پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دنيا مہدى (عج) كے زمانہ ميں

دنیا مہدى (عج) کے زمانہ میں

انجینئر : میرى خواہش ہے کہ آپ حضرت مہدى (عج) کے زمانہ حکومت میں دنیا کے عام حالت بیان فرمائیں _

ہوشیار : احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ جب مہدى موعود ظہور فرمائیں گے اور جنگ میں کامیاب ہوجائیں ، مشرق و مغرب پر تسلط پالیں گے تو اس وقت پورى دنیا میں ایک ہى حکومت ہوگى _ تمام شہروں او رصوبوں میں لائق حکام ضرورى احکام کے ساتھ منصوب کئے جائیں گے _ (1) ان کى کوشش سے تمام زمین آباد ہوجائے گى _ حضرت مہدى بھى پورى زمین کے ممالک کے حوادث و حالات پر نظر رکھیں گے ، زمین گا گوشہ گوشہ ان کیلئے ایسا ہى ہے جیسے ہاتھ کى ہتھیلى _ آپ کے اصحاب و انصار بھى دور سے آپ کو دیکھیں گے اور گفتگو کریں گے _

ہر جگہ عدل و انصاف کا بول بالا ہوگا _ لوگ آپس میں مہربان ہوجائیں گے اور صدق و صداقت کے ساتھ زندگى بسر کریں گے _ ہر جگہ امن و امان ہوگا _ کوئی کسى کو آزار پہنچانے کى کوشش نہیں کرے گا _ لوگوں کے اقتصادى حالات بہت اچھے ہوجائیں گے یہاں تک کہ کوئی زکوة کا مستحق نہیں ملیگا _ منافع کى مسلسل بارش ہوگى _ سارى زمین سر سبز ہوجائے گى _ زمین کى پیدا وار میں اضافہ ہوگا _ کاشتکارى کے امور کی ضرورى اصلاحات ہونگى _ لوگ خدا کى طرف زیادہ متوجہ ہوں گے ، گناہ چھوڑدیں گے دین اسلام دنیا کا سرکارى دین ہوگا _ ہرجگہ اللہ اکبر کى آواز بلندہوگى _ اصلى راستہ کو ساٹھ گزچوڑاکیا جائے گا ، راہ سازى پر اتنى توجہ دى جائے گى کہ راستوں میں مساجد کى بھى رعایت نہ کى جائے گى ، پیدل چلنے والوں کیلئے راستہ بنائے جائیں گے اور انھیں ، اسى پر چلنے کى تاکید کى جائے گى اور سوارى والوں کو روڈ کے درمیان سے گزرنے کا حکم ہوگا _

راستوں میں کھلنے والى کھڑکیاں بندکردى جائیں گى _ گلى کو چوں میں پرنالے لگانے سے منع کردیا جائے گا ، مناروں کو توڑدیا جائے گا _

امام مہدى کے زمانہ میں عقلیں کامل ہوجائیں گى ، معلومات عامہ کى سطح بلند ہوجائے گى یہاں تک حجلہ نشین عورتیں بھى فیصلہ کرسکیں گى _

حضرت امام صادق (ع) کا ارشاد ہے :

''علم کو 27 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے لیکن ابھى تک اس کے دو حصوں تک ہى انسان کى رسائی ہوئی ہے _ جب ہمارا قائم ظہور کرے گا اس کے پچیس حصوں کو بھى آشکار کریں گے '' _(2)

لوگوں کا ایمان کامل ہوجائے گا، کینہ سے دل پاک ہوجائیں گے _ آخر میں اس بات کا ذکر کردینا ضرورى ہے کہ مذکورہ مطالب کو روایت سے لیا گیا ہے _ اگر چہ ان کا مدرک خبر واحد ہے _ تفصیل کیلئے بحار الانوار ج 51 و 52 ، اثبات الہداة ج 6 و 7 اور غیبت نعمانى کا مطالعہ فرمائیں _

 

1_ دلائل الامامہ مولفہ محمد بن جریر طبرى ص 249
2_ بحار الانوار ج 52 ص 326_