پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

جعلى مہدى

جعلى مہدى

مقررہ شب میں جناب ڈاکٹر صاحب کے گھر میں احباب جمع ہوئے اور رسمى مدارات کے بعد ہوشیار صاحب نے اپنى گفتگو سے جلسہ کا آغاز کیا _ :

صدر اسلام میں مہدویت کے مسلّم اور رائج العقیدہ ہونے پر جھوٹے و جعلى مہدى افراد کى داستان بھى شاہد ہے جو کہ ماضى میں پیدا ہوئی ہیں اور تاریخ میں ان کى داستان ثبت ہے _ برادران کى آگہى کے لئے میں ان کے ناموں کى فہرست بیان کرتا ہوں _

مسلمانوں کى ایک جماعت محمد بن حنفیہ کو امام مہدى تصور کرتى تھى اور کہتى تھى وہ مرے نہیں ہیں بلکہ رضوى نامى پہاڑ میں چلے گئے ہیں بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _ (1)

فرقہ جارودیہ کے بعض افراد عبداللہ بن حسن کو مہدى غائب خیال کرتے تھے اور ان کے ظہور کے انتظار میں زندگى بسر کرتے تھے _ (2)

فرقہ ناؤسیہ امام صادق (ع) کو مہدى اور زندہ غائب سمجھتا تھا _ (3)

واقفى لوگ حضرت موسى کاظم کو زندہ و غائب اما م خیال کرتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ امام بعد میں ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _ (4)

فرقہ اسماعیلیہ کا عقیدہ ہے کہ اسماعیل نہیں مرے ہیں بلکہ تقیہ کے طور پر کہا جاتا ہے کہ مرگئے ہیں _ (5)

فرقہ باقریہ امام باقر (ع) کو زندہ اور مہدى موعود سمجھتا ہے _

فرقہ محمدیہ کا عقیدہ ہے کہ امام على نقى (ع) کے بعد ان کے بیٹے محمد بن على امام ہیں اور ان ہى کو زندہ اور مہدى موعود تصور کرتے ہیں جبکہ وہ اپنے والد کى حین حیات ہى انتقال کرگئے تھے_

جوازیہ کہتے ہیں : حجت بن الحسن (ع) کے ایک فرزند تھے اور وہى مہدى موعود ہیں _ (6)

فرقہ ہاشمیہ میں سے بعض افراد عبداللہ بن حرب کندى کو زندہ و غائب امام تصور کرتے تھے اور ان کے انتظار میں زندگى بسر کرتے تھے _ (7)

مبارکیہ کى ایک جماعت کا خیال تھا کہ محمد بن اسماعیل زندہ و غائب امام ہیں (8)


یزیدیوں کا عقیدہ تھا کہ یزید آسمان پر چلاگیا ہے _ دوبارہ زمین پر لوٹے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھرے گا _ (9)

اسماعیلیہ کہتے تھے روایات میں جس مہدى کا ذکر ہے وہ محمد بن عبداللہ الملقب بہ مہدى ہیں کہ جن کى مصر و مغرب پر حکومت ہوگى ، روایت کى گئی ہے کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا: 300 ھ میں سورج مغرب سے طلوع کرے گا _ (10)

امامیہ کى ایک جماعت کا خیال تھا کہ امام حسن عسکرى زندہ ہیں وہى قائم ہیں اور غیبت کى زندگى گزاررہے ہیں ، بعد میں وہى ظاہر ہوں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے_ ایک دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ امام حسن عسکرى کا انتقال ہوگیا ہے لیکن وہ دوبارہ زندہ ہوں گے اور قیام کریں گے کیونکہ قائم کے معنى مرنے کے بعد زندہ ہونے کے ہیں _ (11)

قرامطہ محمد بن اسمعیل کو مہدى موعود جانتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ وہ زندہ ہیں اور روم کے کسى شہر میں رہتے ہیں _ (12)

فرقہ ابى مسلمیہ ابومسلم خراسانى کو زندہ و غائب امام سمجھتا ہے _ (13)

ایک گروہ امام حسن عسکرى (ع) کو مہدى خیال کرتا اور کہتا تھا: وہ مرنے کے بعد زندہ ہوگئے ہیں اور اب غیبت کى زندگى بسرکررہے ہیں (14) بعد میں ظاہر ہوں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں گے _ (15)


