پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

شكى عورتيں

شکى عورتیں

بیوى اگر اپنے شوہر کى معمولى سى نگرانى کرتى رہے تو برى بات نہیں ہے لیکن اس حد تک نہیں کہ بدگمانى اور شک اپنى انتہا پر پہونچ جائے _ بدگمانى ایک لا علاج اور خانمان سوز مرض ہے _ افسوس بعض عورتیں بلکہ کہنا چاہئے بڑى تعداد میں عورتیں اس مرض میں مبتلا ہوتى ہیں _ ایک شکى عورت سوچتى ہے کہ اس کا شوہر جائز یا ناجائز طور پر اس سے خیانت کررہا ہے _ فلاں بیوہ عورت سے ملتا ہے اور اس سے شادى کرنا چاہتا ہے ، اپنى سیکرٹرى سے اس کے تعلقات ہیں _ فلان لڑکى سے عشق کرتا ہے _ چونکہ گھر دیرسے آتا ہے یقینا عیاشى کرنے جاتا ہے ، چونکہ فلاں عورت سے بات کررہاتھا اس پر اس کى نظر ہے _ فلان عورت نے سلام کیا تھا یقینا آپس میں تعلقات ہیں چونکہ فلاں بیوہ اور اس کے بچوں پر احسان کرتا ہے ضرور اس سے شادى کرنا چاہتا ہے ، چونکہ اس کی کارمیں ہیئرپن ملا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اپنى محبوبہ کو سیرکرانے لے گیا تھا _ فلان عورت نے اس کو خط لکھا ہے شاید وہ اس کى بیوى ہے _ فلاں لڑکى اس کى تعریف کررہى تھى کہ خوش اخلاق اور اسمارٹ آدمى ہے ،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں ، چونکہ اپنے خط پڑھنے کى اجازت نہیں دیتا یقینا عاشقانہ خطوط ہوتے ہوں گے چونکہ مجھ سے کم بات چیت کرتا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کى کوئی محبوبہ ہے _ مجھ سے جھوٹ بولاتھا _ دھوکہ باز ہے ،چونکہ قسمت کا حال بتانے والے رسالہ میں میرے شوہر کے ستارہ کے متعلق لکھا تھا کہ اس مہینے میں پیدا ہونے والے کا وقت اچھا گزرے گا لہذا دوسرى شادى کرنا چاہتا ہے _ چونکہ میرى دوست نے بتا یا تھا کہ تمہارا شوہر فلان گھر گیا تھا یقینا وہاں کوئی عورت ہوگى ، چونکہ فال دیکھنے والے نے بتایا تھا کہ ایک سنہرى بالوں سیاہ آنکھوں وہ لمبے قد کى عورت تمہارے سے ساتھ دشمنى کررہى ہے یقینا وہ میرى سوت ہوگى ''_

شکى عورتیں اس قسم کى بیکارباتوں پر یقین کرکے اپنے شوہروں کى تئیں بدگمانى میں مبتلا ہوجاتى ہیں اور رفتہ رفتہ ان کا یہ شک یقین میں بدل جاتا ہے _ وہ اس سلسہ میں اس قدر سوچتى ہیں کہ ہر ہربات میں انھیں شک ہونے لگتا ہے شب وروز اسى موضوع پر بات کرتى ہیں جہاں بیٹھتى ہیں اپنے شوہر کى خیانت اور بے وفائی کا تذکرہ لے بیٹھتى ہیں ہر دوست و دشمن کے سامنے کہہ ڈالتى ہیں _ وہ لوگ بھى سوچے سمجھے بغیر ہمدردى کے طور پر ان کى باتوں کى تائید کرتے ہیں اور مردوں کى خیانت و بے وفائی کے سینکڑوں قصّے بیان کرتے ہیں _

اعتراضان اور بدمزگى کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے _ گھر کے کام اور بچوں کى نگہداشت صحیح طریقے سے نہیں ہوپاتى _ ہر روز لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں _ بیوى ناراض ہو کر میکے چلى جاتى ہے _ شوہر کى طرف سے بے اعتنائی برتى ہے _ سایہ کى طرح شوہر کا پیچھا کرتى ہے _ اس کى جیبوں کى تلاشى لیتى ہے _ اس کے خطوط پڑھتى ہے _ اس کى تمام حرکات و سکنات کا جائز لیتى ہے _ اور ہر بے ربط حادثہ کو اپنے شوہر کى خیانت سے تعبیر کرتى ہے اور اس کا شک یقین میں بدل جاتا ہے _

اس قسم کى باتوں سے اپنى اور بیچارے شوہر و بچوں کى زندگى اجیر ن کردیتى ہیں گھر کو ، جس کہ مہر ومحبت اور آرام و سکون کا گہوارہ ہونا چاہئے ، قید خانہ بلکہ جہنم بنادیتى ہیں _ اور جو آگ لگائی ہے اس میں خود بھى جلتى ہیں اور بے گناہ بچوں اور شوہر کو بھى جلاتى ہیں _ مرد جو بھى ثبوت پیش کرے ، قسمیں کھائے خوشامد کرے اور جتنى بھى صفائی پیش کرے لیکن ایسیشکى اور حاسد عورتیں مجال ہے جو ٹس سے مس ہوجائیں _

