پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

كيا دليل ہے كہ مہدى نے قيام نہيں كيا ہے؟

کیا دلیل ہے کہ مہدى نے قیام نہیں کیا ہے ؟

ڈاکٹر : ہم اصل مہدویت والى آپ کى بات تسلیم کرتے ہیں لیکن اس بات پر کیا دلیل ہے کہ مہدى موعود نے ابھى تک ظہور نہیں کیا ہے ؟ صدر اسلام سے آج تک قرشى و غیر قرشى بہت سے افراد نے مختلف شہروں میں خروج کیا اور مہدویت کا دعوى کیا ہے ، ان میں سے بعض کے عقیدت مند ہوئے اور مذہب بھى بنایا ہے اور بعض نے چھوٹى چھوٹى حکومتیں بھى بنائی ہیں _ ہم مہدى موعود کے انتظار میں بیٹھے ہیں ممکن ہے ان میں سے کوئی حقیقى مہدى رہا ہو اور ہمیں اس کى خبر نہ ہوئی ہو _

ہوشیار: جیسا کہ گزشتہ بیان سے معلوم ہوچکا ہے ہم ایک بے نام و نشان اور مجہول الہویت مہدى کے معتقد نہیں ہیں کہ جس کى مطابقت میں اشتباہ ہوجائے بلکہ پیغمبر اکرم اور ائمہ اطہار کہ جنہوں نے وجود مہدى کى خبر دى ہے ، انہوں نے مکمل تعریف و توصیف بیان کى ہے اور ہر اجمال و ابہام کو برطرف کردیا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے :

نام : مہدى ، کنیت ، ابوالقاسم ہے والدہ : نرجس ، صیقل و سوسن نام کى کنیز تھیں _بنى ہاشم میں سے اولاد فاطمہ زہراء ، نسل امام حسین (ع) سے امام حسن عسکرى کے بلا فصل فرزند ہیں سنہ 255 یا سنہ 256 ھ میں شہر سامرہ میں ولادت پائی ہے ، دو غیبت اختیار کریں گے _ ایک صغرى دوسرى کبرى _ دوسرى اتنى طویل ہوگى کہ بہت سے لوگ آپ کے اصل وجود ہى میں شک کرنے لگیں گے _ آپ(ع) کى عمر بہت طویل ہوگى ظہور و دعوت کى مکہ سہ ابتداء کریں گے ، تلوا رو جنگ سے تحریک چلائیں گے اور سارے ظالم و مشرکین کو تہ تیغ کریں گے _ تمام اہل کتاب اور مسلمان ان کے سراپا تسلیم ہوجائیں گے ایک عالمى و اسلامى حکومت تشکیل دیں گے _ ظلم و بیدادگرى کا قلع و قمع کرکے عالمى عدل و انصاف کى داغ بیل ڈالیں گے _ اسلام کو سرکارى دین قرار دیں گے اور اس کى ترویج و توسیع میں کوشاں رہیں گے ... مسلمان ایسے مہدى کے ظہور کے منتظر ہیں _


سید على محمد شیرازی

ڈاکٹر صاحب اب میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ جن لوگوں نے مہدویت کا دعوى کیا ہے _ کیا ان میں سے کسى میں آپ نے یہ اوصاف و علامات دیکھے ہیں تا کہ اس دعوے کے صدق کا احتمال ہو؟

مثلاً ایران کے ایک شہر میں ایک شخص نے مہدویت کا دعوى کیا لیکن وہ امام حسن عسکرى کے فرزندہ نہ تھے، غیبت کبرى میں نہیں رہے تھے ، طویل العمر بھى نہیں تھے پورى عمر میں کوئی جنگ نہیں کى تھى _ ظالموں کا خون نہیں بہایا تھا ، عالمى اور اسلامى حکومت بھى نہیں بنائی تھى _ زمین کو صرف عدل و انصاف سے پرہى نہیں کیا تھا بلکہ چھوٹے سے ظلم سے بھى لوگوں کو نہیں بچا سکے تھے ، دین اسلام کو دنیا بھر میں تو کیا پھیلاتے اس کے برعکس اسلام کے احکام و قوانین کو منسوخ کردیا تھا اور اس کى جگہ نیا آئین پیش کیا تھا ، کوئی خاص پڑھے لکھے نہ تھے ، خارق العادت کام بھى انجام نہیں دیا تھا ، با وجود اس کے کہ اپنے کئے پر پشیمان تھے ، شرمندگى کا اظہار کرتے تھے اور تختہ دار پر چڑھائے گئے _(1) کیا کوئی عاقل و باشعور یہ سوچ سکتا ہے کہ ایسا شخص مہدى موعود ہوگا؟

