پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

غذا اور صحت

غذا اور صحت

غذا اور صحت

خواتین کا ایک اہم فریضہ ، بچوں کى غذت کا دھیان رکھنا ہے _ بچوں کى صحت و سلامتى اور بیمارى ، خوبصورتى و بد صورتى ، حتى کى خوش مزاجى ، ذہانت اور کندذہنى کا تعلق انکى غذائی کیفیت سے ہوتا ہے _ ان کى غذائی ضروریات بڑوں کى جیسى نہیں ہوتیں _ بلکہ مختلف سن میں غذائی پروگرام میں بھى تغییر و تبدیلى ہوتى رہتى ہے _ ایک بچے والى ماں کو ان تمام نکات کا لحاظ رکھنا چاہئے _

بچے کى بہترین اور مکمل غذا دودھ ہے _ بدن کى نشو و نما کے لئے جن غذائی اجزاء کى ضرورت ہوتى ہے وہ سب دودھ میں موجود ہیں اسى سبب سے ماں کا دودھ ہر نو زائیدہ بچے کے لئے بہترین اور سالم ترین غذا ہے _ ماں کے دودھ میں بچے کے معدہ کى مناسبت سے اجزاء پائے جاتے ہیں جنھیں وہ آسانى سے ہضم کرلیتا ہے _ ماں کے دودھ کى ایک اور خوبى یہ ہے کہ اس میں کسى قسم کى ملاوٹ نہیں ہوتى _ اسے گرم کرنے کى ضرورت نہیں ، جبکہ دودھ کو گرم کرنے سے اس کے بعض اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں _

یہى سبب ہے حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں : ''بچے کے لئے ماں کے دودھ سے بہتر اور بابرکت کوئی غذا نہیں '' _ (155)

عالمى حفظان صحت تنظیم میں (MEDITERRANEAN) مشرقى بحیرہ روم منطقے کے صدر ڈاکٹر عبدالحسین طبانے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ''سب سے بڑا عامل جو بچے کو بیماریوں کیلئے آمادہ کرتاہے ، اسے ماں کے دودھ سے محروم کردینا ہے '' _(156)

بچے کو دودھ پلانے والى ماؤوں کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہئے کے بچے کو دودھ کے ذریعہ مختلف غذائی اجزا بہم پہونچائیں _ دودھ میں موجود اجزا ، ماں کى غذا کے ذریعہ مہیا ہوتے ہیں _ یعنى ماں کے دودھ کى کیفیت کا تعلق ، اس کى خوراک کى مقدار اور نوعیت سے ہے ، ماں کى غذا جتنى مکمل اور متنوع ہوگى اسى لحاظ سے اس کا دودھ بھى مکمل اورتمام اجزاء سے بھر پور ہوگا _ اس لئے دودھ پلانے والى ماوؤں کو چاہئے کہ اس زمانے میں اپنى غذا کا پورا دھیان رکھیں _ ان کى خوراک غذائیت کے لحاظ اتنى بھر پور ہو جو خود ان کى اور ان کے بچے کى غذائی ضروریات کو پورا کرسکے _ اگر اس بات کا دھیان نہ رکھیں گى تو خود ان کى اور ان کے بچے کى صحت و سلامتى خطرے میں پڑجائے گى _

