پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

وستين گلاس كا مقالہ

وستین گلاس کا مقالہ

علم الحیات کے ماہروں نے زندہ موجودات کى عمر چند گھنٹوں سے لے کر سیکڑوں سال تک بتائی ہے _ بعض حشرات الارض کى عمر ایک دن اور بعض کى ایک سال ہوتى ہے لیکن ہر نوع میں بعض افراد مشاہدہ کئے جاتے ہیں کہ جن کى عمر اپنے ہم جنس کى طبیعى عمر کے دو تین گناہوتى ہے _ جرمنى میں ایک سرخ پھول کا درخت ہے کہ جس کى عمر اس کے ہم جنس درختوں سے سیکڑوں سال زیادہ ہے _ میکسکو میں سرد کا ایک درخت ہے کہ جس کى عمر 2000 سال ہے _ بعض ایسے نہنگ پائے گئے ہیں جن کى عمر 1700 سال ہے _

سولھویں صدى میں لندن میں تماس پار نام کا ایک شخص تھا جس کى عمر 207 سال تھى _ آجى بھى ایران کے شمالى علاقہ میں ایک شخص سید على نام کا ہے کہ جس کى عمر 190 سال اور اس کے بیٹے کى عمر 120 سال ہے _ روس میں لوئی یوف پواک نامى شخص کى عمر 130 سال ہے _ میکو خوپولوف قفقازى کى عمر 140 سال ہے _

علم الحیات کے ماہروں کا خیال ہے کہ یہ غیر معمولى عمریں کسى ایے درونى عامل سے مربوط ہیں جو کہ کسى شخص کى عمر کو حد سے زیادہ بڑھانے کا باعث ہوا ہے _

علم الحیات کے ماہروں کے نظریہ کے مطابق ہر نوع کے زندہ موجود کى عمر طبیعى کو اس فرد کى نوع کے سات یا 14 گنا ہونا چاہئے اور چونکہ انسان کے رشد کى عمر پچیس سال ہے اس لحاظ سے انسان کى عمر 280 سال ہونا چاہئے _

مناسب و موزوں غذاؤںکے استعمال سے بھى عمر طبیعى کے قاعدہ کو باطل کیا جا سکتا ہے _ اس کى مثال شہد کى مکھیاں ہیں _ عام طور پر ان کى عمر چار پانچ ماہ ہوتى ہے _ جبکہ ان کى ملکہ کى عمر 8 سال ہوتى ہے در آن حالیکہ وہ بھى تخم و تولید میں ان ہى کى مانند ہے لیکن و ہ شاہا نہ غذا میوہ کھاتى ہے _

البتہ انسان کے بارے میں ایسا نہیں ہے_ ہم شہد کى مکھیوں کى ملکہ کى طرح مخصوص جگہ زندگى نہیں گزار سکتے کہ جہاں گرمى بھى قابو میں ہو ، غذا محدود اور مخصوص قسم کى ہوا اور سیکڑوں محافظ و نگہبان ہوں _ ہمارے سامنے بہت سے خطرات ہیں _ علم الحیات کے ماہروں کے نقطہ نظر سے بعض یہ ہیں : خود بخود پیدا ہونے والا زہر ، وٹامن کى کمى اور شرایین کا سخت ہوجانا _ لیکن لندن کا ایک اسپیشلسٹ کہتا ہے : فولاد ، میگنشیم اور بدن کے پوٹاسیم ذخیرہ میں تعادل کے بگڑجانے سے جب ایک دوسرے پر غالب آجاتا ہے تو موت واقع ہوجاتى ہے _ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ تمام خطرات کے درمیان ، خصوصاً ضعیفى کا نام نہیں ہے _ موت کى علت بڑھاپا نہیں ہے _

ڈاکٹر سوئڈى ( امریکہ کى دراز عمر علمى انجمن کے صدر) کا نظریہ ہے کہ بڑھاپا طارى ہونے کى وجہ یہ ہے کہ : '' پروٹین کے مالکولى بدن کے خلیوں میں گرہ لگاتے ہیں اور آہستہ آہستہ انھیں ان کے کام سے روکتے اور موت کا باعث ہوتے ہیں _ اسى ڈاکٹر نے تحقیق و تلاش کے دوران ایک مادہ کشف کیا ہے جو اس گرہ کو کھولتا اور بدن کى مشنرى ک از سر نو حرکت میں لاتا ہے _ اس ترتیب سے بڑھا پے کے زمانہ کو ختم کرتا ہے _ لیبارٹریوں میں محققین اس تجربہ میں کامیاب ہوئے ہیں کہ بعض تجرباتى حیوانات جیسے ہندوستان کے خوک کى مدت عمر کو ، اس کى خوراک میں وٹامن '' b'' نو کلیک اسیڈ اور پانتونکسیک اسیڈ 4/46 فیصد بڑھانے سے بڑھایا جا سکتا ہے _

''فیلاتف'' روس کے حیات شناس نے توقع ظاہرى کى ہے کہ ضعیفى کے زمانہ کو غلط پیوند کارى کے ذریعہ ختم کیا جا سکتا ہے اس اجزاء ترکیبى فاسد میں کتنى عجیب طاقت ہے کہ کھاد کى مانند ہمارے بدن کے مزرعہ کو زر خیز بناتا ہے _ اس کے علاوہ کچھ ایسے اصول بھى ہیں کہ جن کى رعایت سے عمر بڑھتى ہے یہ اصول عبارت ہیں غذائی دستورات اور بیوکمسٹرى ، سانس لینے کے قواعد ، استرخا کے طریقے ، غذا کے بعض ماہروں کا خیال ہے کہ صرف طبى اصول کے مطابق غذا کے ذریعہ سو سال سے زیادہ زندہ رہ جا سکتا ہے ہم جو کچھ کھاتے ہیں اسى کے بنے ہوئے ہیں _