پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

''شوہر داري'' يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال

''شوہر داری'' یعنى شوہر کى نگہداشت اور دیکھ بھال

بیوى بننا کوئی معمولى اور آسان کام نہیں کہ جسے ہر نادان اور ناہل لڑکى بخوبى بنھا سکے _ بلکہ اس کے لئے سمجھدارى ، ذوق و سلیقہ اور ایک خاص دانشمندى و ہوشیارى کى ضرورت ہوتى ہے _ جو عورت اپنى شوہر کے دل پر حکومت کرنا چاہتى ہے اسے چاہئے کہ اس کى خوشى و مرضى کے اسباب فراہم کرنے اس کے اخلاق و کردار اور طرز سلوک پر توجہ دے اور اسے اچھے کاموں کى ترغیب دلائے ، اور برے کاموں سے روکے _ اس کى صحت و سلامتى اور اس کے کھانے پینے کا خیال رکھے اور اسے ایک باعزت ، محبوب اور مہربان شوہر بنانے کى کوشش کرے تا کہ وہ اس کے خاندان کا بہترین سرپرست اور اس کے بچوّں کا بہتریں باپ اور مربى ثابت ہو _ خداوند عالم نے عورت کو ایک غیر معمولى قدر و صلاحیت عطا فرمائی ہے _ خاندان کى سعادت و خوش بختى اس کے ہاتھ میں ہوتى ہے اور خاندان کى بدبختى بھى اس کے ہاتھ میں ہوتى ہے _

عورت چاہے تو اپنے گھر کو جنت کا نمونہ بنا سکتى ہے اور چاہے تو اسے جہنّم میں بھى تبدیل کرسکتى ہے وہ اپنے شوہر کو ترقى کى بلندیوں پر بھى پہونچا سکتى ہے _ اور تنزلى کى طرف بھى لے جا سکتى ہے _ عورت اگر ''شوہر داری'' کے فن سے بخوبى واقف ہو اور خدا نے اس کے لئے جو فرائض مقرر فرمائے ہیں انھیں پورا کرے تو ایک عام مرد کو بلکہ ایک نہایت معمولى اور نااہل مرد کو ایک لائق اور باصلاحیت شوہر میں تبدیل کر سکتى ہے _

ایک دانشور لکھتا ہے : عورت ایک عجیب و غریب طاقت کى مالک ہوتى ہے وہ قضا و قدر کى مانند ہے _ وہ جو چاہے وہى بن سکتى ہے _ (14)

اسمایلز کہتا ہے : اگر کسى فقیر اور بے مایہ شخص کے گھر میں خوش اخلاق اور متقى و نیک عورت موجود ہو تو وہ اس گھر کو آسائشے و فضیلت اور خوش نصیبى کى جگہ بنادیتى ہے _

نیپولین کہتا ہے :'' اگر کسى قوم کى ترقى و تمدن کا اندازہ لگانا ہوتو اس قوم کى خواتین کو دیکھو ''_

بالزاک کہتا ہے : نیک و پاکدامن عورت کے بغیر، گھر ایک قبرستان کى مانند ہے _

اسلام میں بیوى کے فرائض کو اس قدر اہمیت د ى گئی ہے کہ اس کو خدا کى راہ میں جہاد سے تعبیر کیا گیا ہے _ حضرت على (ع) فرماتے ہیں : عورت کا جہاد یہى ہے کہ وہ بحیثیت بوى کے اپنے فرائض کو بخوبى انجام دے _ (15)

اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ اسلام کى عظمت و ترقى کے لئے _ اسلامى ممالک کا دفاع کرنے اور سماج میں عدل و انصاف قائم کرنے کے لئے خدا کى راہ میں جہاد ، ایک بہت بڑى عبادت شمار کیا جاتا ہے یہ بات بخوبى واضح ہوجاتى ہے کہ عورت کے لئے شوہر کى دیکھ بھال کرنا اور اپنے فرائض کو انجام دینا کتنا اہم کام ہے _

رسول خدا(ص) فرماتے ہیں : جس عورت کو ایسى حالت میں موت آجائے کہ اس کا شوہر اس سے راضى و خوش ہو ، اسے بہشت نصیب ہوگى _ (16)

حضرت رسول خدا (ص) کا یہ بھى ارشاد ہے کہ: عورت ، خدا کے حق کو ادا نہیں کرسکتى جب کہ وہ بحیثیت شریک زندگى اپنے فرائض کو بخوبى ادا نہ کرے _ (17)

 

14_ کتاب'' در آغوش خوش بختی'' ص 142
15_ بحار الانوارج 103 ص 254
16_ محجة البیضائ: تالیف : محمد بن المرتضى معروف بہ ملا محسن فیض کاشانى ( م سنہ 1000 ھ) ج 2 ص 70
17_ مستدرک الوسائل ، تالیف : میرزا حسین النورى الطّبرسى _ ج 2 ص 552_