پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

شوہر كوخاندان كا سرپرست مانئے

شوہر کوخاندان کا سرپرست مانئے

ہر ادارے ، تنظیم ، کارخانے ، دفتر ، بلکہ ہر سماجى تنظیم کو ایک ذمہ دار سرپرست کى ضرورت ہوتى ہے _ خواہ اس ادارے کے افراد کے درمیان تعاون اور ہم آہنگى پائی بھى جاتى ہولیکن سرپرست کے بغیر ادارے کا انتظام بخوبى انجام نہیں پاسکتا _ ایک گھر کے نظام کو چلانا یقینا کسى بھى ادارے سے زیادہ دشوار اور قابل قدر ہے _ اور اس کے لئے ایک سرپرست کى زیادہ ضرورت ہے _

اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک خاندان کے افراد کے درمیان آپس میں مکمل مفاہمت ، تعاون اور ہم آہنگى پائی جانے چاہئے _ لیکن ایک مدبر اور عاقل سرپرست کا وجود بھى اس کے لئے ضرورى ہے جس گھر میں ایک مدبر اور بااثر سرپرست نہیں ہوتا یقینى طور پر اس گھر میں نظم وضبط کا فقدان ہوتا ہے _ گھر کى سرپرستى یا تو مرد کے سپرد ہو اور عورت اس کى اطاعت کرے یا پھر عورت سرپرست ہو اور مرد اس کى فرمانبردارى کرے لیکن چونکہ یہ کام مرد زیادہ بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں کیونکہ ان کے جذبات پر ان کى عقل غالب نہیں آتى _ اسے لئے خداوند حکیم و دانا نے یہ بڑى ذمہ دارى مرد کے کندھے پر ڈالى ہے _ قرآن مجید میں خداوند عالم کا ارشاد ہے :_

''مرد عورتوں کے سرپرست ہیں ، کیونکہ خدا نے بعض افراد(مرد) کو بعض افراد (عورت)

پربرترى عطا کى ہے _ اور چونکہ (مردوں نے عورتوں پر اپنا مال خرچ کیا ہے ، پس

نیک عورتیں اپنے شوہروں کى فرماں بردار ہوتى ہیں'' (88)

اس بناء پر خاندان کى فلاح و بہبودى اسى میں ہے کہ مرد کو خاندان کا سرپرست اوربزرگ کا درجہ دیا جائے اور سب اس کى رائے و مشورہ کے مطابق کام کریں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت کے مقام و عزت میں کمى آجائے گى _ بلکہ گھر کے نظم و ضبط اور ترتیب و انتظام کے لئے یہ چیز لازم و ملزوم ہے _ اگر خواتین اپنے بیجا تعصب اور خام خیالات سے قطع تعلق کرکے غور کریں تو ان کا ضمیر بھى اس بات کو قبول کرے گا _

ایک خاتون کہتى ہے کہ ہمارے ایران میں ایک بڑى اچھى رسم تھى جو افسوس کہ رفتہ رفتہ ختم ہوتى جارہى ہے _ رسم یہ تھى کہ ایرانى خاندان میں مرد ہمیشہ خاندان کا بزرگ و سرپرست مانا جاتا تھا _ لیکن اب گھر کى حالت متزلزل ہوتى جارہى ہے اور خاندان گھر کے سرپرست کے انتخاب میں حیران و پریشان رہ گیا ہے _ لیکن بہتر ہے کہ آج کى عورت جس نے بہت سے سماجى مسائل میں مرد کے برابر حق حاصل کرلیا ہے ، گھر میں مرد کو سرپرست کى حیثیت سے تسلیم کرے _

جب لڑکى کى شادى ہو تو اسے اس قدیمى نصیحت کو یاددلانا چاہئے کہ ''عروسى کو جوڑا پہن کر شوہر کے گھر میں داخل ہوئی ہو اب کفن پہن کرہى اس گھر سے نکلنا'' (89)

البتہ مرد کے روزمرہ کے مشاغل اورزندگى کى فکریں عموماً اسے اجازت نہیں دیتیں کہ گھر کے

