پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

عالم ہورقليا اور امام زمانہ

عالم ہورقلیا اور امام زمانہ

جلالى صاحب کے گھر پر جلسہ منعقد ہوا اور موصوف نے ہى گفتگو کا آغاز کیا _

جلالى : مسلمانوں کى ایک جماعت کہتى ہے کہ امام زمانہ اما م حسن عسکرى کے فرزند ہیں جو کہ 256 ھ میں پیدا ہوئے اور اس دنیا سے عالم ہورقلیا منتقل ہوگئے اور جب انسانیت درجہ کمال پر پہنچ جائے گى اور دنیا کى کدورتوں سے پاک ہوجائے گى اور امام زمانہ کے دیدار کى صلاحیت پیدا کرے گى تو اس وقت آپ کا دیدار کرے گى _

اسى جماعت کے ایک بزرگ اپنى کتاب میں لکھتے ہیں : یہ عالم زمین کہ تہہ میں تھا آدم کے زمانہ میں اسے کہا گیا : اوپر آؤجبکہ وہ اوپر کى طرف ہى محو سفر تھا وہ گردو غبار اور کثافتوں سے نکل کر صاف فضا میں نہیں پہنچا ہے _ پس یہ ایک تاریک جگہ ہے جہاں وہ دین کو تلاش کرتا ہے ، عمل کرتا ہے اعتقاد پیدا کرتا ہے اور جب غبار سے گزرکر صاف ہوا میں داخل ہوگا تو مہدى کے روئے منور کو دیکھے گا اور ان کے نور کو مشاہدہ صاف ہوا میں داخل ہوگا تو مہدى کے روئے منور کو دیکھے گا او ران کے نور کو مشاہدہ کرے گا اور کھلم کھلا ان سے استفادہ کرے گا _ احکام بدل جائیں گے دنیا کى کچھ اور ہى حالت ہوگى ، دین کى کیفیت بھى بدل جائے گى _

پس ہمیں وہاں جانا چاہئے جہاں ولى ظاہر و آشکار ہیں نہ کہ ولى ہمارے پاس آئے اگر ولى ہمارے پاس آجائے اور ہم میں صلاحیت ولیقات نہ ہو تو ان سے مستفید نہ ہو سکیں گے ، اگر وہ آجائے اور اسى حالت پر باقى رہیں گے تو انھیں دیکھ سکیں گے اور نہ مستفیض ہوسکیں گے اور اگر ہمارى قابلیت میں اضافہ ہوجائے اور اچھے بن جائیں تو واضح ہے کہ ہم نے ترقى کى کچھ منزلیں طے کرلى ہیں لہذا ہمیں ترقى کرکے اوپر جانا چاہئے تا کہ اس مقام تک پہنچ جائیں جس کو فلسفہ کى اصطلاح میں ، ہورقلیا کہتے ہیں _ جب دنیا ترقى کرکے ہورقلیا تک پہنچ جائے گى تو وہاں اپنے امام کى حکومت و حق کو مشاہدہ کریگى اور ظلم ختم ہوجائے گا _ (1)

ہوشیار: مؤلف کا مقصد واضح نہیں ہے _ اگر وہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ امام زمانہ نے اپنے مادى جسم کو چھوڑ کر جسم مثالى اختیار کرلیا ہے اور اب زمین کے موجودات میں ان کا شمار نہیں ہوتا اور مادّہ کے آثار سے برى ہیں ، تو یہ بات نامعقول اور امامت کى عقلى و نقلى دلیلوں کے منافى ہے کیونکہ اندلیلوں کامقتضییہ ہے کہ ہمیشہ لوگوں کے درمیان ایک ایسے کامل نسان کا وجود ضرورى ہے کہ جس میں انسانیت کے سارے کمالات جمع ہوں ، صراط مستقیم پر گامز ن ہو اورلوگوں کے امور کى زمام اپنے ہاتھ رکھتا ہوتا کہ نوع انسان حیران و سرگردان نہ رہے اور خدا کے احکام ان کے درمیان محفوظ رہیں اور خدا کے بندوں پر حجت تمام ہوجائے _ بہ عبارت دیگ: جہاں انسان کمال اور مقصد انسانیت کى طرف رواں دواں ہیں وہیں رہبر کا وجود بھى ناگزیرہے _

اگر مؤلف کى مراد عالم ہورقلیا سے اسى دنیا کا کوئی نقطہ مراد ہے تو یہ بات ہمارے عقیدے کے منافى نہیں ہے لیکن ان کلام سے یہ بات سمجھ میں نہیں آتى لہذا نامعقول ہے _


1_ ارشاد العوام مولفہ محمد کریم خان ج 3 ص 401_