پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

كياانسان كى عمر كى حد معيّن ہے ؟

کیاانسان کى عمر کى حد معیّن ہے ؟

ہوشیار: کیا علم طب و علم الحیات میں انسان کى حیات کى کوئی حد معین ہوئی ہے کہ جس سے آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے؟

ڈاکٹر نفیسى : انسان کى زندگى کیلئے ایسى کوئی حد معین نہیں ہے کہ جس سے تجاوز محال ہو لیکن نوع انسان کى طویل ترین عمر حسب معمول سو سال سے زیادہ ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ان زمانوں سے بہت زیادہ مختلف نہیں سے جو مدون تاریخ میں َوجود ہیں _ لیکن ، ممالک ، آب و ہوا ، نسل و میراث اور زندگى کى نوعیت کے لحاظ سے عمر کا اوسط مختلف ہے اور زمانہ میں متفاوت ہوتا ہے _ جیسا کہ آخرى صدى میں عمر کے اوسط میں نمایان فرق آیا ہے _ مثلاً برطانیہ میں 1823ء مردوں کى عمر کا اوسط 91/29 اور عورتوں کى عمر کا اوسط 85/ 41 تھا لیکن 1937 ء میں مردوں کى عمر کا 18/ 60 اور عورتوں کى عمر کا اوسط 40/64 تھا _

1901 ء میں امریکہ میں مردوں کى عمر کا اوسط 23/ 48 اور عورتوں کا 80/51 سال تھا جبکہ 1944 ء میں مردوں کى عمر کے اوسط میں 50/ 63 اور عورتو ں کى عمر کے اوسط میں 95/68 تک اضافہ ہوا ہے _ یہ اضافہ بچوں کو شامل ہے اور یہ طبى حالت کى بہتر اور بیماریوں کى خصوصاً متعدى بیماریوں کے سد باب کا مرہون منت ہے لیکن بڑھاپے کى بیماریوں میں ، کہ جن کو استحالہ بھى کہتے ہیں ، جیسے شرایین کا سخت ہونے کے ، علاج و دو ا میںکوئی بہترى نہیں ہوتى ہے _

ہوشیار: کیا زندہ موجودات کى حیات کى تعیین کیلئے کوئی قاعدہ اور معیار ہے؟

ڈاکٹر نفیسى : عام خیال یہ ہے کہ بدن کے حجم اور مدت عمر کے درمیان ایک نسبت برقرار ہے _ مثلاً جلد ختم ہونے والى عمر ، پروانہ ، پشہ اور کچھولے کى زندگى قابل توجہ ہے لیکن یادرہے یہ نسبت ہمیشہ ثابت نہیں رہتى ہے کیونکہ طولا ، کوّا اور غاز اکثر اپنے سے بڑے پرندوں یہاں تک کہ اکثر دودھ پلانے والے جانوروں سے بھى زیادہ طویل زندگى گزارتے ہیں _

بعض مچھلیاں جیسے ''سالموں '' سوسال ، کریپ ایک سو پچاس اور پیک دو سو سال تک زندہ رہتى ہیں ان کے مقابلہ میں گھوڑے کو دیکھئے کہ تیس سال سے زیادہ زندہ نہیں رہتے ارسطو کے زمانہ میں لوگوں کا عقیدہ تھا کہ ہر موجود کى زندگى کى مدت کو اسى کے رشد و تمو کے زمانہ کى ضرب سے نکالا جا سکتا ہے _ اس ضرب کى شکل کو '' فرانسیس بیکن'' نے حیوانات میں چالیس گنا اور '' فلورنس'' نے پانچ گنا کو اس حیوان کے بلوغ کے لئے لازمى قرار دیا ہے _

''بوفن'' اور'' فلورانس'' نے انسان کى طبیعى عمر سو سال قرار دى ہے اور اب بھى عام خیال یہى ہے جبکہ داؤد پیغمبر نے عمر طبیعى ستّر سال قرارد دى ہے _

اس کے دوران بہت سے ایسى سن رسیدہ اور طویل العمر افراد کے بارے میں رپورٹ دى ہے کہ جن کى عمر سو سال سے زائد تھى اگر چہ عمر کى تعیین اور تخمینہ میں مبالغہ اور اغراق کا امکان ہے _

منجملہ ان معمرین کے ہانرے چنکنیز 169 ، تماس پارس ، 207 سال ، کاترین کنتس ڈسمونڈ 140 سال کے تھے اس کے علاوہ بھى ایران اور دیگر ممالک کے اخباروں میںدوسرے افراد کے نام ملتے ہیں _