پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ظہور كے وقت كو كيسے سمجھيں گے؟

ظہور کے وقت کو کیسے سمجھیں گے؟

جلسہ کى کاروائی شروع ہوئی اور جناب جلالى صاحب نے یہ سوال اٹھایا :

امام زمانہ کو کیسے معلوم ہوگا کہ ظہور کا وقت آگیا ہے ؟ اگر یہ کہا جائے کہ اس وقت انھیں خدا کى طرف سے اطلاع دى جائے گى تو اس کا لازمہ یہ ہے کہ پیغمبروں کى طرح آپ(ص) پر وحى ہوگى اور نتیجہ میں نبى و امام میں کوئی فرق نہیں رہے گا _

ہوشیار: اول تو دلیل اور ان روایات سے جو کہ امامت کے بارے میں وارد ہوئی ہیں یہ بات سمجھ آتى ہے کہ امام کا بھى عالم غیب سے ارتباط رہتا ہے اور ضرورت کے وقت امام بھى حقائق سے آگاہ ہوتا ہے _ بعض روایات میں آیا ہے کہ امام فرشتہ کى آواز سنتا ہے لیکن اسے مشاہدہ نہیں کرتا ہے _(1)

اس بنا پر ممکن ہے کہ خدا کے ذریعہ امام کو ظہور کے وقت کى اطلاع دے _

حضرت امام صادق آیہ فاذا نقر فى النّاقور کى تفسیر کے ذیل میں فرمایا: ''ہم میں سے ایک امام کامیاب ہوگا جو طویل مدت تک غیبت میں رہے گا اور جب خدا اپنے امر کو ظاہر کرنا چاہئے گا اس وقت ان کے قلب میں ایک نکتہ ایجاد کرے گا اور آپ(ع) ظاہر ہوجائیں گے اور خدا کے حکم سے،قیام کریں گے _(2)

ابو جارود کہتے ہیں : میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کى خدمت میں عرض کى ہیں آپ کے قربان ، مجھے صاحب الامر کے حالات سے آگاہ کیجئے ، فرما یا :

شب میں آپ نہایت ہى خوف زدہ ہوں گے لیکن صبح ہوتے ہى مطمئن و پر سکون ہو جائیں گے آپ کے پرو گرام شب وروز میں وحى کے ذریعہ آپ کے پاس پہنچتے ہیں _ میں نے دریافت کیا : کیا امام پر بھى و حى ہوتى ہے ؟

فرمایا : وحى ہوتى ہے لیکن نبوت والى وحى نہیں ہوتى بلکہ ایسى وحى ہوتى ہے جیسى وحى کى مریم بنت عمران اور مادر موسى کى طرف نسبت دى گوى ہے _ اے ابو جارود قائم آل محمد خدا کے نزدیک مریم ، مادر موسى اور شہد کى مکھى سے کہیں زیادہ معزز ہیں''(3)

ایسى احادیث سے یہ بات واضح ہوتى ہے کہ امام کے اوپر بھى وحى و الہام ہوتا ہے جبکہ امام اور نبى میں فرق بھى رہتا ہے _ کیونکہ نبى پر شریعت کے احکام و قوانین کى وحى ہوتى ہے اس کے برخلاف امام پر احکام و قوانین کى وحى نہیں ہوتى بلکہ وہ اسکى حفاظت کا ضامن ہوتا ہے _

ثانیاً یہ بھى کہا جا سکتا ہے کہ ظہور کے وقت رسول (ص) اسلام نے ائمہ کے توسط سے امام مہدى کو خبردى ہو _ اگر چہ کسى خاص حادیث کے رونما ہونے ہى کو ظہور کی علامت قرارد یا ہو اور امام زمانہ اس علامت کے ظہور کے منتظر ہوں _

پیغمبر اسلام کا ارشاد ہے :

''جب مہدى کے ظہور کا وقت آجائے گا تو اس وقت خدا آپ کى تلوار اور پرچم کو گویائی عطا کرے گا اور وہ کہیں گے : اے محبوب خدا اٹھئے اور دشمنان خدا سے انتقام لیجئے '' _ (4)