عجب بات یہ ہے کہ سید على محمد شیرازى نے جس وقت اپنے قائم و مہدى ہونے کا دعوى نہیں کیا تھا اس وقت '' تفسیر سورہ کوثر'' نامى کتاب لکھى تھى اور اس میں مہدى موعود سے متعلق احادیث جمع کى تھیں کہ جن میں سے ایک اس کے مدى ہونے کو ثابت نہیں کرتى _ بعدمیں یہ کتاب اس کے اور اس کے ماننے والوں کیلئے دردسر بن گئی تھى اور بہت سے اعتراضات کھڑے ہوگئے تھے _

اس کتاب میں لکھتے ہیں : موسى بن جعفر بغدادى روایت کرتے ہیں کہ میں امام حسن (ع) عسکرى سے سنا کہ آپ (ع) نے فرمایا: گویا میں دیکھ رہا ہوں کہ تم میرے جانشین کے بارے میں اختلاف کروگے لیکن جان لو کہ جو شخص رسول کے تمام ائمہ کى امامت کا قائل ہوگا اور صرف میرے بیٹے کا منکر ہوگا تو اس کى اس شخص کى سى حالت ہوگى جو تمام انبیاء کو تسلیم کرتا ہے لیکن حضرت محمد کى نبوت کا منکر ہے اور جو شخص رسول خدا کى نبوت کا انکار کرتا ہے اس کى مثال اس شخص کى سى ہے جس نے سارے انبیاء کا انکار کردیا ہے ، کیونکہ ہمارے آخرى فرد کى اطاعت بالکل ایسى ہى ہے جیسے پہلے فرد کى اطاعت کى اور ہمارے آخرى فرد کا انکار کرنا ایسا ہى ہے جیسے ہمارے اولین فرد کا انکار کرے جان لو میرا بیٹا اتنى طویل غیبت اختیار کرے گا کہ تمام لوگوں میں وہى شک میں نہیں پڑے گا جس کى خدا حفاظت کرے گا _ (2)
 

امام رضا (ع) نے دعبل سے فرمایا : '' میرے بعد میرا بیٹا محمد امام ہے اور محمد کے بعد ان کے بیٹے على (ع) امام ہیں اور على کے بعد ان کے بیٹے حسن امام ہیں اور حسن کے بعد ان کے بیٹے حجت و قائم امام ہیں کہ غیبت کے زمانہ میں ان کا منتظر رہنا اور ظہور کے وقت انکى اطاعت کرنا چاہئے اگر دنیا کى عمر کا ایک ہى دن باقى بچے گا تو بھى خدا اسے اتنا طولانى کردے گا کہ قائم ظہور کرکے دنیا کو عدل وانصاف سے پر کریں جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر حکى تھى _ لیکن وہ کب خروج کریں گے _ اس سلسلہ میں میرے آباء و اجداد نے روایت کى ہے کہ رسول سے عرض کیا گیا _ اے اللہ کے رسول (ص) آپ کے بیٹے کب خروج کریں گے ؟ فرمایا: خروج قائم قیامت کے مثل ہے کہ جس کے وقت کو خدا کے علاوہ کوئی نہیں بتا سکتا کیونکہ وہ زمین میں بہت گران ہے اچانک آجائے گى _ (3)

ان دونوں حدیثوں کو آپ نے ملاحظہ فرمایا: چند چیزوں کى تصریح کى گئی ہے اول یہ کہ قائم و مہدى موعود امام حسن عسکرى کے بلا فصل فرزند ہیں دوسرے غیبت کبرى ہے تیسرے ظاہر ہوکر زمین کو عدل و انصاف سے پر کرنا ہے چو تھے _ آپ کے ظہور کا وقت معین نہیں کیا جا سکتا _


امام غائب کے وجود کا اعتراف

سید على محمد نے اپنى کتاب تفسیر سورہ کوثر میں متعدد جگہوں پر امام غائب کے وجود کا اعتراف کیا ہے اور اس کے آثار و علامات قلم بند کئے ہیں _

 