قارئین محترم اس قسم کے سینکڑون افراد ہمارے سماج میں موجود ہیں جن سے آپ بھى واقف ہوں گے _ یہاں پر چند واقعات کا ذکر بیجا نہ ہوگا _ خاندانوں کى حمایت کرنے والى عدالت میں ایک خاتوں کہتى ہے _ تعجب نہ کیجئے کہ بارہ سال ساتھ زندگى گزارنے اور چھوٹے بڑے تین بچوں کے ہوتے ہوئے میں نے اپنے شوہر سے کیوں علیحدگى اختیار کرلى _ کیونکہ اب مجھے یقین ہوگیا ہے کہ میرا شوہر میرے ساتھ بے وفائی کررہا ہے _ چند روز قبل فلاں سڑک پر میں نے ایک بنى سنورى عورت کے ساتھ اس کو جاتے دیکھاتھا یقینا وہ اس کى معشوقہ ہوگى جو جون کے مہینے میں پیدا ہوئی ہوگی_ میں ہر ہفتہ قسمت کا حال بتانے والا رسالہ پڑھتى ہوں _ زیادہ تر میرے شوہر کى قسمت کے حال میں لکھا ہوتا ہے کہ آپ کا وقت جون کے مہینے میں پیدا ہونے والے کے ساتھ اچھا گزرے گا _ میں فرورى میں پیدا ہوئی ہوں لہذا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کوئی دوسرى عورت ہے جس کے ساتھ اس کا وقت اچھا گزرے گا _ اس کے علاوہ میں نے محسوس کیا ہے کہ میرے شوہر کو اب مجھ سے پہلى سى محبت نہیں رہی'' _ یہ کہکر وہ خاتون اپنے آنسو پونچھنے لگى _

اس کے شوہر نے کہا:'' آپ ہى بتایئےیں کیا کروں _ کاش یہ رسالے اس قسم کے وہمى قارئین کى فکر کریں اور اس طرح کى فضول باتوں سے پرہیز کریں _ یقین کیجئے ان باتوں کے سبب میرى اور میرے بچوں کى زندگى تلخ ہوگئی ہے _ اگر کسى ہفتہ میرى قسمت کے حال میں لکھا ہوتا ہے کہ اس ہفتہ پیسہ ملے گا تو میرے سر ہوجاتى ہے کہ اس پیسہ کا کیا کیا _ یا اگر لھا ہوتا ہے کہ آپ کا خط آئے گا تو بس کچھ نہ پوچھئے _ اب میں سوچتا ہوں یہ عورت کبھى نھیں بدلے گى لہذا یہى بہتر ہے کہ ہم علیحدہ ہوجائیں _(62)

ایک مرد عدالت میں بیان دیتا ہے : ایک ماہ قبل ایک دعوت سے گھر واپس آرہا تھا _ اپنے ایک ساتھى کو بھى میں نے اپنے ساتھ کارمیں بیٹھا لیا جو اپنى بیوى کے ہمراہ اس دعوت میں شریک تھا _ دوسرے دن صبح میرى بیوى نے مجھ سے کہا کہ راستہ میں اس کى ماں گے گھر چھوڑتا ہوا جاؤں _ چنانچہ ہم دونوں کارمیں سوار ہوئے _ ارستے میں میرى بیوى نے پیچھے کى سیٹ پر نظر کى اور سر کاایک کلپ اٹھا کر مجھے دکھاتے ہوئے پوچھا کہ یک کلپ کس عورت کاہے؟ ڈرکے مارے مجھے اس وقت کچھ یادہى نہیں رہا کہ میرى گارى میں کون بیٹھا تھا اور میں وضاحت نہ کرسکا _ شام کو جب میں اس کو لینے گیا تو اس نے کہلوادیا کہ میں گھر واپس نہیں جاؤں گى _ جب میں نے سبب پوچھا تو دروازے کے پیچھے سے کہا کہ بہتر ہے اسى عورت کے ساتھ رہو جس کے سرکاکلپ تمہارى کارمیں تھا _ (63)

ایک نوجوان خاتون شکایت کرتے ہوئے کہتى ہے کہ میرا شوہر اکثر راتوں کہ یہ کہکر کہ اس کے دفتر میں کام زیادہ ہے دیر سے گھر آتا ہے یہى چیز میرى پریشانى کا سبب ہے ، خصوصاً جب سے چند پڑوسى عورتوں نے کہا ہے کہ تمہارا شوہر جھوٹ بولتا ہے ، راتوں کو آفس میں اودر ٹائم کرنے کے بجائے دوسرى جگہ جاتا ہے اوروہاں وقت گزارتا ہے ، مجھے اس وقت سے زیادہ بدگمانى پیدا ہوگئی ہے میں ایسے مرد کے ساتھ زندگى نہیں گزارسکتى جو مجھ سے جھوٹ بولتا ہو_

اس وقت اس خاتون کے شوہر نے اپنى جیب سے کچھ خطوط نکال کر جج کى میز پر رکھ دیئےور اس سے درخواست کى کہ ان خطوط کو زروسے پڑھے تا کہ اس کى بیوى بھى سن لے کہ میں نے جھوٹ نہیں بولا ہے اور بلا سبب ہى بیجا اعتراضات اور جھگڑا کر کے ہر شب مجھے پریشان کرتى ہے _ جج نے ان خطوں کو پڑھنا شروع کیا _ ایک خط میں اوورٹائم کے متعلق تھا جس کے مطابق اس کو 4 سے 8بجے رات تک چار گھنٹے اوور ٹائم کام کرنا تھا _ آفس کے دوسرے خطوں سے بھى ثابت ہوتا تھا کہ مقررہ اوقات میں مختلف کمیشنوں اور جلسوں میں شریک تھا _ وہ نوجوان خاتون جج کى میز کے پاس آئی اور ان خطوں کو دیکھنے کے بعد بولى کہ ہر شب جب میرا شوہر سوجاتا تھا تو میں اس کى جیبوں کى تلاشى لیتى تھى لیکن اس میں سے کوئی خط مجھے نہیں ملا _

