پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

مہدى تمام مذاہب ميں

مہدى تمام مذاہب میں

انجینئر مہدى موعود کا عقیدہ مسلمانوں سے مخصوص ہے یا یہ عقیدہ تمام مذاہب میں پایا جاتا ہے ؟

ہوشیار: مذکورہ عقیدہ مسلمانوں سے مخصوص نہیں ہے بلکہ تمام آسمانى مذاہب میں یہ عقیدہ موجود ہے _ تمام مذاہب کے ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ تاریک و بحرانى زمانہ میں، جب ہرجگہ فساد و ظلم اور بے دینى پھیل جائے گى ، ایک دنیا کو نجات دلانے والا ظہور کرے گا اور بے پناہ غیبى طاقت کے ذریعہ دنیا کے آشفتہ حالات کى اصلاح کرے گا اور بے دینى و مادى رجحان کو ختم کرکے خداپرستى کو فروغ دے گا اور یہ بشارت ان تمام کتابوں میں موجود ہے جو کہ آسمانى کتاب کے عنوان سے باقى ہیں جیسے زردشتیوں کى مقدس کتاب '' زندوپازند'' ''جاماسنامہ'' یہودیوں کى مقدس کتاب توریت اور اس کے ملحقات میں عیسائیوں کى مقدس کتاب انجیل میں بھى اس کو تلاش کیا جا سکتا ہے نیز برہمنوں اور بودھ مذہب کى کتاب میں بھى کم و بیش اس کا تذکرہ ہے _

یہ عقیدہ سارے مذاہب و ملتوں میں موجود ہے اور وہ ایسے طاقتور غیبى موعود کے انتظار میں زندگى بسر کرتے ہیں _ ہر مذہب والے اسے مخصوص نام سے پہچانتے ہیں زردشتى سوشیانس _ دنیا کو نجات دلانے والا _ یہودى سرور میکائیلى _ عیسائی مسیح موعود اور مسلمان مہدى موعود کے نام سے پہچانتے ہیں لیکن ہر قوم یہ کہتى ہے کہ وہ غیبى مصلح ہم میں سے ہوگا _ زردشتى کہتے ہیں وہ ایرانى اور مذہب زردشت کا پیروکار ہوگا یہودى کہتے ہیں وہ بنى اسرائیل سے ہوگا اور موسى کا پیروہوگا ، عیسائی اپنے میں شمار کرتے ہیں اور مسلمان بنى ہاشم اور رسول (ص) کے اہل بیت میں شمار کرتے ہیں _ اسلام میں اس کى بھر پور طریقہ سے شناخت موجود ہے جبکہ دیگر مذاہب نے اس کى کامل معرفت نہیں کرائی ہے _

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اس دنیا کو نجات دینے والے کى جو علامتیں اور مشخصات دیگرمذاہب میں بیان ہوئے ہیں وہ اسلام کے مہدى موعود یعنى امام حسن عسکرى کے فرزند پر بھى منطبق ہوتے ہیں ، انھیں ایرانى ناد بھى کہہ سکتے ہیں کیونکہ آپ کے جد امام زین العابدین کى والدہ شہر بانو ساسانى بادشاہ یزدجرکى بیٹى تھیں اور بنى اسرائیل جناب اسحق (ع) کى اولاد ہیں _ اس لحاظ سے بنى ہاشم و بنى اسرائیل کو ایک خاندان کہا جاتا ہے _ عیسائیوں سے بھى ایک نسبت ہے کیونکہ بعض روایات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ روم کى شہزادى جناب نرجس کے بطن سے ہوں گے _

اصولى طور پر یہ بات صحیح نہیں ہے کہ ہم دنیا کے نجات دلانے والے کو کسى ایک قوم سے مخصوص کردیںکہ جس سے قومى اختلاف پیدا ہو ، اس قوم سے ہیں اس سے نہیں ، اس ملک کا باشندہ ہے اس کا نہیں ہے، اس مذہب سے تعلق رکھتا ہے دوسروں سے نہیں _ اس بناپر مہدى موعود کو عالمى کہنا چاہئے _ وہ سارى دنیا کے خداپرستوں کو نجات دلائیں گے _ ان کى کامیابى ، تمام انبیاء اور صالح انسانوں کی کامیابى ہے _ ترقى یافتہ دین ، دین اسلام ، ابراہیم ، موسى ، عیسى اور تمام آسمانى مذاہب کى حمایت کرتا ہے اور موسى و عیسى کے حقیقى دین و مذہب ، کہ جنہوں نے محمد (ص) کى آمد کى بشارت دى ہے کا حامى ہے _

واضح رہے مہدى موعود کى بشارتوں کے ثابت کرنے کے لئے ہم قدیم کتابوں سے استدلال نہیں کرتے ہیں _ اس کى ضرورت بھى نہیں ہے _ ہم تو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ایک غیر معمولى عالمى نجات دہندہ کے ظہور کا عقیدہ تمام ادیان و مذاہب کا مشترک عقیدہ ہے جس کا سرچشمہ وحى ہے اور تمام انبیاء نے اس کى بشارت دى ہے سارى قومیں اس کى انتظار میں ہیں لیکن اس کى مطابقت میں اختلاف ہے _