عقیدہ مہدویت کا آغاز
ڈاکٹر: اسلامى معاشرہ میں عقیدہ مہدى کب داخل ہوا؟ کیا پیغمبراسلام کے زمانہ میں بھى اس کا تذکرہ ملتا ہے یا اس عقیدہ نے آپکى رحلت کے بعد مسلمانوں کے درمیان شہرت پائی ہے ؟ بعض صاحبان قلم نے لکھا ہے کہ : صدر اسلام میں اس عقیدہ کا کہیں نام و نشان نہیں تھا _
ایک جماعت محمد بن حنفیہ کو مہدى کہتى ہے اور ان کے ذریعہ اسلام کے ارتقاء کى خوش خبرى سنائی اور جب ان کاانتقال ہوگیا تو کہا: وہ مرے نہیں ہیں بلکہ رضوى نامى پہاڑ میں چلے گئے اور ایک دن ظہور کریں گے _
ہوشیار: عقیدہ مہدى صدر اسلام ہى سے مسلمانوں کے درمیان مشہور تھا اور پیغمبر اسلام (ص) نے ایک بار نہیں بلکہ بار بار مہدى کے وجود کى خبر دى اور کبھى تو امام مہدى کى حکومت اور ان کے اسم و کنیت کو بھى بیان کرتے تھے _
اس سلسلے میں آپ (ص) نے جو احادیث بیان فرمائی ہیں وہ شیعہ و سنى طریقوں سے ہم تک پہنچى ہیں ، اور توا تر کى حد کو پہنچى ہوئی ہیں ، ان میں سے چند نمونے کے طور پر آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں :
عبداللہ بن مسعود نے پیغمبر اکرم (ص) سے روایت کى ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: '' اس وقت تک دنیا کا خاتمہ نہ ہوگا جب تک میرے اہل بیت سے مہدى نام کا ایک شخص لوگوں پر حکومت نہیں کرے گا ''_ (1)
ابوالجحاف نے بیان کیا ہے کہ رسول خدا نے تین مرتبہ فرمایا: '' میں تمہیں مہدى کى بشارت دیتا ہوں _ جب لوگوں میں شدید اختلاف ہوگا اور سخت مشکلوں میں گھرے ہوں گے اور زمین ظلم و جور سے بھر چکى ہوگى اس وقت ظہور کریں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے اور اپنے پیروکاروں کے دلوں کو عبادت اور عدل گسترى کے جذبہ سے بھردیں گے '' ( 2)_
آپ (ص) ہى کا ارشاد ہے :'' اس وقت تک قیامت بر پا نہ ہوگى جب تک ہمارا برحق قائم قیام نہ کرے گا _ جب خدا حکم دے گا تو ظہور کرے گا _ جو شخص ان کى پیروى کرے گا ، نجات پائے گا اور جوروگردانى کرے گا ، وہ ہلاک ہوجائے گا _ خدا کے بندو خدا پر نظر رکھوجب بھى مہدى (عج) کا ظہور ہو تو فوراً ان کى طرف دوڑو اگر تمہیں برف کے اوپر ہى سے چل کرجانا پڑے کیونکہ وہ خلیفة اللہ ہیں '' (3)
آپ (ص) ہى نے فرمایاہے :'' جو میرے بیٹے قائم کا انکار کرے گویا اس نے میرا انکار کیا ہے '' (4) نیز فرمایا :'' دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگى جب تک حسین (ع) کى اولاد میں سے ایک شخص میرى امت کا حاکم نہ ہوگا جو کہ دنیا کو اس طرح عدل و انصاف سے پرکرے گا جیسے وہ ظلم و جور سے بھرچکى ہوگی'' (5)
مہدى (ص) عترت نبى (ص) سے ہیں
ایسى احادیث بہت زیادہ ہیں بلکہ ان میں سے اکثر سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ حضرت امام مہدى اور قائم کا موضوع زمانہ رسول (ص) میں ایک مسلم عقیدہ تھا اور آپ (ص) مسلمانوں کے سامنے کسى نئی خبر کے عنوان سے پیش نہیں کرتے تھے بلکہ ان کے آثار و علامتیںبیان کرتے تھے اور فرماتے تھے:'' مہدى اور قائم میرى عترت سے ہوگا '' _
حضرت على بن ابى طالب فرماتے ہیں :'' میں نے رسول (ص) خدا کى خدمت میں عرض کى : کیا مہدى موعود ہم میں سے ہوگا یا ہمارے غیرمیں سے ؟ فرمایا : ہم میں سے ہوگا _ ان ہى کے ذریعہ خدا دین کو تمام کرے گا جیسا کہ اس کى ابتداء میرے ہاتھ سے ہوئی ہے ، اور ہمارے ذریعہ لوگ فتنوں سے نجات پائیں گے جیسا کہ ہمارے ہى وسیلہ سے شرک سے نجات پائی ہے ہمارے طفیل میں خدا انکے دلوں سے پرانى کدور تین ختم کرے گا جیسا کہ اس نے شرک و بت پرستى کے زمانہ کى دشمنى کے بعد دین میں انھیں باہم مہربان بنادیا ہے اور وہ ایک دوسرے کے بھائی بن گئی ہیں '' _(6)