ایک جگہ لکھتے ہیں : امام غائب کے وجود میں کوئی شک نہیں ہے کیونکہ اگر ان کا وجود نہ ہوگا تو پھر کسى چیز کا وجود نہ ہوگا _ آپ کا وجود روز روشن کى طرح واضح ہے کیونکہ ان کے وجود میں شک کا لازمہ قدرت خدا کا انکار ہے اور اس کا منکر کا فر ہے _ یہاں تک لکھتے ہیں _ ہم فرقہ اثنا عشرى مسلمانوں و مومنوں کے نزدیک ان کى ولادت ثابت ہوچکى ہے _ میرى اور اس شخص کى روح آپ (ع) پر فدا جو ملکوت امر و خلق میں موجود ہے _ غیبت صغرى ، اس زمانہ کے معجزات اور آپ کے نائبوں کے علامات بھى ثابت ہوچکے ہیں _

دوسرى جگہ لکھتے ہیں : وہ خلف صالح ہیں _ ان کى کنیت ابوالقاسم ہے ، وہ قائم بامر اللہ ہیں _ وہ دنیا پر خدا کى حجت ہیں _ وہ بقیة اللہ ہیں _ آپ (ع) مہدى ہیں جو کہ خفیہ طور پر لوگوں کى ہدایت فرماتے ہیں _ لیکن میں ان کا نام لینا مناسب نہیں سمجھتا لیکن اس طرح لونگا جس طرح امام نے لیا ہے یعنى م _ ح _ م _ د اس سلسلہ میں آپ (ع) نے نص فرمایا ہے : خود امام نے توقیع شریف میں فرمایا ہے جو شخص بھى مجمع عام میں میرا نام لے اس پر خدا کى لعنت_

اسى کتاب میں دوسرى جگہ لکھتے ہیں : ولى عصر کى دو غیبتیں ہیں ، غیبت صغرى میں آپ کى معتمد مقرب وکیل و نائب ہوئے ہیں ، غیبت صغرى کى مدت 74 سال ہے _ آپ کے نواب عثمان بن سعید عمرى ، ان کے بیٹے محمد بن عثمان ، حسین بن روح اور على بن محمد سمرى ہیں _

دوسرى جگہ رقم طراز ہیں ، ایک روز میں مسجد الحرام میں رکن یمانى کے پاس نماز میں مشغول تھا کہ ایک فربہ اور حسین و جمیل جوان دیکھا کہ جو نہایت ہى خضوع سے طواف میں مشغول تھا _ سرپر سفید عمامہ اوردوش پراونى عباڈالے تھے _ ایسا لگتا تھا جیسے فارس کا کوئی تاجر ہو _ میرے او ران کے درمیان چند قدم سے زیادہ فاصلہ نہ تھا _ اچانک میرے ذہن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ شائد یہ صاحب الامر ہیں _ لیکن ان کے پاس جاتے ہوئے شرم محسوس کررہا تھا _ نماز سے فارغ ہوا تو وہ جا چکے تھے لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ وہ صاحب الامر تھے _


سید على محمد اوراحادیث توقیت

ابوبصیر کہتے ہیں : میں نے امام صادق (ع) کى خدمت میں عرض کى قربان جاؤن قائم کب خروج کریں گے ؟ فرمایا: اے ابومحمد اہل بیت ظہور کا وقت معین نہیں کرسکتے محمد نے فرمایا: ظہور کا وقت معین کرنے والا جھوٹا ہے _ (4)

اس اور ایسى ہى دو سرى احادیث کا اقتضا یہ ہے کہ ائمہ اطہار (ع) نے ہرگز ظہور کا وقت معین نہیں کیا ہے بلکہ معین کرنے والوں کى تکذیب کى ہے لیکن سید على محمد کے پیروکاروں نے اپنے پیشوا کى نص صریح کے خلاف ابو سبید مخزومى کى ضعیف حدیث تلاش کى اور فضول تاویلات سید على محمد کے سنہ ظہور کا اس سے استنباط کیا ہے _

اس فرقہ کى رد میں جو کتابیں لکھى گئی ہیں ان میں ابوالبید کى حدیث پر بہت سے اشکالات وارد کئے گئے ہیں _ ابو بصیر کى حدیث کے مطابق جسے خود على محمد نے بھى صحیح تسلیم کیا ہے اور اپنى کتاب میں نقل کیا ، ہر وہ حدیث ناقابل اعتبار ہے جو ظہور قائم کا سنہ معین کرتى ہے اور ایسى حدیث سے تمسک جائز نہیں ہے خواہ وہ ابو سید کى ہو یا کسى اور کى _

حدیث ذیل بھى تفسیر سورہ کوثر میں نقل ہوئی ہے :