شوہر پر بھى لازم ہے کہ اپنى بیوى کے لئے ایسى مقوى غذاؤں کا اہتمام کرے جو غذائیت کے لحاظ سے بھر پور اور مکمل ہوں _ اور اس طرح سے اپنے بچے کى صحت و سلامتى کے اسباب فراہم کرے _ اگر اس نے اس سلسلے میں کوتاہى کى تو اس کا جرمانہ دوا اورڈاکٹر کى فیس کى صورت میں ادا کرنا ہوگا _ اس سلسلے میں ڈاکٹر سے بھى صلاح لى جا سکتى ہے اور کتابوں سے بھى مدد لى جا سکتى ہے _ مختصراً یوں کہا جا سکتا ہے کہ ماں کى غذا مکمل اور متنوع اور کافى ہونى چاہئے _ مختلف قسم کى غذائیں کھائے _ اس کى غذا سبزیوں ، پھلوں ، دالوں، گوشت ، انڈے ، دودھ ، دھى ، مکھن و غیرہ پر مشتمل ہو _ اور ان سب کا اچھى مقدار میں برابر استعمال کرتى رہے ، بلاخوف تردید کہا جا سکتاہے کہ ماں کے دودھ کا اچھا یا برا اثر بچے پر ضرور پڑتا ہے اس لئے اس چیز کو نظر انداز نہیں کردینا چاہئے _

حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں: بچوں کو دودھ پلانے کے لئے احمق عورتوں کا انتخاب نہ کرو کیونکہ دودھ بچے کى فطرت کو دگرگون کردیتا ہے _ (157)

حضرت امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں : دودھ پلانے کے لئے خوبصورت عورتوں کا انتخاب کیجئے کیونکہ دودھ کا اثر ہوتا ہے اور دودھ پلانے والى عورت کے صفات شیرخوار بچے میں سرایت کرہ جاتے ہیں _(158)

بچے کو دودھ پلانے کے اوقات مقرر کیجئے تا کہ نظم و ترتیب کى عادت پڑ جائے اور بردبار اور صابر بنے _ اس کا پیٹ اور معدہ ٹھیک کام کرے اگر نظم و ضبط کا لحاظ نہ رکھا اور جہاں بچہ رویا اس کے منہ میںدودھ دے دیا تو اس کى یہى عادت پڑجائے گى _

بڑے ہوکر بھى یہى بد نظمى اس کى سرشت میں شامل ہوجائے گى _ حرّیت اور آزادى کا جذبہ ختم ہوجائے گا زندگى کى مشکلات میں صبر و حوصلہ سے کام نہیں لے گا _ چھوٹے سى بات کے لئے یا تو ضد کرے گا یا رونا پٹنا شروع کردے گا _ یہ نہ سوچئے کہ نوزائیدہ بچے میں نظم و ترتیب پیدا کرنا دشوار ہے ، جى نہیں اگر چند روز ذرا صبر سے کام لیں تو جلد ہى آپ کى مرضى کے مطابق اس کى عادت پڑجائے گى _ بچوں کى غذا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر تین چار گھنٹے کے بعد نوزائیدہ بچے کو دودھ پلانا چاہئے _

دودھ پلاتے وقت بچے کو اپنى گود میں لٹا لیجئے _ اس طرح اس کے لئے دودھ پینا آسان ہوگا اور آپ کى محبت و مہربانى کو محسوس کرے گے _ اور یہى احساس اس کى آئندہ شخصیت کى تعمیر میں موثر ثابت ہوگا _ بچے کو اپنے پہلو میں لٹاکردو دھ نہ پلایئے کیونکہ ممکن ہے ایسى حالت میں کو دودھ اس کے منہ میں ہو ، آپ کو نیند آجائے اور وہ معصوم بچہ اپنا دفاع نہ کر سکے اور اس کادم گھٹ جائے یہ بات بعید نہ سمجھئے کیونکہ اس قسم کے حادثات اکر رونما ہوتے رہتے ہیں _

