پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

خودشناسى اور بامقصد زندگي

خودشناسى اور بامقصد زندگی

حیوان کى سارى زندگى کھانے ، سونے ، خواہشات نفس کى تکمیل اور اولاد پیداکرنے سے عبارت ہے _ حیوان کى عقل اور آگاہى کامل نہیں ہوتى وہ اچھائی اور برائی میں تمیز نہیں کرسکتا _ اس لیے اس پر کوئی فرض اورذمہ دارى نہیں ہے اس کے لیے کوئی حساب و کتاب اور ثواب و عذاب نہیں ہے _ اس کى زندگى میں کوئی عاقلانہ پروگرام اور مقصد نہیں ہوتا _ لیکن انسان کہ جو اشرف المخلوقات ہے وہ حیوان کى طرح نہیں ہے _ انسان عقل ، شعور اور آگاہى رکھتا ہے _ اچھے ، برے ، خوبصورت اور بد صورت میں تمیز کر سکتا ہے _ انسان کو ایک دائمى اور جاوید زندگى کے لیے پیدا کیا گیا ہے نہ کہ نابودى اور فنا کے لیے _ اس اعتبار سے اس کے سر پہ ذمہ دارى بھى ہے اور فرض بھى _ انسان خلیفة اللہ ہے اور امین الہى ہے _ انسان کى زندگى کا حاصل فقط کھانا ، سونا ، خواہشات کى تکمیل اور نسل بڑھانا ہى نہیں ہوسکتا انسان کو ایسے راستے پر چلنا چاہیے کہ وہ فرشتوں سے بالاتر ہوجائے _ وہ انسان ہے اسے چاہیے کہ اپنى انسانیت کو پروان چڑھائے او راس کى تکمیل کرے انسان کى زندگى کا کوئی مقصد ہے البتہ ایک بلند ہدف نہ کر پست حیوانى ہدف _ انسان رضائے خدا کے لیے اورمخلوق خدا کى خدمت کے لیے کوشش اور جد و جہد کرتا ہے نہ کہ زود گزر دنیاوى مفادات کے حصول کے لیے _ انسان متلاشى حق اور پیروحق ہے _

ہاں انسانى وجود ایسا گوہر گران بہا ہے کہ جو حیوانات سے بہت ممتاز ہے یہ امر بہت افسوس نا ک ہے کہ بہت سے انسانون نے اپنى اس انمول انسانى قیمت کو گنوادیا ہے _ اور اپنى قیمتى زندگى کو ایک حیوان کى طرح سے گزار رہے ہیں اور ان کى نظر میں حیوانوں کى طرح سے کھانے ، پینے ، سونے اور خواہشات نفسانى کى تکمیل کے علاوہ کوئی ہدف نہیں ہے _ ہو سکتا ہے کہ ایک انسان سو سال زندہ رہے لیکن اپنى انسانى قیمت کو نہ پہچان سکے اور اپنے بارے میں جاہل ہى مرجائے _ دنیا میں ایک حیوان کى صورت آئے اور ایک حیوان کى صورت چل بسے بے مقصد اور سرگردان رہے اور اس کى سارى جد و جہد کا نتیجہ بدبختى کے علاوہ کچھ نہ نکلے _

انسان کو جاننا چاہیے کہ وہ کون ہے ؟ کہاں سے آیا ہے ؟ اور کہاں جانا ہے ؟ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے ؟ اور اس کو کس راستے پر چلنا چاہیے _ اور اس کے لیے حقیقى کمال اور سعادت کیا ہے _

حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں :

بہترین معرفت یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچان نے اور سب سے بڑى نادانى یہ ہے کہ اپنے آپ کو نہ پہچانے _(1)

امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:

جس نے اپنے آپ کو نہ پہچانا وہ راہ نجات سے دور اور جہالت و گمراہى کے راستے پر رہا _(2)

حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں:

خدا کے نزدیک انسانوں میں سے ناپسندیدہ ترین شخص وہ ہے کہ جس کا زندگى میں مقصد شکم سیرى اور خواہشات نفسانى کى تکمیل کے علاوہ کچھ نہ ہو _ (3)

حضر ت على علیہ اسلام فرماتے ہیں:

''جس نے اخروى سادت کو اپنا مقصد بنالیا وہ بلندترین خوبیوں کو پالے گا '' (4)

ماں باپ کو چاہیے خودشناسى اور بامقصدیت کا درس بچے کو دیں ، وہ تدریجاً اپنى اولاد کى تعمیر کرسکتے ہیں اور انہیں بامقصد اور خودشناس بناسکتے ہیں _ وہ آہستہ آہستہ اپنى اولاد کو انسانیت کا بلند مقصد سمجھا سکتے ہیں اور ان کے سامنے زندگى کا مقصد واضح کرسکتے ہیں _ بچے کو ماں باپ کے ذریعے رفتہ رفتہ سمجھنا چاہیے وہ کون ہے ؟ کیا تھا؟ کہاں سے آیا ہے _ اس کى زندگى کا مقصد کیا ہے _ آخر کار اسے کہاں جانا ہے _ اس دنیا میں اس کى ذمہ دارى اور فریضہ کیا ہے _ اور اسے کس پروگرام اور ہدف کے تحت زندگى گزارنا چاہیے اس کى خواہش نصیبى اور بد نصیبى کس میں ہے _ اگر ماں باپ خودشناس ہوں اور ان کى اپنى زندگى با مقصد ہو اور وہ اپنى ذمہ داریوں سے آگاہ ہوں تو وہ خودشناس اور بامقصد انسان پروان چڑھا سکتے ہیں _

 


1_ غررالحکم ، ص 179
2_ غررالحکم ، ص 707
3_ غررالحکم ، ص 205
4_ غرر الحکم ، ص 693