ایک طول حدیث کے ضمن میں امام صادق (ع) نے فرمایا: امت ہمارے قائم کا بھى انکار کرے گى _ ایک بغیر علم کے کہے گا : امام پیدا ہى نہیں ہوئے ہیں _ دوسرا کہے گا : گیارہویں امام کے یہاں کوئی اولاد ہى نہیں تھى _ تیسرا اپنى باتوں سے تفرقہ ڈالے گا اور وہ بارہ ائمہ سے بھى آگے بڑھ جائے گا اور ان کى تیرہ یا دس سے زیادہ تعداد بتائیگا دوسرا خدا کا عصیان کرے گا اور کہے گا روح قائم دوسرے شخص کے بدن سے ہم کلام ہوتى ہے _ (5)

 


اس کے پیروکارکیا کہتے ہیں؟

ان صریح باتوں کے باوجود جو کہ سید على محمد نے اپنى کتاب تفسیر سورہ کوثر میں تحریر کى ہیں ، جن میں سے بعض ہم نے بھى قلم بند کى ہیں _ میں نہیں جانتا کہ اس کے پیروکاروں کا عقید کیا ہے _ اگر اسے مہدى موعود و قائم سمجھتے ہیں تو علاوہ اس کے کہ یہ موضوع اہل بیت (ع) کى احادیث کے منافى ہے _ خود موصوف کى تصریحات کے بھى خلاف ہے کیونکہ اس نے امام زمانہ کو امام حسن عسکرى کا بلافصل فرزند لکھا ہے اور نام م _ ح _ م _ د اور کنیت ابوالقاسم لکھى ہے اور غیبت صغرى و کبرى کو آپ کیلئے ضرورى قرار دیا ہے _ آپ کے چاروں نائبوں کے نام بھى تحریر کئے ہیں اور مسجد الحرام کا وقاعہ بھى لکھا ہے _

اگر یہ کہتے ہیں کہ روح امام زمانہ سید على محمد میں حلول کرگئی تھى اور وہ مظہر امام ہیں تو یہ عقیدہ بھى باطل ہے کیونکہ اول تو یہ تناسخ و حلول ہے اور تناسخ و حلول کو علم کے ذریعہ باطل کیا جا چکا ہے _ دوسرے یہ عقیدہ ان احادیث کے منافى ہے جن کو خود سید على محمد نے امام صادق سے نقل کیا ہے کیونکہ امام صادق (ع) نے فرمایا تھا : _ ایک گروہ عصیان کرے گا اور کہے گا روح قائم دوسرے شخص کے بدن سے کلام کرتى ہے _


اپنے پیغمبر ہونے کا انکار کیا

اگر اسے پیغمبر یاباب سمجھتے ہیں تو وہ اس کیلئے راضى نہیں تھے بلکہ اس کے قائلین کو کافر کہا ہے _ اپنى کتاب '' تفسیر سورہ کوثر'' میں لکھتے ہیں : ذکر اسم ربّک _ خودہی_ جو وحى اور قرآن کا دعوى کرتے ہیں وہ کافر ہیں ، جو ذکر اسم ربک کہتے ہیں وہ حضرت بقیة اللہ کى بابیت کے قائل ہیں کافر ہیں _ اے خدا گواہ رہنا کہ جو شخص بھى خدائی یا ولایت کا دعوى کرے یا قرآن ووحى کا مدعى ہو یا تیرے دین میں کم یا زیادتى کرے وہ کافر ہے اور میں اس سے بیزار ہوں _ تو جانتا ہے کہ میں نے ہرگز بابیت کا دعوى نہیں کیا ہے _ (6)

جب سید على محمد تفسیر سورہ کوثر لکھ رہے تھے ، اس وقت ان کے دماغ میں دعوے کا خناس نہیں تھا ، بس خود کو بہترین دانشور سمجھتے تھے _ جب انہوں نے خود کو خانہ نشین کرلیا اور علما کو کام میں مشغول دیکھتے تو افسوس کرتے تھے _ ایک جگہ لکھتے ہیں : خدا نے میرے اوپر احسان کیا ، میرے قلب کوروشن کردیا میں چاہتا ہوں کہ دین خدا کو اسى طرح پہچنوا ؤں جس طرح قرآن میں نازل ہوا اور جس پر اہل بیت (ع) کى احادیث دلالت کررہى ہیں _