جج نے کہا ممکن ہے ان خطوں کو اپنى میز کى دراز میں رکھتا ہو اور گھر نہ لاتا ہو _ مرد نے کہا کہ اپنى بیوى کى بدگمانیوں سے میں اس قدر پریشان ہوگیا تھا کہ میں بھى شک و شبہ میں مبتلا ہوگیا اور اکثر راتوں کو سو نہیں پاتا تھا _ میں سمجھتا تھا کہ میرى بیوى میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتى _ اس وقت وہ جوان خاتوں اپنے شوہر کے پاس پہونچى اور نہایت بیتابى سے روتے ہوئے اس سے معافى مانگى اور دونوں عدالت سے باہر چلے گئے _ (64)

دانتوں کا ایک ڈاکٹر عدالت میں شکایت کرتا ہے کہ میرى بیوى بہت حاسد ہے ، میں دانتوں کا ڈاکٹر ہوں میرے پاس علاج کے لئے عورتیں بھى آتى ہیں اور یہى چیز میرى بیوى کے حسد اور جلن کا سبب بنتى ہے اور ہر روز اسى موضوع پر ہمارے درمیان جنگ ہوتى ہے _ اس کا کہنا ہے کہ مجھے عورتوں کا علاج نہیں کرنا چاہئے _ میں اس کے بیجا حسد کے سبب اپنے پرانے مریضوں کو نہیں چھوڑسکتا _ میں اپنى بیوى سے محبت کرتا ہوں اور وہ بھى مجھ سے محبت کرتى ہے لیکن اس کى اس بیجا بدگمانى نے زندگى اجیرن کردى ہے چندروز قبل اچانک میرے مطب میں آئی اور میرا ہاتھ پکڑکے زبردستى گھیٹ کرباہر لے گئی _ گھر پہونچ کر ہم میں خوب جھگڑا ہوا _ اس قضیہ کا اصل سبب یہ تھا کہ وہ میرے مطب آئی اور مریضوں والے کمرے میں ایک لڑکى کے پاس بیٹھ گئی _ میرے طریقہ کارکے متعلق باتیں ہورہى تھیں _ اس لڑکى نے جو میرى بیوى کو پہچانتى نہیں تھى کہا کہ یہ ڈاکٹر بہت اچھا اور بڑا اسماڑٹ ہے _ ایک لڑکى کا یہ کہنا اس بات کا سبب ہوا کہ وہ مجھ کو ذلت و خوارى کے ساتھ کھینچ کر گھر لے آئی _ (65)

ایک عورت نے عدالت میں شکایت کى کہ میرى ایک دوست نے بتایا ہے کہ تمہارا شوہر فلان عورت کے گھر آتا جاتا رہتا ہے میں نے اس کا پیچھا کیا اور دیکھا کہ یہ سچ ہے _ میں اس قدر پریشانى ہوئی کہ اپنے باپ گھر چلى آئی _اب آپ سے درخواست کرتى ہوں کے میرے خطا کار شوہر کو سزا دیجئے _ شوہر نے اپنى بیوى کى باتوں کى تائید کرتے ہوئے کہا ، ایک دن میں دوا خریدنے کے لئے دواخانے گیا تھا وہاں میں نے دیکھا کہ ایک عورت دودھ کا ڈبہ خریدنے آئی ہے اس کے پاس پیسے کم تھے اس لئے میں نے اس کى مدد کردى _ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ عورت بیوہ اور غریب ہے _ لہذا میں اس کى مدد کرتا رہتا ہوں _ ججوں نے شوہر کى حسن نیت کے متعلق تحقیق کرنے کے بعد ان کے درمیان صلح کرادی_ (66)

اس قسم کے واقعات اکثر خاندانوں میں پیش آتے رہتے ہیں وہ بد قسمت خاندان جو غلط فہمیوں کا شکار ہوجاتے ہیں ان کى زندگیاں تلخ ہوجاتى ہیں _ وہ بیچارے معصوم بچے جو اس قسم کے لڑائی جھگڑے اور تناؤ سے بھرے ماحول میں زندگى گزارتے ہیں اس برے ماحول کا ان کى روح اور ذہن پر نہیات خراب اثر پڑنا ایک مسلمہ امر ہے _ اس قسم کا ماحول ان میں اس قدر الجھنیں پیدا کردیتا ہے کہ مستقبل میں ان کا کیا انجام ہوگا معلو م نہیں _ اگر میاں بیوى ان حالات پر صبر کرکے زندگى کى گاڑى کو اسى طرح کھینچتے رہتے ہیں تو آخر عمر تک عذاب میں گرفتار رہتے ہیں _ اور اگر ایک دوسرے کى نسبت سختى اور ضد سے کام لیتے ہیں تو اس کا نتیجہ جدائی اور طلاق ہوتا ہے اس صورت میں عورت اور مرد دونوں کو ہى بدبختى کا سامنا کرنا پڑتا ہے _ ایک طرف مرد کو بہت نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے معلوم نہیں آسانى سے دوسرى شادى میسر ہوگى یا نہیں _ فرض کیجئے کسى عورت کا انتخاب کیا تو ضرورى نہیں کہ پہلى سے بہتر ہوگى ممکن ہے اس میں کچھ دوسرے عیب ہوں جو شاید بدگمانى کے عیب سے بھى بدتر ہوں _ سب سے بڑھ کر بچوں کى خرابى ہے وہ دربدر ہوجاتے ہیں _ سب سے بڑى مشکل جو پیش آتى ہے وہ سو تیلى ماں کا بچوں کے ساتھ سلوک ہے مرد اگر یہ خیال کرتا ہے کہ اس شکى عورت کو طلاق دے کر اس کے شر سے نجات حاصل کر لے گا اور بے عیب عورت سے شادى کرکے سکون و آرام کى زندگى شروع کرے گا تو اس کو جان لینا چاہئے کہ یہ محض اس کا خیال خام ہے او رایسے حالات پیدا ہوجانا بہت بعید ہے _

