پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سفيانى كا خروج

سفیانى کا خروج

انجینئر: ظہور کى علامتوں میں سے ایک سفیانى ہے _ یہ کون ہے اور اس کا قصہ کیا ہے؟

ہوشیار: بہت سى احادیث سے یہ بات واضح ہوتى ہے کہ صاحب الامر (عج) کے ظہور سے پہلے ابو سفیان کى نسل سے ایک شخص خروج کرے گا _ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ظاہراً اچھا آدمى ہے ہمیشہ اس کى زبان پر ذکر خدا ہے _ لیکن بدترین و خبیث ترین انسان ہے _ بہت سے لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالے گے ، اپنے ہمراہ لے کر چلے گا ، پانچ علاقوں ، شام ، حمص ، فلسطین ، اردن ، اور قنسرین پر قابض ہوجائے گا اور بنى عباس کى حکومت کو ہمیشہ کے لئے نابود کردے گا _ بے شمار شیعوں کو قتل کریگا اس کے بعد صاحب الامر (عج) کا ظہور ہوگا تو وہ امام زمانہ سے جنگ کے لئے اپنا لشکر بھیجے گا لیکن مکہ و مدینہ کے درمیان اس کا لشکر زمین میں دھنس جائے گا _

جلالى : آپ جانتے ہیں کہ بنى عباس کى حکومت مدتوں پہلے ختم ہوچکى ہے اس کا کہیں نام و نشان بھى باقى نہیں ہے کہ جسے سفیانى نابود کرے:

ہوشیار: امام موسى کاظم علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ:

'' بنى عباس کى حکومت فریب و نیرنگ سے وجود میں آئی ہے لہذا یہ اس طرح تباہ ہوگى کہ اس کا کہیں نشان بھى نہیں ملے گا ، لیکن پھر وجود میں آئے گى اور اس طرح اوج پر پہنچے گى گویا اسے کوئی دھچکاہى نہیں لگاتھا _''(1)

اس حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ بنى عباس کى دوبارہ حکومت ہوگى اور آخرى مرتبہ سفیانى کے ہاتھوں تباہ ہوگى _ ممکن ہے کوئی یہ کہے کہ سفیانى کے خروج کو ضرورى کہا گیا ہے لیکن اس کے خروج کا زمانہ اور کیفیت معلوم نہیں ہے یعنى ممکن ہے بنى عباس کى حکومت کى تباہى سفیانى کے ہاتھوں نہ ہو بلکہ دوسروں کے توسط سے ہو _

فہیمی: میں نے سنا ہے : چونکہ خالد بن یزید بن معاویہ بن ابى سفیان کے دل میں خلافت کى آرزو تھى اور وہ بنى مروان کے ہاتھوں میں خلافت کى زمام دیکھتا تھا اس لئے اس نے بنى امیہ کى حوصلہ افزائی کیلئے خروج سفیانى کى داستان گھڑى خالد کے بارے میں صاحب اغانى لکھتے ہیں :

''وہ عالم و شاعر تھا ، کہا جاتاہے کہ سفیانى کى حدیث کو اسى نے جعل کیا ہے '' (2)

طبرى لکھتے ہیں :'' على بن عبداللہ بن خالد بن یزید بن معاویہ نے شام میں سنہ 159 میں خروج کیا تھا وہ کہتا تھا _ میں سفیانى منتظر ہوں ، اس طرح لوگوں کو اپنى طرف کھینچتا تھا _(2) ان تاریخى شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ سفیانى کا خروج جعلى چیز ہے _


ہوشیار: سفیانى کى احادیث کو عامہ و خاصہ دونوں نے نقل کیا ہے بعید نہیں ہے کہ متواتر ہوں _ صرف احتمال اور ایک مدعى کے وجود سے باطل نہیں قرار دیا جا سکتا ہے اور جعلى نہیں کہا جا سکتا ہے _ بلکہ یہ کہنا چاہئے کہ لوگوں کے درمیان حدیث سفیانى شہرت یافتہ تھى اور لوگ اس کے منتظر تھے بعض لوگوں نے اس سے غلط فائدہ اٹھایا اور خروج کرکے کہنے لگے : ہم ہى سفیانى منتظر ہیں اور اس طرح ایک گروہ کو فریفتہ کرلیا _

 

1_ بحار الانوار ج 52 ص 250 _
2_ اغانى ج 16 ص 171 _
3_ طبرى ج 7 ص 25_