مذکورہ احتمال کے شواہد میں سے وہ روایات بھى ہیں کہ جن کى دلالت اس بات پر ہے کہ تمام ائمہ کا دستور العمل خدا کى جانب سے رسول اکرم پر نازل ہوا تھا اور آپ (ص) نے اسے حضرت على بن ابى طالب کى تحویل میں دیدیا تھا _ حضرت على (ع) نے اپنے زمانہ خلافت میں اس صحیفہ کو کھولا اور اس کے مطابق عمل کیا اور اس کے بعد امام حسن (ع) کى تحویل میں آپ کا صحیفہ دیدیا _ اسى طرح ہر امام تک اس کا سر بمہر دستور العمل پہنچا اور انہوں نے اس کو کھولا اور اس کے مطابق عمل کیا _ آج بھى امام زمانہ کے پاس آپ(ص) کا دستور العمل موجود ہے _ (5)
قیام کے اسباب

اس کے علاوہ اہل بیت (ع) کى احادیث سے یہ بات بھى واضح ہوتى ہے کہ ظہور امام زمانہ کے وقت دنیا میں کچھ حوادث رونما ہوں گے جو آپ کى کامیابی اور ترقى کے اسباب فراہم کریں گے چنانچہ ایک ہى رات میں آپ(ع) کے انقلاب کے اسباب فراہم ہوجائیں گے ملاحظہ فرمائیں _

عبدالعظیم حسنی نقل کرتے ہیں کہ حضرت جواد (ع) نے ایک حدیث میں فرمایا:

''قائم ہى مہدى ہے کہ جن کى غیبت کے زمانہ میں ان کا منتظر اور ظہور کے وقت ان کا اطاعت گزاررہنا چاہئے وہ میرے تیسرے بیٹے ہیں_ قسم اس خدا کى کہ جس نے محمد کومبعوث بہ رسالت کیا اور ہمیں امامت سے سرفراز کیا اگر دنیا کى عمر کا ایک ہى دن باقى بچے گا تو بھى خدا اس د ن کو اتنا طولانى کردے گا کہ وہ ظاہر ہوکر زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جیسا کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکى تھى _ خداوند عالم ایک رات میں آپ کے اسباب فراہم کرے گا جیسا کہ اپنے کلیم حضرت موسى کے امور کى بھى ایک ہى شب میں اصلاح کى تھى _ موسى گئے تھے تا کہ اپنى زوجہ کے لئے آگ لائیں لیکن وہاں تاج نبوت و رسالت سے بھى سرفراز ہوئے '' (6)

پیغمبر اکرم نے فرمایا:

''مہدى موعود ہم سے ہے خدا ان کے امور کى ایک رات میں اصلاح کرے گا '' (7)

 

حضرت امام صادق (ع) نے فرمایا:

'' صاحب الامر کى ولادت لوگوں سے مخفى رکھى جائے گى تاکہ ظہور کے وقت آپ(ع) کى گردن پر کسى کى بیعت نہ ہو _ خداوند عالم ایک رات میں آپ کے امور کى اصلاح کرے گا '' _(8)

امام حسین (ع) نے فرمایا:

'' میرے نویں بیٹے میں کچھ جناب یوسف کى اور کچھ جناب موسى کى سرت و روش ہوگى _ وہى قائم آل محمد ہیں _ خداوند عالم ایک رات میں ان کے امور کى اصلاح کرے گا_'' (9)

 

1_ کافى ج 1 ص 271_
2_ اثبات الہداة ج 6 ص 364_
3_ اثبات الہداة ج 7 ص 172 و بحار الانوار ج 52 ص 389_
4_ بحار الانوار ج 52 ص 311
5_ کافى ج 1 ص 279
6_ اثبات الہداة ج 6 ص 420_
7_ کتاب الحاوى الفتاوى ، جلال الدین سیوطى طبع سوم ج 2 ص 124_
8_ بحار الانوار ج 52 ص 96_
9_ بحار الانوار ج 51 ص 133_