مہدى او رنیا آئین
ڈاکٹر : میں نے سنا ہے کہ امام زمانہ لوگوں کے لئے نیا دین و قانون لائیں گے اور اسلام کے احکام کو منسوخ قراردیں گے کیا یہ بات صحیح ہے؟
ہوشیار: اس چیز کا سرچشمہ وہ احادیث ہیں جو اسى سلسلہ میں وارد ہوئی ہیں _ لہذا ان میں سے چند حدیثیں پیش کرنا ضرورى ہے _
عبداللہ بن عطا کہتے ہیں : میں نے حضرت امام صادق کى خدمت میں عرض کى مہدى کى سیرت کیا ہے ؟ فرمایا:
'' جو کام رسول خدا (ص) انجام دیتے تھے ان ہى کو مہدى بھى انجام دیں گے _ بدعتوں کو مٹائیں گے جیسا کہ رسول خدا نے جاہلیت کى بیخ کنى کى تھى اور از سر نو اسلام کى بنیاد رکھى تھى ''_
ابو خدیجہ نے امام صادق (ع) سے روایت کى ہے آپ (ع) نے فرمایا:
''جب حضرت قائم ظہور کریں گے اس وقت جدید آئین آئے گا جیسا کہ ابتدائے اسلام میں رسول خدا نے لوگوں کو نئے آئین کى دعوت دى تھى''(2)
حضرت امام صادق کا ارشاد ہے : جب حضرت قائم ظہور کریں گے تو اس وقت نیا آئین و کتاب اور نئی سیرت و قضاوت پیش کریں گے جو کہ عربوں کیلئے دشوار ہے ، ان کاکام کشتار ہے کسى بھى کافر و ظالم کو زندہ نہیں چھوڑیں گے _ فریضہ کى انجام دہى ہیں کسى وقت لائم کى پروا نہیں کریں گے '' _(3)
سیرت مہدى (عج)
لیکن بہت سے احادیث سے یہ بات ثابت ہوتى ہے کہ حضرت مہدى کى وہى سیرت ہے جو رسول خدا کى تھى آپ اس قرآن و دین سے دفاع کریں گے جو کہ آپ کے جد پر نازل ہوا تھا _ چند حدیثیں ملاحظہ فرمائیں :
رسول (ص) کا ارشاد ہے :''میرے اہل بیت میں ایک شخص قیام کرے گا اور میرى سنت و سیرت پر عمل کر ے گا '' (4)
نیز فرمایا: قائم میرا ہى بیٹا ہے _ وہ میرا ہمنام و ہم کنیت ہے _ اس کى عادت میرى عادت ہے وہ لوگوں کو میرى طاعت اور دین کى طرف دعوت دے گا اور قرآن کى طرف بلائے گا _ (5)
آپ کا ارشاد ہے :
''میرے بیٹوں میں بارہواں ایسے غائب ہوگا کہ دیکھنے میں نہیں آئے گا _ ایک زمانہ آئے گا کہ جس میں اسلام کا صرف نام اور قرآن کا رسم الخط باقى رہے گا _ اس وقت خدا انھیں کى اجازت مرحمت کرے گا اور ان کے ذریعہ اسلام تجدید و تقویت پائے گا '' _(6)
نیز فرمایا:
'' مہدى موعود (عج) وہ مرد ہے جو میرى عترت سے ہوگا اور میرى سنت کیلئے جنگ کرے گا جیسا کہ میں نے قرآن کیلئے جنگ کى ہے'' _(7)
ملاحظہ فرمایا آپ نے کہ مذکورہ احادیث کى صریح دلالت اس بات پر ہے کہ امام زمانہ کا پروگرام اور سیرت ترویج اسلام اور تجدید عظمت قرآن ہے اور پیغمبر اکرم کى سنّت کے اجراء کیلئے جنگ کریں گے _