عورت کے لئے بھى طلاق لے لینا سکون وخوش بختى کا باعث نہ ہوگا _ شاید وہ سوچے کہ اس طریقے سے اپنے شوہر سے انتقام لے لے گى _ جى نہیں اس طرح وہ خود اپنے لئے نئی نئی پریشانیاں اور مصیبتیں کھڑى کرلے گى یوں آسانى سے دوسرا شوہر حاصل نہیں ہوجائے گا _ شاید سارى عمر بیواؤں  جیسى زندگى گزارنى پڑے اور انس و محبت اور بچوں کى نعمت سے محروم رہ جائے _ بالفرض اگر کوئی خواستگار پیدا بھى ہوجائے تو معلوم نہیں کہ پہلے شوہر سے بہتر ہوگا _ ممکن ہے ایسے مرد سے شادى کرنى پڑے جسکى بیوى مرگئی ہو یا اسے طلاق دے دى ہو _ ایسى حالت میں مجبور ہوگى کہ خود اپنے بچوں کے فراق میں تڑپے اور دوسرے کے بچوں کوپالے _ اس کے علاوہ گوناگوں دوسرى مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لہذا نہ تو آپس میں لڑائی جھگڑے ہى میان بیوى کو اس مخمصے سے نکال سکتے ہیں اور نہ ہى طلاق و علیحدگى _ البتہ ایک تیسرى راہ بھى موجود ہے اور یہى راہ سب سے بہتر اور مناسب ہے _

وہ تیسرى راہ یہ ہے کہ میاں بیوى سختى اور ضد سے کام نہ لے کر عقل و تدبر کا راستہ اختیار کریں _ اس سلسلے میں مردکى ذمہ دارى زیادہ ہے بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ اس مشکل کى کنجى اسى کے ہاتھ میں ہے وہ اگر ذرا تحمل و بردبارى اور دانمشندى سے کام لے تو خود بھى مصیبت و پریشانى سے محفوظ رہ سکتا ہے اور اپنى بیمار بیوى کو بھى اس مصیبت سے نجات دلا سکتا ہے _

اب یہاں میرا روئے سخن مرد ہیں _

مردوں کى خدمت میں عرض ہے کہ اول تو اس نکتہ کو مد نظر رکھئے کہ آپ کى بیوى اپنے شکى پن کے باوجود آپ چاہتى ہے زندگى اور بچوں کو عزیز رکھتى ہے جدائی کے خیال سے اسے وحشت ہوتى ہے آپ کى زندگى کے افسوس ناک حالات کے سبب دلى طور پررنجیدہ ہے اگر آپ کو عزیز نہ رکھتى ہوتى تو حسد نہ کرتى وہ نہیں چاہتى کہ اس طرح کے حالات پیدا ہوں مگرکیا کرے کہ بیمارہے _ فقط ہارٹ اٹیک، اپنڈیکس ، کینسر اورپیٹ کے امراض ہب بیماریاں نہیں ہیں بلکہ اعصابى بیماریوں کا شمار بھى مہلک بیماریوں میں ہوتا ہے _ آپ کى بیوى اگر چہ نفسیاتى امراض کے اسپتال میں زیر علاج نہیں ہے لیکن در حقیقت وہ ایک نفساتى مریض ہے _ اگر یقین نہ ہو تو کسى ماہر نفسیات سے رجوع کر کے تصدیق کرلیجئے _ ایک ایسى خاتون پر ترحم اور ہمدردى کى نگاہ ڈالنى چاہئے _ نہ کہ اس سے انتقام لینا چاہئے _ اس کے حال زار و پریشان افکار پر رحم کھایئے بیمار سے لڑائی جگھڑا نہیں کیا جاتا _ اس کى گستاخیوں اور

نارواباتوں پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار نہ کیجئے _ لڑائی جھگرا اور شور و غل نہ کیجئے _ مارپیٹ اور گالم گلوج سے کام نہ لیجئے _ خاندانوں کى حمایت کرنے والى عدالت سے رجوع نہ کیجئے _ بات چیت بند نہ کردیجئے _ طلاق اور علیحدگى کى بات نہ کیجئے _ اس طرح کے کسى بھى طرز عمل سے ان خاتون کى بیمارى کا علاج نہیں ہوسکتا _ بلکہ اس میں اور شدت پیدا ہوجائے گى _ آپ کى بد مزاجى اور برا سلوک اس کے شک کى سچ ثابت کر نیکى دلیل ہوگا