اگر آپ کا دودھ بچے کے لئے ناکافى ہو تو گائے کا دودھ استعمال کرسکتى ہیں _ گائے کا دودھ ماں کے دودھ سے زیادہ گاڑھا ہوتا ہے اور اس میں مٹھاس کم ہوتى ہے _ اس میں تھوڑا سا پانى اور شکر ملا لیجئے _ یا پیسچرائزڈ PASTEUR / ZED دودھ کااستعمال کیجئے _ دودھ کو پندرہ بیس منٹ تک خوب جوش کیجئے تا کہ اس میں موجود جراثیم مرجائیں ، بچے کو بہت زیادہ گرم یا ٹھنڈا دودھ ماں کے دودھ درجہ حرارت کے مطابق ہونا چاہئے_ ہر دفعہ پلانے کے بعد فوراً بوتل اور چسنى کو اچھى طرح دھولیجئے _ خصوصاً اگر میوں میں بہت دھیان رکھنا چاہئے _ کیونکہ گرمیوں میں جلدى سرانڈپیدا ہوجاتى ہے جو بچے کى صحت و سلامتى کے لئے بیحد مضر ہے _ دھیان رکھئے کہ خراب یا رکھا ہوا دودھ بچے کو نہ دیں _ بہتر ہے دودھ کى ایسى بوتلوں سے استفادہ کریں جن میں وزن کے نشان بنے ہوتے ہیں تا کہ اس کى خوراک کى مقدار معین ہو سکے _ اگر بچے کو پاؤڈروالا دودھ دینا چاہتى ہیں تو بچوں کے ڈاکٹر سے مشورہ لیجئے کیونکہ مختلف قسم کے پاؤڈر ہوتے ہیں اور ڈاکٹر صحیح مشورہ دے سکتا ہے کہ آپ کے بچے کے معدے کے لئے کون سادودھ مناسب ہے _

بچے کو پھلوں کا رس بھى دیجئے _ پانچ چھ مہینے کى عمر سے تھوڑا تھوڑا کرکے کھانے کى عادت بھى ڈلوایئے پتلا سوپ دیجئے _ بسکٹ یا تازہ بریڈ دودھ مین بھگو کر کھلایئے تازہ پنیر اور میٹھادہى بھى بچے کے لئے مفید ہے _ نو مہینے کى عمر سے اپنے کھانے میں سے تھوڑا تھوڑا کر کے کھلایئے آپ کى طرح بچے کو بھى پانى کى ضرورت ہوتى ہے _ بچے کو پانى برابر پلاتى رہئے _ اکثر بچے پیاس کے سبب روتے ہیں _ بچے کو رقیق غذائیں دیجئے _ خاص طور پر پھلوں کا رس، اور سبزیوں اور ہڈیوں کا سوپ بچے کے لئے بیحد مفید ہے _ البتہ جہاں تک ہوسکے اس کے معدے کى نئی اور سالم مشینرى کى چائے پلاکر مسموم نہ کریں _

بچے کى صفائی اور تندرسى کا بہت خیال رکھئے _ اس کا بستر اور کپڑے ہمیشہ بہت صاف ستھرے ہوں _ اس کو ہرروز نہلائیں _ کیونکہ بچے پر جراثیم جلدى اثرانداز ہوجاتے ہیں _ اگر حفظان صحت کا خیال نہ رکھا تو بچے کے بیمار یا تلف ہوجانے کا خطرہ ہے _

بچے کو بیماریوں کے ٹیکے لگوانا ضروریہے _ مثلاً چیچک، خسرہ ، کالى کھانسى ، پولیو، اور SCARLET FEVER و غیرہ جیسے امراض کے ٹیکے لگواکر ان بیماریوں کى روک تھام کیجئے بیمارى کے ظہور میں آنے سے پہلے ہى اس کا علاج ہونا چاہئے _

خوش قسمتى اس قسم کى بیماریوں کے ٹیکے اسپتالوں میں مفت لگائے جاتے ہیں اگر آپ نے صحت و تندرستى کے تمام اصولوں کا پورى طرح لحاظ رکھا تو آپ کے بچے صحت مند ، اور مسرور و شاداب ہوں گے _


155_وسائل الشیعہ ج 15 ص 175
156_روزنامہ اطلاعات 4 اپریل سنہ 1974
157_ وسائل الشیعہ ج 15 ص 188
158_وسائل الشیعہ ج 5 ص 189