بچے کا نام
ماں باپ کى حساس اور اہم ذمہ داریوں میں سے ایک بچے کا نام کا انتخاب ہے _ نام رکھنے کو چھوتى سى اور غیر اہم چیز نہیں سمجھنا چاہیے _ لوگ ناموں اور خاندانوں سے اندازہ لگاتے ہیں اور ان کى خوبى اور خوبصورتى کو شخصیّت کى پہچان شمارکرتے ہیں جس کسى کا بھى اپنا اور خاندانى نام خوبصورت ہوگا وہ ہمیشہ ہر جگہ سربلند ہوگا اور جس کسى کا نام بھى برا ہوگا شرمندہ ہوگا _ برے نام کو اپنا عیب سمجھے گا اور احساس کمترى میں مبتلا رہے گا _ بعض اوقات بے ادب لوگ اس کا مذاق بھى اڑائیں گے اور یہ احساس کمترى وہ چاہے نہ چاہے اس کى روح پر برے آثار مرتب کرے گا _ اس وجہ سے اسلام اچھے نام کا انتخاب ماں باپ کى ذمہ دارى قرار دیتا ہے اور اسے ان کى اولین نیکى شمار کرتا ہے _
پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا:
ہر باپ کى ذمہ دارى ہے کہ وہ اپنى اولاد کے لیے خوبصورت نام انتخاب کرے _ (1)
پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا:
اولاد کے باپ پر تین حق ہیں _ پہلا یہ کہ اس کا نام اچھارکھے _ دوسرا کہ اسے پڑھنا لکھنا سکھائے تیسرا یہ کہ اس کے لیے شریک حیات ڈھنڈے _(2)
امام موسى کاظم علیہ السلام نے فرمایا:
اوّل ما یبرّ الرّجل ولدہ ان یسمّیہ باسم حسن _
باپ کى پہلى نیکى اولاد کے ساتھ یہ ہے کہ اس کے لیے پیارا سانام انتخاب کرے _(3)
دوسرى طرف نام کا انتخاب بہت زیادہ معاشرتى اثر بھى رکھتا ہے _ نام ہے کہ جو ماں باپ کے مقاصد ، افکار اور آرزوؤں کا ترجمان ہوتا ہے اور انکى اولاد کو باقاعدہ مختلف گروہوں اور اہداف میں سے کسى کے ساتھ وابستہ اور ملحق کرتا ہے _ نام ہى سے سمجھدار ماں باپ کسے افکار اور ارمانوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے _ ماں باپ کو اگر کسى خاص شاعر تعلق خاطر ہوگا تو وہ اپنے بچے کے لیے اسى کا نام انتخاب کریں گے _ اگر وہ علم دوست ہوں گے تو علماء میں سے کسى کے نام سے استفادہ کریں گے _ اگر دیندار ہوں گے تو انبیاء ائمہ اور بزرگان دین کے ناموں میں سے کوئی نام چنیں گے _ اگر وہ ایثار دین کے راستے میں جانبازى اور ستمکاروں کے خلاف جہاد کو پسند کرتے ہوں گے تو محمد ، على ، حسن (ع) ، حسین (ع) ، ابوالفضل (ع) ، عباس ، حمزہ ، جعفر ، ابوذر، عماراور سعید جیسے ناموں میں سے کوئی نام انتخاب کریں گے _
اگر وہ کسى کھیل کو پسند کرتے ہوں کے تو معرف کھلاڑیوں میں سے کسى نام رکھیں گے _ اگر انھیں کوئی گلوکار اچھا لگتا ہوگا تو اپنے بچے کا نام اسى کے نام پر رکھیں گے _
اگر وہ ظلم و ستم سے خوش ہوں گے تو سکندر، تیمور ، چنگیز جیسے ناموں میں سے کسى کا انتخاب کریں گے ہر ماں باپ نام کے انتخاب سے اپنے آپ کو اور اپنى اولاد کو کسى خاص گر وہ سے وابستہ کرلیتے ہیں _ ناموں کہ یہ وابستگى عمومى افکار پر اثر انداز ہونے کے علاوہ زیادہ تر صاحب نام پر بھى اثر انداز ہوتى ہے _
رسول اسلام (ص) نے فرمایا:
استحسنوا اسمائکم فانکم تدعون بہا یوم القیامة قم یا فلان بن فلان الى نورک وقم یا فلان بن فلان لا نورلک _
اچھا نام رکھو کیونکہ قیامت کے روز تمہیں انہى ناموں سے پکارا جائے گا اور کہا جائے گا اسے فلان ابن فلان اٹھ کھڑے ہو اور اپنے نورسے وابستہ ہو جاؤ اور اے فلاں بن فلاں اٹھ کھڑے ہو کہ تمہارے لیے کوئی روشنى نہیں جو تمہارى راہنمائی کرے _ (4)
