پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

يہود و نصارى كى سرنوشت

یہود و نصارى کى سرنوشت

ڈاکٹر : یہود و نصارى تو آسمانى مذہب کے ماننے والے ہیں ان کے سرنوشت کیا ہوگى ؟

ہوشیار: بعض آیات کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تا قیامت باقى رہیں گے _ خداوند عالم کا ارشادہے :

'' ہم نے نصرانیت کا دعوى کرنے والوں سے عہد لیا _ لیکن انہوں نے ہمارى بعض نصیحتوں کو فراموش کردیا تو ہم نے بھى قیامت تک کیلئے ان کے درمیان کینہ و عداوت ڈال دى '' _ (1)

دوسرى جگہ ارشاد ہے :

'' خدا نے عیسى سے فرمایا: ہم تمہارى دنیوى عمر تمام کرنے والے اور تمہیں اپنى طرف پلٹانے والے اور تمہیں کفار سے نجات دلانے والے اور تمہارا اتباع کرنے والوں کو قیامت کیلئے کفار پر تسلط عطا کرنے والے ہیں '' _ (2)

 

پہلى آیت میں خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے : ہم ان کے درمیان قیامت کیلئے کینہ توزى و عداوت ڈالدیں گے _ دوسرى آیت میں فرماتا ہے : نصارى قیامت تک کفار سے بلند رہیں گے _ ان دو آیتوں کے ظاہر کا مقتضى یہ ہے کہ نصارى کا مذہب قیامت تک اور امام مہدى کے زمانہ (ع) حکومت میں بھى باقى رہے گا _

سورہ مائدہ میں ارشاد ہے:

'' یہود کہتے ہیں کہ خدا کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں _ حقیقت یہ ہے کہ ان ہى کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور یہ اپنے قول کى بناپر ملعوں ہیں اور خدا کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ آپ (ص) کے پروردگار کى طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے اس کا انکار ان میں سے بہت سول کے کفر اور ان کى سرکشى کو اور بڑھادے گا اور ہم قیامت کیلئے ان کے درمیان بغض و عداوت پیدا کردیں گے _ (3)

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا: ان آیتوں کے ظاہر کى دلالت اس بات پر ہے کہ نصارى و یہود کامسلک قیامت تک باقى رہے گا _

بعض احادیث سے بھى یہ بات سمجھ میں آتى ہے ، مثلاً:

ابوبصیر کہتے ہیں : میں نے امام صادق کى خدمت میں عرض کى : اہل ذمہ _ یہود و نصارى _ کے ساتھ صاحب الامر کا کیا سلوک ہوگا ؟ فرمایا : پیغمبر کى مانند ان سے مصالحت کریں گے اور وہ بھى نہایت ہى انکسار کے ساتھ جزیہ دیں گے _ (4)

حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں : مہدى (عج) کو صاحب الامر اس لئے کہا گیا ہے کہ آپ توریت اور تمام آسمانى کتابوں کو اس غار سے نکالیں گے جو کہ انطاکیہ میں واقع ہے _ توریت والوں کے درمیان توریت سے ، انجیل والوں کے درمیان انجیل سے اور زبور والوں کے درمیان زبور سے قضاوت کریں گے _ (5)

ان احادیث و آیات کے مقابلہ میں جو مخالف احادیث بھى موجود ہیں کہ جنکى دلالت اس بات پر ہے کہ حضرت مہدى کے زمانہ حکومت میں روئے زمین پر مسلمانوں کے علاوہ کسى کا وجود نہ ہوگا _ آپ یہود و نصار ى کو دین اسلام قبول کرنے کى دعوت دیں گے جو قبول کریگا وہ نجات پائے گا اور جو انکار کرے گا وہ قتل کیا جائے گا _ مثلاً:

ابن بکیر کہتے ہیں : میں نے حضرت ابو الحسن سے آیہ '' ولہ اسلم من فى السموات و الارض طوعاً و کرہاً و الیہ یرجعون'' کى تفسیر دریفات کى تو فرمایا:

یہ حضرت قائم کى شان میں نازل ہوئی ہے _ ظہور کے بعد آپ یہود ، نصارى ، صائبین اور مشرق و مغرب کے کافروں کو دین اسلام قبول کرنے کى دعوت دیں گے ، پس جو شخص راضى برضا اسلام قبول کرے گا ، اسے نماز پڑھنے اور زکوة کى ادائیگى اور دیگر واجبات کا حکم دیں گے اور جو قبول کرنے سے روگردانى کریگا اسکى گردن ماریں گے _ یہاں تک کہ روئے زمین پر موحدین کے علاوہ کوئی باقى نہ رہے گا _ ابن بکیر کہتے ہیں : میں نے عرض کى قربان جاؤں _کیا دنیا کے اتنے لوگوں کو قتل کیا جا سکتا ہے؟ فرمایا : جب خدا کسى کام کا ارادہ کرلیتا ہے تو اس وقت کم و زیادہ اور زیادہ کم کردیتا ہے _ (6)

حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں : خدا دنیا کے مشرق و مغرب میں صاحب الامر کو فتح عطا کرے گا آپ اس وقت تک جنگ کریں گے جب تک دین محمد پور ى دنیا میں نافذ ہوگا _ (7)

ابوجعفر (ع) ہى آیہ لیظہرہ على الدین کلہ و لو کرہ المشرکون کى تفسیر بیان فرماتے ہیں دنیا میں ایسا کوئی شخص باقى نہیں بچے گا جو محمد کا کلمہ نہیں پڑھے گا _ (8)

جیسا کہ آپ (ع) نے ملاحظہ فرمایا : احادیث کے دو حصے ہیں _ ان میں سے ایک قرآن کے موافق اور دوسرا مخالف ہے ، علما پر یہ بات مخفى نہیں ہے کہ قرآن کے موافق والا حصہ مقدم ہے اور مخالف قرآن کا کوئی اعتبار نہیں ہے _ اس بناپر ، حضرت مہدى کے زمانہ حکومت میں یہود و نصارى باقى رہیں گے لیکن تثلیث و شرک کا عقیدہ ترک کردیں گے صرف خدا کى عبادت کریں گے اور اسلامى حکومت کى پناہ میں زندگى بسر کریں گے _ باطل حکومتوں کاتختہ الٹ جائے گا اور دنیا کى حکومت با صلاحیت مسلمانوں کے دست اختیار میں آجائے گى اور دین اسلام تمام ادیان پر غالب ہوگا اور ہرجگہ کلمہ توحید کا ہمہمہ ہوگا امام صادق (ع) فرماتے ہیں _ جب امام مہدى ظہور فرمائیں گے اس وقت زمین کے گوشہ گوشہ سے اشہد ان لا الہ الا اللہ و ان محمداً رسول اللہ کى آواز بلند ہوگى _ (9)

حضرت ابوجعفر (ع) کاارشاد ہے : ظہور قائم کے بعد باطل حکومت ہمیشہ کیلئے نیست و نابود ہوجائے گى _ (10)

حضرت ابو جعفر نے فرمایا : خدا ائمہ اور مہدى (عج) کو مشرق و مغرب کا حاکم قرار دے گا _ ان کے ذریعہ دین کو مضبوط کرےگا _ بدعتوں کو ختم کرے گا _ اس وقت ظلم مٹ جائیگا وہ امر بالمعروف اور نہى عن المنکر کا فریضہ انجام دیں گے _ (11)

ابوبصیر کہتے ہیں : میں نے امام جعفر صادق کى خدمت میں عرض کى فرزند رسول آپ اہل بیت کے قائم کوں ہیں ؟ فرمایا : ابوبصیر میرے بیٹے موسى کے پانچویں فرزند ہیں _ یہ بہترین کنیز کے بطن سے ہوں گے _ ان کى غیبت اتنى طولانى ہوگى کہ ایک گروہ شک میں پڑجائے گا _ اس کے بعد خداظاہر ہونے کا حکم دے گا اور مشرق و مغرب پر انھیں فتح عطا کرے گا _ عیسى بن مریم نازل ہوں گے اور آپ کى اقتدا میں نماز ادا کریں گے _ زمین اس وقت نور خدا سے چمک اٹھے گى اور جہاں جہاں بھى غیر خدا کى عبادت ہوتى تھى وہاں خدا کى عبادت ہوگى _ صرف دین خداہوگا اگر چہ مشرکوں کو یہ ناگوار ہى کیوں نہ ہو _ (12)

 

پیغمبر اسلام نے حضرت على سے فرمایا: میرے بعد بارہ امام ہونگے ، ان میں سے پہلے تم اور آخرى قائم ہے کہ جن کے ہاتھوں پر خدا مشرق و مغرب کو فتح کرے گا _ (13)

انجینئر : اس سلسلہ میں ایک بات میرے ذہن میں آتى ہے لیکن وقت ختم ہوچکا ہے اس سے زیادہ ڈاکٹر صاحب اوردیگر احباب کا وقت نہ لیا جائے اگر اجازت ہو تو آئندہ جلسہ میں اسے پیش کروں _

* * *

جلسہ ختم ہوگیا اور یہ طے پایا کہ اگلے ہفتہ احباب جناب جلالى صاحب کے گھر تشریف لائیں _

 


1_ مائدہ / 14
2_ آل عمران / 55
3_ مائدہ -64
4_ بحار الانوار ج 52 ص 381و ص 376_
5_ غیبت نعمانى ص 135_
6_ بحار الانوار ج 52 ص 340
7_ بحارالانوار ج 52 ص 390
8_ بحار الانوار ج 52 ص 246_
9_ بحار الانوار ج 52 ص 340
10_ بحار الانوار ج 51 ص 62
11_بحار الانوار ج 51 ص 47
12_ بحار الانوار ج 51 ص 146
13_ بحارالانوار ج 52 ص 378_