اس کى طرف جن چیزوں کى نسبت دى جاتى تھى وہ اس سے رنجیدہ تھے اور ان سے بیزارى کا اظہار کرتے تھے _ لیکن بعد میں ان پر یہ واضح ہوا کہ لوگوں کى حماقت حدسے بڑھ گئی ہے وہ صرف میرى تمام باتوں ہى کو قبول نہیں کرتے ہیں بلکہ ان میں اضافہ بھى کردیتے تھے _ اس وقت ان کے دماغ میں اپنے قائم ہونے کى ہوس پیدا ہوئی اور اپنے قائم ہونے کا کھلم کھلا دعوى کردیا _


جھوٹا دعوی

انجینئر: ان افراد کا دعوى جھوٹا تھا تو ان کے اتنے عقیدت مند و فداکار کیسے پیدا ہوئے ؟

ہوشیار: ایک گروہ کا کسى شخص کا عقیدت مند و گرویدہ ہونا اس کى حقانیت کى دلیل نہیں ہے کیونکہ باطل مذاہب اور عقائد ہمیشہ دنیا میں تھے اور ہیں اور ان کے بھى سچے عقیدت مند تھے _ نادان گروہ کى استقامت و فداکارى کو ان کے پیشوا کى حقانیت کى دلیل نہیں قرار دیا جا سکتا _ آپ تاریخ کا مطالعہ کیجئے تا کہ حقیقت روشن ہوجائے _ مثلاً اس زمانہ میں بھى ، کہ جس کو علم و ارتقاء کا زمانہ کہا جاتا ہے ، ہندستان میں ملینوں انسان ہیں جو حیوانات کى پرستش کرتے ہیں اور

گائے کو عظیم المرتبت سمجھتے ہیں _ اس کا ذبخ کرنے یااس کے گوشت کھانے کو حرام سمجھتے ہیں _ اس کى بے حرمتى کو گناہ سمجھتے ہیں چنانچہ ہندو مسلم اختلافات کے اسباب میں سے ایک گاؤکشى بھى ہے _ اسى طرح ہندو بندروں کا بھى احترام کرتے ہیں اور بندر آزادی کے ساتھ لوگوں کو پریشان کرتے ہیں اور کوئی انھیں کچھ نہیں کہہ سکتا _ چنانچہ حکومت کے آدمى انھیں احترام کے ساتھ شہر سے پکڑتے ہیں اور جنگلوں میں چھوڑ آتے ہیں _ میں سمجھتا ہوں کہ جو اہم مسائل بحث کے محتاج تھے ان کى تحقیق و تجزیہ ہوچکا ہے کوئی اہم مسئلہ باقى نہیں رہا ہے اگر آپ مناسب سمجھیں جلسوں کا سلسلہ ختم کردیا جائے _

جلالى : میرا بھى خیال ہے کہ کوئی اہم مسئلہ نہیں بچا ہے _

ڈاکٹر: ان جلسوں سے میں بہت مستفیض ہو اہوں ، میں سمجھتا ہوں کہ اسى طرح تمام احباب مستفیض ہوئے ہیں _ ہم سب کى خواہش تھى کہ جلسوں کا سسلہ جارى رہے اور ہم مستفید ہوتے رہیں لیکن جناب ہوشیار صاحب کى مشغولیتوں کے پیش نظر میں اس سلسلہ کے اختتام کا موافق ہوں ، انشاء اللہ دوسرے اوقات میں آپ سے مستفید ہوں گے _

آخرمیں انکى مہربانى کا شکریہ ادا کردینا ضرورى ہے ، خدا بقیة اللہ الاعظم (ع) کے ظہور و فرج کو نزدیک کردے اور ہم سب کو اسلام کے خدمت گار اور انصار امام زمانہ میں قرار دے _
(آمین)

والسلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ

 

1_ تلخیص تاریخ نبیل زرندى ص 135 تا ص 138
2_ تفسیر سورہ کوثر
3_ تفسیر کوثر
4_تفسیر سورہ کوثر
5_ قال الصادق(علیه السلام) فى حدیث مفصل الى ان قال: کذلک غیبة القائم فان الامة تنکرها فمن قائل بغیر هدى بانه لم یولد وقائل بانه ولد ومات وقائل یکفر بقوله ان حادی عشرنا کان عقیماً وقائل یمزق بقوله ان یتعدى الى ثلاث عشر فصاعداً وقائل یعص الله بقوله ان روح القائم تنطق فى هبکل غیره  تفسیر سورهء کوثر.
6_ تفسیر سورہ کوثر