ایک شخص نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے عرض کیا : ہم لوگ آپ کے اور آپ کے اجداد کے نام اپنے لیے انتخاب کرتے ہیں _ کیا اس کام کا کوئی فائدہ ہے _ آپ نے فرمایا:
ہاں اللہ کى قسم کیا دین اچھوں سے محبت اور بروں سے نفرت کے سوا بھى کچھ ہے _ (5)
دنیا میں لوگ اپنے مقاصد کى ترویج کے لئے اور شخصتیوں کو نمایاں کرنے کے لئے ہر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں _ یہاں تک کہ شہروں ، سڑکوں اور چوراہوں کے نام رکھنے تک سے استفادہ کرتے ہیں _ ایک ذمہ دار اور آگاہ مسلمان بھى دین کى ترویج کے لیے کسى موقع پر یہاں تک کہ نام رکھنے کے موقع پر غفلت نہیں کرتا _
ہاں حسن ، حسین ،ابوالفضل ، على اکبر، حر ، قاسم ، حمزہ ، جعفر ، ابوذر اور عمار جیسے ناموں کے انتخاب سے اور ان کى ترویج سے اسلام کے مروان مجاہد کى جانبازى اور فداکارى کودلوں میں زندہ رکھا جا سکتا ہے فداکارى اور ظالموں کے خلاف جہاد کى روح ملت میں پھونکى جا سکتى ہے _ اللہ کے عظیم رسولوں مثلاً ابراہیم ، موسی، عیسى ،اور محمد (ص) کا نام انتخاب کرکے خدا پرستوں اورقوانین الہى کے حامیوں کے ساتھ اپنى وابستگى کا اعلان کیا جا سکتا ہے _ فداکار اور مجاہد شیعہ مثلاً ابوذر ، میثم ، عمار اور ایسے سینکڑوں دوسرے حقیقى تشیع کے مصادیق کے ناموں کے حیاء اور ترویج سے ملت کو شخصیت کا حقیقى مفہوم سکھایا جا سکتا ہے _ اسلام کے عظیم
علماء کے ناموں کا انتخب کرکے ان کے علم و دانش کى قدردانى اور ترویج کى جاسکتى ہے _ ایک سمجھدار مسلمان اس امر پہ تیار نہیں ہوسکتا کہ وہ ظالموں یا اسلام دشمنوں میں سے کسى کا نام اپنے بچے کے انتخاب کرے _ وہ جانتا ہے کہ خود یہ نام رکھنا بھى ایک طرح سے ظلم کى ترویج ہے _
امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں:
لقد احتظرت من الشیطان احتظار شدیدًا انّ الشیطان اذا سمع نادیاً ینادى یا محمد و یا على ذاب کما یذوب الرصاص ، حتى اذا سمع منادیا ینادى باسم عد و من اعدائنا اہتزّوا ختال_
شیطان سے بچو اور اس سے بہت خبردار ہو، کہ جب شیطان سنتا ہے کہ کسى کو محمد اور على کہہ کے پکارا جاررہا ہے تو وہ یوں پگھل جاتا ہے جیسے سیسہ پگھل جاتا ہو اور جب وہ سنتا ہے کہ کسى کو ہمارے دشمنوں میں سے کسى کے نام سے پکارا جاتا ہے تو خوشى سے پھولا نہیں سماتا _(6)
پیغمبر اسلام (ع) نے فرمایا:
من ولد لہ اربقہ اولاد کم بسم احدہم باسمى فقد جفانی
جس کسى کے بھى چار بیٹے ہوں اور اس نے کسى ایک کا نام بھى میرے نام پر نہیں رکھا اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے _ (7)
امام باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:
خیر ہا اسماء الانبیائ
بہترین نام نبیوں کے نام ہیں _ (8)
پیغمبر اسلام (ص) نام کے مسئلے پر اس قدر اہتمام کرتے تھے کہ اگر ان کے اصحاب یا شہروں کے ناموں میں سے کسى کا اچھا نہ لگتا تو فوراً بدل دیتے _ عبدالشمس کو عبدالوہاب میں تبدیل کردیا _ عبد العزى (عزى بت کا بندہ ) کو آپ نے عبداللہ میں بدل دیا _ عبدالحادث ( شیر کا بندہ ) کو عبدالرحمن میں اور عبدالکعبہ کو عبداللہ میں بدل دیا _
1_ مستدرک ج 2 ص 618
2_ بحار الانوار ج 104 ص 92
3_ وسائل الشیعہ ج 15 ص 122
4_ وسائل الشیعہ ج 15 ص 123
5_ مستدرک _ج _ص 218
6_ وسائل الشیعہ _ ج _ص 127
7_ وسائل الشیعہ _ج _ص 127
8_ وسائل الشیعہ _ ج _ ص 124