صحیح طریقہ کاریہ ہے کہ جہاں تک ہوسکے محبت کا اظہار کیجئے _ممکن ہے اس کے شکى پن اور وہم سے آپ تنگ آگئے ہوں اور اس صورت حال سے آپ پورى طرح اکتا چکے ہوں لیکن اور کوئی چارہ ہى نہیں ہے آپ کو اس طرح محبت کا اظہار کرنا چاہئے کہ اسے یقین آجائے کہ آپ کا دل مکمل طور پر اس کى محبت سے سرشار ہے اور کسى کے اس میں جگہ پانے کی گنجائشے ہى نہیں _ دوسرے یہ کہ آپس میں مفاہمت اور صلح و صفائی پیدا کرنے کى کوشش کیجئے _ اس سے کوئی بات چھپایئےہیں _ اپنے خطوط اطمینان سے پڑھ لینے دیجئے _ کسى مخصوص المارى یا ضرورى کاغذات اور اسناد کے بکس کى چابى اپنے نہ رکھئے بلکہ اس کے سپرد کردیجئے تا کہ اگر اس کا دل چاہے تو کھول کر دیکھ لے _ اگر آپ کى جیبوں کى تلاشى لیتى ہے تو ناراض نہ ہویئے آپ کے تمام اعمال اور حرکات و سکنات کى نگرانى کرتى ہے تو کرنے دیجئے اس قسم کى باتوں پر نہ صرف یہ کا ناراضگى کا اظہار نہ کیجئے بلکہ اس کو ایک عام بات اور آپس میں صدق و صفائی کا لازمہ سمجھئے روزانہ کے مشاغل کے بعد اگر کوئی کام نہ ہو تو ذرا جلدى گھر آجایا کیجئے _ اور اگرى کوئی کام آپڑے تو پہلے سے اپنى بیوى کو بتادیجئے کہ میں فلان جگہ جاؤں گا اور فلاں وقت لوٹوں گا _ کوشش کیجئے کہ اس کى خلاف ورزى نہ ہو اور اگر اتفاق سے وہدہ کے مطابق مقررہ وقت پر نو لوٹ سکیں تو صراحت کے ساتھ فوراً دیرسے لوٹنے کى وجہ بیان کردیجئے _ دھیان رکھئے کہ ان تمام مراحل میں ذرا سا بھى جھوٹ نہ بولئے ورنہ اس کى بدگمانى میں اضافہ ہوجائے گا _ کاموں میں اس سے صلاح و مشورہ لیجئے _ اس سے کوئی بات پوشیدہ نہ رکھئے بلکہ اپنے روزمرہ کے کاموں کے متعلق اس سے بات چیت کیا کیجئے _ کبھى بھى صداقت و سچائی کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیئے اس سے کہئے کہ جہاں بھى شک و شبہ ہو وہاں بغیر کسى جھجک کے وضاحت کرلے تا کہ اس کے دل میں کوئی گرہ نہ رہ جائے _

دوسرے یہ کہ ممکن ہے جناب عالى ایک پاک و پاکیزہ انسان ہوں حتى کى خیانت کرنے کا ارادہ تک نہ رکھتے ہوں لیکن عورتوں کى بدگمانیاں اکثر بلا سبب نہیں ہوتى ہیں _ یقینا غفلت میں آپ سے کوئی ایسا فعل سرزدہوگیا ہوگا کہ جس کا اس کے ذہن پر خراب اثر پڑا ہوا ور رفتہ رفتہ پڑھ کر شک و بدگمانى کى شکل اختیار کرگیا ہو _ لازم ہے کہ اپنے موجودہ اگر گزشتہ اعمال اور سلوک پر غور کیجئے اور اپنى بیوى کى بدگمانى کا اصل سبباور اس کى جڑ تلاش کرکے اس کو رفع کرنے کى کوشش کیجئے اگر آپ غیر عورتوں سے ہنسى مذاق کرتے ہں تو اس عمل کو ترک کیجئے کیا ضرورت ہے کہ دوسرى عورتیں تو آپ کو بہت خوش اخلاق اور خوش گفتار سمجھیں لیکن آپ کى بیوى کى رنجش کا سبب بنے اور آپ کى گھریلو زندگى ناخوشگوار ہوجائے کیا ضرورت ہے کہ اپنى سیکریٹرى سے آپ گھل مل کے باتیں کریں شو خیال کریں اور آپ کى بیوى کو شک ہوجائے کہ اس سے آپ کے تعلقات ہیں بلکہ ایسى صورت میں کیا ضرورى ہے کہ عورت کو ہى سیکریٹرى رکھیں _ محفلوں میں غیر عورتوں سے گر مجوشى کا اظہار نہ کریں ان کى طرف زیادہ توجہ نہ دیں _ اپنى بیوى سے ان کى تعریف نہ کریں _ اگر کسى بیوہ عورت کى مدد کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ پہلے اپنى بیوى کو بتادیجئے بلکہ اس کا رخیر کو اسى کے ہاتھوں انجام دلوایئےو زیادہ بہتر ہے _ یہ نہ کہئے کہ کیا میں قیدى اور غلام ہوں کہ اس قدر مقید ہوکر زندگى گزاروں _ جى نہیں نہ آپ اسیر ہیں اور نہ غلام _ بلکہ عاقل اور مدبر مرد ہیں اور اپنى بیوى سے تعاون کرتے ہیں اور اس سے وفادارى کے عہد کو نبھاتے ہیں _ محبت و وفادارى کا تقاضہ ہے کہ بیوى کى اچھى طرح دیکھ بھال کى جائے اور اپنے فہم و تدبر سے اس کے مرض کو دور کرنے کى کوشش کى جائے _ دانشمندانہ طرز سلوک اور ایثار کے ذریعہ اس بڑے خطرہ کو جو آپ کے خاندان کے مقدس مرکز کو درہم برہم کرنے کا سبب بن سکتا ہے ، رفع کیجئے _ اور اس طریقے سے آپ نہ صرف اپنى بیمار بیوى کى بہت بڑى خدمت انجام دیں گے بلکہ اپنے معصوم بچوں کو بھى دربدرى اور رنج و غم سے نجات دلا سکیں گے اورخو د بھى ذہنى پریشانیوں سے محفوظ رہیں گے _

البتہ جو مرد ایسے حساس موقعوں پر ایثار سے کالم لیتا ہے خدا بھى اس کو عظیم اجر عطا فرماتا ہے حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں:'' ہر حال میں عورتوں کے ساتة نبھایئےن سے اچھى طرح پیش آیئےا کہ ان کے افعال اچھے ہوں _ (67)