اس بناپر اگر احادیث کے پہلے حصہ میں کوئی اجمال ہے بھى تو وہ اسے ان احادیث کے ذریعہ برطرف کرنا چاہئے _ زمانہ غیبت میں ، دین میں بدعتیں داخل کردى جاتى ہیں اور اسلام و قرآن کے احکام کو اپنى خواہش کے مطابق ڈھال لیا جا تا ہے _ بہت سے حدود و احکام کو ایسے فراموش کردیا جاتا ہے جیسے ان کا اسلام سے کوئی تعلق ہى نہ تھا _ ظہور کے بعد حضرت مہدى بدعتوں کا قلع قمع کریں گے اور احکام خدا کو ایسے ہى نافذ کریں گے جیسا کہ وہ صادر ہوتے تھے _ اسلامى حدود کو سہل انگارى کے بغیر جارى کریں گے ظاہر ہے ایسا پروگرام لوگوں کیلئے بالکل نیا ہوگا _
حضرت امام صادق فرماتے ہیں :
''ظہور کرنے کے بعد قائم سیرت رسول خدا کے مطابق عمل کریں گے لیکن آثار محمد کى تفسیر کریں گے '' _ (8)
فضیل بن بسیار کہتے ہیں : میں نے حضرت امام محمد (ع) باقر کو فرماتے سنا:
''جب ہمارا قائم قیام کرے گا تو لوگ آپ (ع) کى راہ میں مشکلیں اور رکاوٹیںایجاد کریں گے کہ زمانہ جاہلیت میں اتنى ہى پیغمبر اکرم (ص) کى راہ میں ایجاد کى گئی تھیں'' میں نے عرض کى کیسے ؟ فرمایا: '' جب پیغمبر (ص) مبعوث بہ رسالت ہوئے تو اس وقت لوگ پتھر اور لکڑى کے بتوں کو پرستش کرتے تھے لیکن جب ہمارا قائم قیام کریگا تو اس وقت لوگ احکام خدا کى ، اس کے مخالف تفسیر وتاویل کریں کے اور قرآن کے ذریعہ آپ (ع) پر احتجاج کریں گے _ اس کے بعد فرمایا : خدا کى قسم قائم کى عداوت انکے گھروں کے اندر ایسے ہى داخل ہوگى جیسے سردى و گرمى داخل ہوتى ہے '' (9)
توضیح
جن لوگوں نے اسلام کے ارکان و مسلم اصولوں سے چشم پوشى اور قرآن کے ظواہر پر اکتفا کرلى ہے ، نماز ، روزہ اور نجاسات سے اجتناب کے علاوہ کچھ بھى نہیں جانتے ان میں سے بعض نے دین کو مسجد میں محصور کردیا ہے حقیقت یہ ہے کہ اسلام ان کے اعمال و حرکات میں داخل نہیں ہے _ ان کے بازار ،گلى کوچے ، راستوں اور گھروں میں اسلام کا نام و نشان نہیں ہے اخلاقیات اور اجتماعى دستورات کو اسلام سے جدا سمجھتے ہیں _ برى صفات کى ان کى نظروں میں کوئی اہمیت نہیں ہے اور واجبات و محرمات سے یہ کہکر الگ ہوجاتے ہیں یہ تو اختلافى ہیں ، خدا کى حرام کردہ چیزوں کو تاویلات کے ذریعہ جائز قرار دیتے ہیں _ واجب حقوق کو پورا کرنے سے پرہیز کرتے ہیں _ حسب منشا احکام دین کى تاویل کرتے ہیں _ صورى طور پر قرآن کا احترام کرتے ہیں اگر امام زمانہ ظاہر ہوجائیں اور ان سے فرمائیں حقیقت دین کو تم نے گم کردیاہے _ آیات قرآن و احادیث رسول کى تم خلاف واقع تاویل کرتے ہو _ حقیقت اسلام کو تم نے کیوں چھوڑدیا اور اس کے بعض ظواہر پر کیوں اکتفا کرلى ؟ اپنے اعمال و رفتار کى تم نے دین سے مطابقت نہ کى بلکہ احکام دین کى اپنى دنیا سے توجیہ کى تجوید و قرائت میں زحمت اٹھانے کى بجائے تم احکام قرآن پر عمل کرو_ میرے جد صرف رو لینے کیلئے شہید نہیں ہوئے ہیں ، میرے جد کے مقصد کو کیوں فراموش کردیا؟