غلط فائدہ

یہ تھے ان افراد کے نام جنھیں جاہل لوگ صدر اسلام اور عہد پیغمبر (ص) سے نزدیک زمانہ میں مہدى سمجھتے تھے مگر ان میں سے اکثر جماعتیں مٹ گئی ہیں اور اب تاریخ کے صفحات کے علاوہ کہیں ان کا نام و نشان نہیں ملتا ہے _ اس وقت سے آج تک مختلف ملکوں میں بنى ہاشم او رغیر بنى ہاشم میں ایسے افراد پیدا ہوتے رہے ہیں جنہوں نے اپنے مہدى ہونے کا دعوى کیا ہے _ تاریخ میں اس عنوان سے کتنى ہى جنگیں اور خونریزیاں ہوئی ہیں اور کتنے ہى انقلاب آئے اور ناخوشگوار حوادث رونما ہوئے ہیں _ (16)

ان واقعات و حوادث سے یہ نتیجہ برآمد ہوتا ہے کہ داستان مہدویت اور مصلح غیبى کا ظہور مسلمانوں کے در میان ایک مسلّم عقیدہ تھا اور مسلمان ان کے انتظار میں دن گناکرتے تھے اور ان کى نصرت و غلبہ کو ضرورى سمجھتے تھے چنانچہ یہ چیز اس بات کا سبب بنى کہ بعض ذہین اور موقع کے متلاشى افراد لوگوں کے اس پاک و صاف عقیدہ سے کہ جس کا سرچشمہ مصدر وحى تھا ، غلط فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہوگئے اور خود کو مہدی موعود کے عنوان سے پیش کریں _ ممکن ہے ان میں سے بعض اس سے غلط فائدہ نہ اٹھانا چاہتے ہو بلکہ ظالم و ستمگاروں سے انتقام لینا اور قوم و ملّت کى اصلاح کرنا چاہتے تھے_ اگر چہ ان میں سے بعض نے اپنے مہدى ہونے کادعوى نہیں کیا تھا لیکن نادانى ، مصائب کى شدتوں اور عجلت پسند گروہ انھیں اسلام کا مہدى موعود سمجھتا تھا _


جعلى حدیثیں

افسوس کہ ان حوادث کى وجہ سے لوگوں میں حضرت مہدى کى تعریف و توصیف اور ظہو رکى علامتوں کے سلسلے میں جعلى حدیثوں کو شہرت دى گئی اور وہ بغیر تحقیق کے کتب احادیث میں درج کى گئیں _

 

 

1_ ملل و نحل مولفہ شہرستانى طبع اول ج 1 ص242 ، فرق الشیعہ مولفہ نور بخشى طبع نجف سال 1355 ھ ص 27_
2_ ملل و نحل ج1 ص 256 فرق الشیعہ ص 62
3_ ملل و نحل ج 1 ص 273 فرق الشیعہ ص 67_
4_ ملل و نحل ج 1 ص 278 فرق الشیعہ ص 80 و ص 83_
5_ ملل و نحل ج 1 ص 279 فرق الشیعہ ص 67_
6_ تنبیہات الجلیہ فى کشف الاسرار الباطنیہ ص 40 و ص 42_
7_ ملل و نحل ج 1 ص 245
8_ ملل و نحل ج 1 ص 279_
9_ کتاب الیزیدیہ مولفہ صدوق الدملوجى موصل ص 164_
10_ روضة الصّفا ج 4 ص 181_
11_ ملل و نحل ج 1 ص 284_ فرق الشیعہ ص 96و ص 97_
12_ الہدیہ فى الاسلام ص 170 فرق الشیعہ ص 72_
13_ فرق الشیعہ ص 47_
14_ فرق الشیعہ ص 97_
15_ تفصیل کیلئے مہدى از صدر اسلام تا قرن سیزدہم ، مولف خاور شناسى ملاحظہ فرمائیں نیز المہدیة فى الاسلام کا مطالعہ فرمائیں _
16_ فصول المہمہ ص 274 مقاتل الطالبین ص 164 ، ذخائر العقبى ص 206، صواعق المحرقہ ص 235_