حضرت امام سجاد علیہ السلام فرماتے ہیں:'' بیوى کے حقوق میں سے ایک حق شوہر پر یہ ہے کہ اس کى جہالت او رنادانیوں کو معاف کردے _ (68)

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں:جو مرد اپنى بداخلاق بیوى کا ساتھ نبھاتا ہے خداوند عالم اس کے ہر صبر کے عوض، حضرت ایوب علیہ السلام کے صبر کے ثواب کے برابر کا ثواب علا کرتاہے _ (69)

اب چند باتیں خواتین کى خدمت میں عرض ہیں :

خاتون محترم آپ کے شوہر کى خیانت کا مسئلہ دوسرے تمام موضوعات کى مانند ثبوت و دلائل کا محتاج ہے اس کى خیانت جب تک قطعى طور پرثابت نہ ہوجائے شرعى اور اصولى طور پر آپ کو اسے مورد الزام ٹھرانے کا حق نہیں ہے _ کیا یہ مناسب ہوگا کہ صرف ایک شبہ میں کسى بے گناہ انسان پر تہمت لگادى جائے _ اگر دلیل و ثبوت کے بغیر کوئی آپ پر الزام لگائے تو کیا آپ ناراض نہ ہوں گى ؟ کیا ایک یا چند کم عقل اور بدطینت لوگ خیانت جیسے اہم موضوع کو ثابت کرسکتے ہیں؟

خداوند بزرک و برتر قرآن مجید میں فرماتا ہے :'' اے ایماندارو بہت سى بدگمانیوں سے پرہیز کرو کیونکہ بعض بدگمانیاں گناہ ہوتى ہیں'' _ (70) امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں : بے گناہ انسان پر بہتان باندھنا بڑے بڑے پہاڑوں سے زیادہ بھارى ہوتا ہے _ (71) حضرت رسول خدا (ص) کا ارشاد گرامى ہے کہ جو شخص کسى مومن مرد یا مومن عورت پر تہمت لگائے گا خداوند عالم قیامت کے دن اس کو آگ میں ڈال دے گا تا کہ اپنے اعمال کى سزا پائے

خاتون گرامى نادانى ، جلد بازى اور فضول خیالات سے اپنا دامن بچایئے متین اور عاقل بنئے جس وقت آپ رنجیدہ اور غصہ میں نہ ہوں تنہائی میں ٹھنڈے دل سے اپنے شوہر کى خیانت کے قرائن و شواہد پرغور کیجئے _ بلکہ ایک کاغذ پر نوٹ کرلیجئے _ اس کے بعد اس جھگڑے کے اسباب اور احتمالات کو اس کے برابر میں لکھ لیجئے پھر ایک انصاف پرور اور عادل قاضى کى مانند غور کیجئے کہ یہ دلائل کس حد تک صحیح ہیں _ اگر قابل یقین نہیں ہیں تو بھى کوئی بات نہیں _ تحقیق کیجئے لیکن اس بات کو مسلّم اور قطعى نہ سمجھ لیجئے اور بے دلیل بدگمانیوں کے سبب خود اپنى اور اپنے شوہر کى زندگى تلخ بنادیجئے

مثلا ً کارمیں سرکے ایک کلپ یاپن کے پائے جانے کى مختلف وجوہات ہوسکتى ہیں:_

1_ آپ کے شوہر کے رشتہ داروں مثلاً بہن، بھانجى ، بھتیجى ، پھوپھى ، خالہ و غیرہ میں سے ممکن ہے کوئی کارمیں بیٹھا ہو اور یہ کلپ اس کا ہو _

2_ شاید آپ کا ہى ہو اور پہلے جب آپ کارمیں بیٹھى ہوں اس وقت آپ کے سرسے گرگیا ہو _

3_ اپنے کسى دوست یا ملنے والے کو جو اپنى بیوى کے ساتھ ہو کارمیں بیٹھایا ہو اور یہ کلپ اس کے دوست کى بیوى کا ہوسکتا ہے _

4_ کسى مصیبت زدہ عورت کو اس کے گھر پہونچا دیا ہو _

5_ شاید کسى دشمن نے عمداً کلپ کوکارمیں ڈال دیا ہوتا کہ آپ کو شک میں مبتلا کرکے آپ کى بدبختى کے اسباب فراہم کرے _

6_ شاید اپنى سیکریٹرى یا پانے ساتھ کام کرنے والى کسى خاتون کو ہٹھایا ہواور یہ کلپ اس کا ہو _

7_ اور یہ احتمال بھى ہے کہ اپنى محبوبہ کا کارمیں بٹھاکر عیاشى کرنے گیا ہو _ لیکن یہ احتمال دوسرے احتمالات کے مقابلہ میں بعید ہوتا ہے بہرحال اس بات کے متعلق صرف قیاس آرائی کى جا سکتى ہے لیکن اور تمام امکانات کو نظر انداز کرکے اس چیز کو مسلّمہ حقیقت نہیں سمجھ لینا چاہئے اور ہنگامہ بر پا نہیں کردینا چاہئے _ اگر آپ کا شوہر دیرے سے گھر آتا ہے تو یہ اس کى خیانت کى دلیل نہیں ہوسکتى شاید اوورٹائم کرتا ہو _ کوئی ضرورى کام آگیا ہو یا اپنے کسى دوست رشتہ داریا دفتر کے ساتھى کے گھر چلا گیا ہو _ علمى یا مذہبى جلسے میں شرکت کرنے گیا ہویا یوں ہى گھومنے گیا ہو جس کے سبب دیرسے گھر آیا ہو _ اگر کوئی عورت آپ کے شوہر کى تعریف کرتى ہے اور اس کو خوبرو و جوان کہتى ہے تو اس میں اس کا کیا قصور ہے _ خوش اخلاقى کو خیانت کى دلیل نہیں کہا جا سکتا _ اگر وہ بداخلاق ہوتا تو کوئی اس کے پاس نہ آتا _ کیا آپ اس سے یہ توقع رکھتى ہیں کہ بداخلاقى کا مظاہرہ کرے اور سب اس کو بدمزاج سمجھیں اور اس سے کوسوں دوربھاگیں؟ اگر کسى بیوہ اور اس کے یتیم بچوں کے ساتھ رحم دلى کا برتاؤ گرتاہے تو اس کو اس کى خیانت کى دلیل نہیں کہا جا سکتا _ شاید از راہ ہمددرى اور خدا کى خوشنودى کى خاطر غریبوں اور مسکینوں کى مدد کرتا ہو _