اخلاقى و اجتماعى احکام کو ارکان اسلام سے لو اور انھیں اپنے عملى پروگرام میں شامل کرلو اخلاقى محرمات سے پرہیز کرو ، اپنے مالى حقوق ادا کرو _ بے جا بہانہ بازى سے مغرور نہ بنو _ واضح رہے فضائل و مصائب پڑھنے اور سننے سے خمس و زکوة اور قرض ادا نہیں ہوتا ہے اور اس سے گناہ ، سود خورى ، رشوت ستانى ، دھوکہ دھى کا جرم معاف نہیں ہوتا ہے _ مختلف بہانوں سے واجبات کو ترک نہ کرو _ تقوى و طہارت کو مسجدوں میں محصور نہ کرو ، اجتماع میں شرکت کرو اور امر بالمعروف ، نہى عن المنکر کو انجام دو اور بدعتوں کو اسلام سے نکال دو _
ظاہر ہے ایسا دین اور اس کا پروگرام مسلمانوں کیلئے نیا ہے وہ اس سے ڈرتے ہیں بلکہ اسے اسلام ہى نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ اسلام کو انہوں نے دوسرى طرح
تصور کرلیا تھا وہ یہ سمجھتے تھے اسلام کى ترقى و عظمت صرف مسجدوں کى زینت اور ان کے بڑے بڑے مینار بنانے میں منحصر ہے _ اگر امام فرمائیں عظمت اسلام عمل صالح ، سچائی ، امانت دارى عہد پورا کرنے اور حرام سے اجتناب میں ہے تو یہ چیز انھیں نئی معلوم ہوگى کیونکہ وہ سوچتے تھے کہ جب امام زمانہ ظہور فرمائیں گے تمام مسلمانوں کے اعمال کى اصلاح فرمائیں گے اور ان کے ساتھ گوشہ مسجد میں مشغول عبادت ہوجائیں گے _ اگر وہ امام زمانہ کى تلوار سے خون ٹپکتا ہوا دیکھیں گے اور یہ مشاہدہ کریں گے کہ آپ لوگوں کو امر بالمعروف ، نہى عن المنکر اور جہاد کى طرف دعوت دے رہے ہیںاور ستم کیش نمازگزاروں کو قتل کررہے ہیں اور ظلم و تعدى اور رشوت کے ذریعہ جمع کئے ہوئے اموال کو ان کے وارثوں میں تقسیم کررہے ہیں ، زکوة نہ دینے والوں کى گردن ماررہے ہیں تو یہ پروگرام ان کیلئے نیاہے _
جب امام صادق (ع) نے فرمایا : جب ہمارا قائم قیام کریں گے اس وقت لوگوں کو از سر نو اسلام کى طرف دعوت دیں گے اور جس چیز سے علم لوگ دور ہوگئے ہیں اسکى طرف لوگوں کى ہدایت کریں گے _ آپ کو مہدى اس لئے کہا گیا ہے کہ آپ اس چیز کى طرف ہدایت کریں گے جس سے وہ دورہوگئے تھے اور قائم اس لئے کہا گیا ہے کہ حق کے ساتھ قیام کریں گے _ (10)
خلاصہ :
جعلى مہدیوں اور ان کے پروگراموں اور حقیقى مہدى اور ان کے پروگرام میں زمین آسمان کا فرق ہے چونکہ لوگوں کو ان کا پروگرام پسند نہیں آتا ہے _ اس لئے ابتداء ہى میں متفرق ہوجاتے ہیں لیکن کوئی راہ فرار نہیں ملتى ہے اس لئے ان کے سامنے سراپا تسلیم ہوجاتے ہیں _