ابو سعید خدرى کہتے ہیں :'' میں نے سنا کہ رسول(ص) نے بالائے منبر سے فرمایا : مہدى موعود میرے اہل بیت سے ہوگا ، آخرى زمانہ میں ظہور کرے گا ، آسمان ان کے لئے بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گى ، وہ زمین کو ایسے ہى عدل و انصاف سے پرکریں گے جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکى ہوگی''_ (7)
ام سلمہ کہتى ہیں کہ میں نے رسول (ص) خدا سے سنا کہ آپ (ص) نے فرمایا: '' مہدى میرى عترت اور اولاد فاطمہ (ع) سے ہوگا ''_(8)
رسول خدا (ص) نے فرمایا :'' قائم میرى ذریت سے ہوگا، اس کا نام میرا نام ، اس کى کنیت میرى کنیت اور اس کى عادت میرى عادت ہے _ وہ لوگوں کو میرے دین و مذہب اور کتاب خدا کى طرف بلائے گا_ جس نے اس کى اطاعت کى اس نے میرى اطاعت کى اور جس نے اس کى نافرمانى کى اس نے میرى نافرمانى کی_ جس نے س کى غیبت کے زمانہ میں اس کا انکار کیا اس نے میرا انکار کیا جس نے اس کى تکذیت کى اس نے میرے تکذیب کى ، جس نے اس کى تصدیق کى اس نے میرى تصدیق کى _ او رمیں اسکى تکذیب کرنے والے اور اس کے بارے میں اپنى حدیث کے انکار کرنے والے اور امت کو گمراہ کرنے والے کى خدا سے شکایت کروں گا _ ظالم عنقریب اپنے لئے کا نتیجہ دیکھ لیں گے '' (9)
ابو ایوب انصارى کہتے ہیں کہ میں نے رسول (ص) خدا کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ (ع) نے فرمایا : '' میں پیغمبروں کا سردار ہوں اور على (ع) اوصیاء کے سردار ہیں اور میرے دو بیٹے بہترین بیٹے ہیں _ ہمارے معصوم ائمہ حسین (ع) کى اولاد سے ہوں گے اور اس امت کا مہدى ہم میں سے ہوگا'' یہ سن کر ایک صحرا نشین شخص اٹھا اور عرض کى :'' اے اللہ کے رسول (ص) آپ (ع) کے بعد کتنے امام ہوں گے ؟ فرمایا: ''جتنے عیسى کے حوارى ، بنى اسرائیل کے نقباء اور اسباط تھے'' (10)
حذیفہ نے روایت کى ہے کہ رسول (ص) خدا نے فرمایا :'' میرے بعد اتنے ہى امام ہوں گے جتنے بنى اسرائیل کے نقباء تھے_ ان میں سے نو حسین کى نسل سے ہوں گے او راس امت کا مہدى ہم میں سے ہوگا _ آگاہ ہوجاؤ وہ حق کے ساتھ ہیں اور حق ان کے ساتھ ہے _ دیکھو میرے بعد ان کے ساتھ کیسا سلوک کروگے ''_ (11)
سعید بن مسیب نے عمر اور عثمان بن عفان سے روایت کى ہے کہ انہوں نے کہا:'' ہم نے رسول (ص) خدا سے سنا ہے کہ آپ (ص) نے فرمایا: میرے بعد بارہ امام ہوں گے _ ان میں سے نو حسین (ع) کى اولاد میں سے ہوں گے اور اس امت کا مہدى ہم میں سے ہوگا _ میرے بعد جو بھى ان سے تمسک کرے وہ یقینا خدا کى مضبوط رسى کو تھام لے گا او رجو انھیں چھوڑ دے گا وہ خدا کو چھوڑ دے گا ''_ (12)
1_ بحار الانوار طبع اسلامیہ سنہ 1384 ھ ج 51 ص 75 _ اثبات الہداة ط 1 ج 7 ص 9 _
2_ بحار الانوار ج 51 ص 74_
3_ بحار الانوار ج 51 ص 65 و اثبات الہداة ج 6 ص 282_
4_ بحارالانوار ج 51 ص 73_
5_ بحارالانوار ج 51 ص 66_
6_ بحارالانوار ج 51 ص 84و اثبات الہداة ج 7 ص 191 و مجمع الزوائد تألیف على بن ابى بکر ہیثمى ط قاہرہ ج 7 ص 1317_
7_ بحارالانوار ج 51 ص 74و اثبات الہداة ج 7 ص 9_
8_ بحار ج 51 ص 75_
9_ بحار ج 51 ص 73_
10_ اثبات الہداة ج 2 ص 351_
11_ اثبات الہداة ج 2 ص 533_
12_ اثبات الہداة ج 2 ص 526_