اگر آپ کے شوہر کى کوئی مخصوص المارى یا دراز ہو یا اپنے خطوط پڑھنے کى اجازت نہ دیتا ہو تو اسے بھى اس کى خیانت سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا _ بہت سے مرد اپنے رازوں کو ذاتى طور پوشیدہ رکھنا چاہتے ہیں اور پسند نہیں کرتے کہ ان کے امور سے کوئی باخبر ہو _ ممکن ہے ان کے کام کى نوعیت اس قسم کى ہو جس میں کچھ چیزوں کو نہایت خفیہ طریقہ سے رکھنا ضرورى ہو یا وہ سمجھتا ہو کہ آپ رازوں کو مخفى نہ رکھ سکیں گى _

بہر حال کوئی بھى سبب ہوسکتا ہے اور یوں ہى اس پرشک و شبہ کى بنیاد قائم نہیں کى جا سکتى _ دوسرى بات یہ ہے کہ جہاں بھى آپ کو کسى قسم کا شک و شبہ ہو بہتر ہے کہ فوراً اس کے متعلق اپنے شوہر سے بات کریں _ لیکن اعتراض کے طور پر نہیں بلکہ حقیقت جاننے کے خیال سے ، اس سے یونہى پوچھئے کہ فلاں امور کے متعلق مجھے بدگمانى ہوگئی ہے ، براہ مہربانى حقیقت حال سے مجھے مطلع کیجئے تا کہ مجھے اطمینان ہوجائے _ ا س وقت اس کى بات خوب غور سے سنئے _ اور اگر آپ کا شک دور ہوگیا ہے تو بہت اچھا ہے لیکن اگر آپ اس کے جواب سے مطمئن نہیں ہوئی ہیں تو بعد میں اس کے متعلق تحقیق و چھان بین کیجئے تا کہ حقیقت آپ پر روشن ہوجائے _ اگر تحقیق کے ضمن میں کسى بات کے متعلق آپ کو علم ہوجائے کہ آپ کے شوہر نے جھوٹ کہا تھا اور حقیقت کے خلاف بات بیان کى تھى تو صرف اس جھوٹ کو اس خیانت کى دلیل نہ مان لین کیونکہ ممکن ہے وہ بے گناہ ہو لیکن اسے آپکى بد گمانى کا علم ہو اس لئے جان بوجھ کر حقیقت کے برخلاف بات بیان کى ہو کہ کہیں آپ کے شک و شبہ میں اضافہ ہوجائے _ بہتر ہے کہ اس سلسلے میں پھر اس سے پوچھئے اور اس کى غلط بیانى کى وجہ دریافت کیجئے _ البتہ اس نے یہ اچھا کام نہیں کیا کہ جھوٹ کا مرتکب ہوا _ بہتر ہوتا کہ صحیح بات بیان کردى ہوتى کیونکہ صداقت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں لیکن اگر اس نے غلطى کى ہے تو آپ اپنى نادانى اور جہالت کا ثبوت نہ دیں بلکہ اسى سے صراحت سے کہہدیجئے کہ آئندہ جھوٹ نہ بولے _ اگر آپ وضاحت چاہیں اور آپ کا شوہر اطمینان بخش طریقے سے توضیح نہ کرسکے تو اس بات کو اس کى خیانت کى مستحکم اور قطعى دلیل نہ سمجھ لیجئے _ کیونکہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ شاید اصل بات بھول گیا ہو _ یا آپ کى بدگمانى کے سبب سراسیمہ ہوگیا ہو اور اطمینان بخش جواب نہ دے سکا ہو ایسے موقع پر بات کو ختم کردیجئے اور کسى مناسب موقع پر اس موضوع کے متعلق بات کیجئے اور اس قضیہ کا سبب دریافت کیجئے _ اگر کہہے کہ میں بھول گیا ہوں تو اس کى بات کو مان لیجئے اس کے بعد بھى اگر آپ کا شک باقى ہے تو دوسرے طریقے اس اس کى تحقیق کیجئے تیسرى بات یہ کہ اپنے شک و شبہ کا اظہار ہر کسى کے سامنے نہ کیجئے کیونکہ ان میں آپ کے دشمن یا ایسے لوگ ہوسکتے ہیں جو آپ سے حسد کرتے ہوں لہذا وہ آپ کى بات کى تائید کرکے اس میں کچھ اور حاشیہ آرائی کردیں گے تا کہ آپ کى زندگى میں تلاطم پیدا ہوجائے یا ہوسکتا ہے کہ جس کے سامنے آپ بیان کریں وہ آپ کا دمشن نہ ہو لیکن نادان ، ناتجربہ کار اور ہربات پر فوراً یقین کرلینے والا ہو اور ہمدردى کے خیال سے آپ کى ہاں میں ہاں ملائے بلکہ اور کچے فضول باتوں کا اضافہ کرکے آپ کے ذہن کو پریشان کردے _ لہذا مناسب نہیں ہے کہ آپ نادان اور ناتجربہ کارلوگوں سے مشورہ لیں حتى کہ اپنى ماں، بہنوں اور عزیزوں سے بھى نہ کہیں _ البتہ اگر آپ ضرورى سمجھتى ہیں تو اس کام کے لئے اپنے کسى عقلمند ، تجربہ کار، ہوشیار اور خیرخواہ دوست کا انتخاب کریں اور اسے سارى بات بتا کر اس سے مشورہ لیں _

