطہ ، کھلى ہواسے استفادہ نہیں کرتا بلکہ اس آکسیجن سے استفادہ کرتا ہے کہ جو ماں کے تنفس کے ذریعے سے مہیا ہوتى ہے _ ماں نہ صرف اپنے بدن کى ضرورت کے مطابق آکسیجن فراہم کرتى ہے بلکہ جنین کى ضرورت کو بھى پورا کرتى ہے _ اگر ماں صاف ستھرى اور اچھى ہوا میں سانس لے گى تو اپنى سلامتى کى بھى حفاظت کرے گى اور بچے کى بھى سلامتى اور پرورش کے لیے مددگار ثابت ہوگى _ لیکن اگر وہ گندى اور زہریلى ہوا میں سانس لے گى تو اپنى اور بچے دونوں کى صحت کو نقصان پہنچائے گى _ لہذا حاملہ خواتین کو نصیحت کى جاتى ہے کہ وہ کوشش کریں کہ صاف ستھرى ہوا ہے استفادہ کریں _ صاف فضا میں چلیں اور گہرا سانس لیں _ اسى طرح تھکادینے والى شب بیدارى سے بھى سختى سے اجتناب کریں _

انہیں یہ بھى چاہے کہ تمباکونوشى سے بچیں _ اور مسموم فضا میں سانس لینے سے اجتناب کریں _ سوتے ہوئے کمرے کى کھڑکى کھلى رکھیں تا کہ تازہ ہوا داخل ہوسکے کیونکہ آکسیجن کى کمى ممکن ہے بچے پر ناقابل تلافى اثر ڈالے _

ڈاکٹر جلالى کا وہ پیراہم پھر آپ کى توجہ کے لیے نقل کرتے ہیں جو قبل ازیں آپ کى نظروں سے کبھى گزرچکا ہے _

جسم کے بہت سے نقائص مثلاً ہونٹوں کى خرابى ، پاؤں کے تلوے کا سیدھا ہونا یہاں تک کہ آنکھوں کا بہت چھوٹا ہونا کہ جنہیں پہلے موروثى سمجھاجاتا ہے آج کل ، ماحول بالخصوص دوران حمل آکسیجن کى کمى جیسے عوامل کا نتیجہ سمجھاجاتا ہے _(1)


1_ روان شناسى کودک ص 190