امام صادق فرماتے ہیں : گویا میں قائم کو دیکھ رہاہوں ، قباہٹائی ہیں اور پیغمبر کا عہد نامہ طلائی مہر لگا ہوا جیب سے نکالا، اس کى مہر کو توڑا اور لوگوں کے سامنے پڑھا تو لوگ ان کے پاس سے بھاگ کھڑے ہوئے چنانچہ گیارہ نقیب کے علاوہ کوئی باقى نہ بچا پس لوگ مصلح کى جستجو میں ہر جگہ جاتے ہیں لیکن کوئی چارہ ساز نہیں ملتا اس لئے پھر آپ ہى کى طرف لوٹ آتے ہیں _ قسم خدا کى میں جانتا ہوں قائم ان سے کیا کہتے ہیں _ (11)
مہدى اور نسخ احکام
فہیمى : آپ نے اس سے قبل فرمایا تھا کہ امام زمانہ مشرع نہیں ہیں احکام کو منسوخ نہیں کرتے ہیں ، بات درج ذیل روایات کے منافى ہے _
حضرت اما م صادق فرماتے ہیں :'' اسلام میں دو خون حلال ہیں اور کوئی بھى اس کا حکم نہیں دیتاہے _ یہاں تک خدائے متعال قائم آل محمد کو بھیجے گا اور آپ گواہ کے بغیر ان کے قتل کا حکم جارى کریں گے _ ان میں سے ایک زنائے محصنہ کا مرتکب ہے کہ آپ اسے سنگسار کریں گے دوسرے زکوة کا انکار کرنے والا ہے کہ آپ اس کى گردن ماریںگے _ (12)
آپ ہى کاارشاد ہے : جب قائم آل محمد ظہور کریں گے تو داؤد و سلیمان کى طرح گواہ کے بغیر لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں گے _ (13)
ایسى احادیث اس بات پر دلالت کرتى ہیں کہ امام زمانہ اسلام کے احکام کو منسوخ کردیں گے اور نئے احکام نافذ کریں گے _ آپ ایسے عقائد کے ذریعہ مہدى کى نبوت کا اثبات کرتے ہیں اگر چہ انھیں پیغمبر نہیں کہتے ہیں
ہوشیار: اول تو اس بات کا مدرک خبر واحد ہے جو کہ مفید یقین نہیں ہے _ دوسرے اس میں کیا حرج ہے کہ خدا اپنے پیغمبر (ص) پر ایک حکم کیلئے وحى نازل کرے اور فرمائے : اس وقت سے ظہور امام زمانہ تک آپ (ص) اور سارے مسلمان اس پر عمل کریں لیکن آپ(ص) کے بارہویں جانشین اور ان کا اتباع کرنے والے دوسرے حکم پر عمل کریں گے _ رسول اپنے خلفا کے ذریعہ بارہویں امام کو اس کى اطلاع دیدیں _ اس صورت میں نہ حکم منسوخ ہوا اور نہ امام زمانہ پر نئے حکم کى وحى ہوئی ہے بلکہ پہلا حکم ابتداہى سے مقید تھا اور دوسرے حکم کى پیغمبر اسلام کى خبر تھى_
مثلاً معاشرہ کى بھلائی اس میں ہے کہ قاضى لوگوں کے درمیان ظاہرى ثبوت و گواہ اور قسم کے تحت فیصلہ کرے پیغمبر اکرم اور ائمہ بھى اسى پر مامور تھے لیکن جب مہدى ظہور کریں گے اور اسلامى حکومت تشکیل دیں گے تو آپ اپنے علم کے مطابق فیصلہ کریں گے پس ایسے احکام ابتدا ہى سے اسلام کا جزء رہے ہیں لیکن ان کے اجراء کا زمانہ مہدى کے ظہور کا زمانہ ہے _
1_ بحار ج 52 ص 352
2_ اثبات الہداة ج 7 ص 110
3_ اثبات الہداة ج 7 ص 83
4_ بحارالانوار ج 51 ص 82
5_ اثبات الہداة ج 7 ص 52
6_ منتخب الاثر ص 98
7_ ینابیع المودة ج 2 ص 179
8_ بحارالانوار ج 52 ص 347
9_ اثبات الہداة ج 7 ص 86
10_ کشف الغمہ ج 3 ص 254 ارشاد مفید ص 343
11_ بحار الانوار ج 52 ص 326
12_ بحار الانوار ج 52 ص 325_
13_ بحار الانوار ج 52 ص 220_