چوتھى بات یہ ہے کہ اگر شواہد و دلائل کے ذریعہ آپ کے شوہر کى خیانت ثابت نہ ہوسکے اور آپ کے عزیز و اقارب اوردوستوں نے بھى تصدبق کردى ہو کہ ان دلائل کے ذریعہ آپ کے شوہر کی

خیانت ثابت نہیں ہوتى او روہ بے گناہ ہے نیز آپ کے شوہر بھى ثبوت و دلائل کے ذریعہ اور قسمیں کھاکر اپنى بے گناہى کا یقین دلائیں ، لیکن اس کے باوجود آپ کى بدگمانى اور شک و شبہ دور نہیں ہوتا تو یقین کیجئے کہ آپ بیمار ہیں اور آپ کا یہ وہم ، نفسیاتى اور اعصابى مرض کا نتیجہ ہے _ لہذا ضرورى ہے کہ کسى اچھے اور تجربہ کارنفسیاتى ڈاکٹر (سائیکوجسٹ)کے پاس جاکر اپنا علاج کرایئےور اس کے کہنے پر عمل کیجئے _

پانچویں بات یہ ہے کہ آپ کى مشکل کا حل وہى ہے جس کا ذکراوپر کیا گیا ہے _ لڑائی جھگڑے چیخ پکار، اور ہنگاموں کے ذریعہ نہ صرف یہ کہ آپ کى مشکل حل نہیں ہوسکتى بلکہ اور دوسرى بہت سى مشکلات لاحق ہونے کا امکان ہے _ خاندانوں کى حمایت کرنے والى عدالت سے بھى رجوع نہ کریں _ علیحدگى اور طلاق کا مطالبہ نہ کریں _ اپنے شوہر کو بدنام نہ کرتى پھریں _ کیونکہ اس طرح کى باتوں سے کوئی اچھا نتیجہ بر آمد نہیں ہوگا بلکہ ایسى صورت میں ممکن ہے دشمنى اور ضد پیدا ہوجائے اور مجبور ہوکر آپ کا شوہر طلاق دیدے اور آپ کى زندگى کا شیرازہ بکھر جائے _ یہ صورت حال آپ کے لئے ذرا بھى نفع بخش نہ ہوگى اور سارى عمر آپ پچھتاتى رہیں گى _

ایسے وقت میں صبر و ضبط اور دانشمندى سے کام لینا چاہئے _ گھبراکے کوئی خطرناک فیصلہ نہ کیجئے _ خودکشى کا اقدام نہ کیجئے _ کیونکہ اس قبیح عمل کا ارتکاب کرکے اپنى دینا بھى کھوئیں گى اور آخرت میں بھى ہمیشہ کے لئے دوزخ کے عذاب میں مبتلا رہیں گى _ کیا یہ نہایت افسوس ناک بات نہیں کہ انسان ایک فضول سے خیال کے پیچھے اتنا جذباتى ہوجائے کہ اپنى قیت زندگى کا خاتمہ کرلے _ کیا یہ بہتر نہیں کہ عقلمندى اور بردبارى سے کام لے کر اپنے مسائل کو سلجھانے کى کوشش کى جائے ؟

اور چھٹى بات یہ ہے کہ اگر آپ کى بدگمانى دور نہیں ہوئی ہے اور آپ کو شک یا یقین ہے کہ آپ کے شوہر کى دوسرى عورتوں پر بھى نظر ہے تو ایسى صورت میں بھى قصور خود آپ کا اپنا ہے اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ میں اتنى صلاحیت و لیاقت اور فہم وتدبر نہیں ہے کہ اپنے شوہر کے دل کو اس طرح مسخر کرلیں کہ اس میں دوسرى عورتوں کے سمانے کى جگہ ہى باقى نہ رہے _ لیکن اب بھى دیر نہیں ہوئی ہے _ ہٹ دھرمى اور نادانى چھوڑیئے خوش اخلاقى ، اچھے رویہ اور محبت کا مظاہرہ کرکے اپنے شوہر کے دل میں اس طرح اپنى جگہ بنالیجئے کہ اس کو صرف آپ ہى آپ نظر آئیں اور آپ کے علاوہ کوئی دوسرى عورت اس میں جگہ نہ پا سکے _

62_روزنامہ اطلاعات 28 دسمبر سنہ 1971
63_روزنامہ اطلاعات 28 دسمبر سنہ 1971
64_روزنامہ اطلاعات 19 جنورى سنہ 1970
65_روزنامہ اطلاعات 16 جولائی سنہ 1970
66_روزنامہ اطلاعات 16 جولائی سنہ 1970
67_بحارالانوار ج 103 ص 223
68_بحار الانوار ج 74 ص 5
69_بحارالانوار ج 76 ص 367
70_سورہ حجرات آیت ، 12 اللہ بعضہم على بعض و مبا انفقوا من اموالہم فالصالحات قانتات
71_بحارالانوار ج 75 ص 194
72_بحار الانوار ج 75 ص 194