پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

تاريخ كے درازعمر

تاریخ کے درازعمر

انجینئر : یہ کیسے ممکن ہے کہ خلقت کى مشنرى نے صرف امام زمانہ ہى کو اتنى طویل عمر عطا کى ہے جسکى مثال نہیں ملتى ؟

ہوشیار: دنیا میں ایسے افراد کمیاب تھے اور ہیں _ منجملہ ان کے حضرت نوح (ع) ہیں _ بعض مورخین نے آپ(ع) کى عمر 2500 سال تحریر کى ہے _ توریت میں 950 سال مرقوم ہے _

قرآن مجید صریح طور پر کہتا ہے کہ حضرت نوح (ع) نے 950 سال تک اپنى قوم کو تبلیغ کى چنانچہ سورہ عنکبوت میں ارشاد ہے کہ :

اور ہم نے نوح کو ان کى قوم کى طرف بھیجا اور وہ ان کے درمیان نو سو پچاس سال رہے پھر قوم کو طوفان نے اپنى گرفت میں لے لیا کہ وہ ظالم لوگ تھے _(1)
 

اگر ہم مورخین کے قول کى تکذیب بھى کردیں تو قرآن مجید میں کسى قسم کے شک گنجائشے ہى نہیں ہے کہ جس نے حضرت نوح کى تبلیغ کا زمانہ 950 سال بتا یا ہے جبکہ یہى عمر غیر معمولى ہے _

انجینئر : میں نے سنا ہے کہ یہ آیت متشابہات میں سے ہے؟

ہوشیار : متشابہات میں سے سے کیسے ہوسکتى ہے _ کیا مفہوم و معنى کے لحاظ سے مجمل و مبہم ہے ؟ عربى زبان سے جو شخص معمولى شد و بد بھى رکھتا ہے وہ اس آیت کے معنى کو بخوبى سمجھ سکتا ہے _ اگر یہ آیت متشابہات میں سے ہے تو قرآن میں کوئی محکم آیت نہیں ملے گى میں ایسے افراد کى بات کے بے معنى سمجھتا ہوں یا انھیں قرآن کا منکر کہا جائے کہ جن کے اظہار کى جرات نہیں رکھتے تھے _

مسعودى نے اپنى کتاب میں کچھ طویل العمر لوگوں کے نام مع ان کى عمروں کے درج کئے ہیں ، منجملہ ان کے یہ ہیں :

حضرت آدم کى عمر : 930 سال ،

حضرت شیث : 912 سال ،

انوشّ : 960 سال

قینان : 920 سال _

مہلائل : 700 سال ،

لوط : 732 سال ،

ادریس : 300 سال

متو شلخ : 960 سال ،

لمک : 790 سال ،

نوح : 950 سال ،

ابراہیم : 195 سال

کیو مرث : 1000 سال ،

جمشید : 600 یا 900 سال ،

عمربن عامر : 800 سال

عاد : 1200 سال _ (2)

اگر آپ تاریخ وحدیث اور توریت کا مطالعہ فرمائیں گے تو ایسے بہت سے لوگ میلں گے _ لیکن واضح رہے کہ ان عمروں کا مدارک توریت یا اس کى تواریخ ہیں اور اہل تحقیق پر ان کى حالت پوشیدہ نہیں ہے یا خبر واحد مدرک ہے جس سے یقین حاصل نہیں ہوتا یا غیر معتبر تواریخ مدرک ہیں _ بہر حال مبالغہ سے خالى نہیں ہیں اور چونکہ ان کى صحت مجھ پر واضح نہیں ہے اس لئے ان سے استدلال و بحث سے چشم پوشى کرتا ہوں اور صرف حضرت نوح کى طویل العمرى ہى کو ثبوت میں پیش کرنے پر اکتفا کرتا ہمں اگر تفصیل چاہتے ہیں تو المعمروں و الوصایا مولفہ ابى حاتم سجتانى اور ابوریحان بیرونى کى الآ ثار الباقیہ اور تاریخ کى کتابوں کا مطالعہ فرمائیں _

 

1_ عنکبوت/14_
2_ مروج الذہب ج 1 و 2