تمام امور میں دخل دے _ در حقیقت کہا جا سکتا ہے کہ کاموں کاایک حصہ عملى طور پر خاتون خانہ کے سپرد ہوتاہے اور زیادہ تر کام اسى کے ارادے اور مرضى کے مطابق انجام پاتے ہیں لیکن ہر حال میں مرد کے حق حاکمیت اور سرپرستى کا احترام کرنا چاہئے _ اگر کسى بات میں وہ اپنى رائے ظاہر کرے اور دخل اندازى کرے خواہ خانہ دارى کے جزوں مسائل ہى کیوں نہ ہوں تو اس کى رائے اور تجویز کو رد نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ چیز اس کے حق حاکمیت سے انکار کے مترادف ہوگى اور چونکہ اس بات سے اس کى شخصیت مجروح ہوگى اس لئے اپنے آپ کو شکست خوردہ اور اپنى بیوى کو بے ادب ، حق ناشناس ، اور ضدى خیال کرے گا _ زندگى سے اس کى دلچسپى کم ہوجائے گى اور اپنى بیوى کى جانب سے اس کے دل میں لا تعلقى پیدا ہوجائے گى _ چونکہ اس کى شخصیت مجروح ہوئی ہے ممکن ہے اس کى تلافى اور انتقام کى فکرمیں رہے _ حتى کہ اپنى بیوى کے معقول اور مناسب مطالبات کے مقابلے میں بھى سختى سے کام لے

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم کا ارشاد گرامى ہے :'' اچھى عورت اپنے شوہر کى بات پر توجہ دیتى ہے _ اور اس کے کہنے کے مطابق عمل کرتى ہے '' _ (90)

ایک عورت نے رسول خدا (ص) سے پوچھا کہ بیوى پر شوہر کے کیا فرائض عائد ہوتى ہیں _ فرمایا: اس کى اطاعت کرے اور اس کے حکم کى خلاف ورزى نہ کرے'' _ (91)

پیغمبر اسلام (ص) کا یہ بھى ارشاد گرامى ہے کہ ''بدترین عورتیں ، ضدى اور ہئیلى عورتیں ہیں'' (92)

رسول خدا (ص) فرماتے ہیں :'' بدترین عورتیں وہ ہیں جو بانجھ ، گندى ، ضدى اور نافرمان ہوں'' (93)

خواہر گرامى اپنے شوہر کو خاندان کے بزرگ اور سرپرست کى حیثیت دیجئے _ ان کى رائے و مشورہ کے مطابق کا انجام دیجئے _ ان کے احکام کى خلاف ورزى نہ کیجئے اگر کسى کام میں مداخلت کریں تو اس کے مقابلے میں سختى نہ دکھایئے خواہ امور خانہ دارى ہى میں کیوں نہ دخل دے _ حالانکہ اس معاملہ میں آپ زیادہ بہتر جانتى ہیں _عملى طور پر اپنے شوہر کے اختیارات کو سلب نہ کیجئے اگر کبھى کاموں میں دخل اندازى کرتا ہے اور اپنى بزرگى جتا کر خوش ہوتا ہے تو اسے خوش ہولینے دیجئے _ اپنے بچوں پر اپنے عمل کے ذریعہ واضح کیجئے کہ وہ خاندان کا سرپرست ہے _ اور انھیں بتاتى رہئے کہ کاموں میں اپنے باپ سے اجازت لیں اور اس کے حکم کى خلاف ورزى نہ کریں _ بچپن سے ہى انھیں اس بات کى عادت ڈالوایئےا کہ فرمانبردار ، مہذب و باادب بنیں اور بات سننا سیکھیں اور آپکى اور آپ کے شوہر کى عزّت کریں _

 

88_ سورہ نساء آیہ 34 الرجال قوامون على النساء بما فضّل
89_ روزنامہ اطلاعات 8 اگست سنہ 1972
90_ بحار الانوار ج 103 ص 235
91_ بحارالانوار ج 103 ص 248
92 _ مستد رک ج 2 ص 5320
93_ شافى ج 2 ص 129