پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

خواتين كے مشاغل

خواتین کے مشاغل

یہ صحیح ہے کہ خاندان کے اخراچات پورے کر نا مردوں پرواجب ہے اور خواتین کى اس سلسلے میں شرعاً کوئی ذمہ دارى نہیں ہے لیکن عورتوں کو بھى کوئی نہ کوئی کام یا مشغلہ اپنانا چاہئے _

اسلام میں بیکار اور خالى بیٹھے رہنے کى مذمت کى گئی ہے _

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں : خداوند عالم زیادہ سونے اور زیادہ فراغت کو ناپسند فرماتا ہے _ (140)

امام جعفر صادق علیہ السلام ایک اور موقعہ پر فرماتے ہیں : زیادہ نیند ، انسان کے دین ودنیا کو تلف کردیتى ہے _ (141)

خواتین عالم کى سردار حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا بھى گھر میں کام کرتى تھیں اور محنت مشقّت کرتى تھیں _ (142)

انسان خواہ ضرورت مند ہو یا آسودہ حال ، اس کو کسى نہ کسى کام اور مشغلے میں لگے رہنا چاہئے ، اور اپنے اوقات کو بیکار و بے مصرف برباد نہیں کرنا چاہئے ، بلکہ کام کرے اور دنیا کو آباد کرے اگر ضرورت مند ہے تو اپنى آمدنى کو اپنے گھریلو اخراجات پر خرچ کرے اور اگر ضرورتمند و نادار نہیں ہے تو حاجتمند وں کى امداد اور نیک کاموں میں خرچ کرے _ بیکاری، تھکن او ررنج و غم پید اکرتى ہے _ بہت سى جسمانى و نفسیاتى بیماریاں اور اخلاقى بدعنوانیاں اسى کے سبب ظہور میں آتى ہیں _

خواتین کے بہترین مشغلے ، گھر کر ہستى کے کام، شوہر کى دیکھ بھال ، اور بچوں کى پرورش و غیرہ جیسے امور ہیں جو کہ گھر کے اندر ہى انجام پاتے ہیں _ ہنرمند خواتین اپنے حسن تدبر اور سلیقے سے اپنے گھر کو بہشت برین ، نیک بچوں کى تعلیم و تربیت گاہ اور زندگى کى دوڑ میں مشغول اپنے محنتى شوہر کے لئے بہترین آسائشے گاہ بنا سکتى ہیں اور یہ کام نہیات عظیم اور قابل احترام ہے _

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : عورت کا جہا د یہى ہے کہ وہ شوہر کى دیکھ بھال اچھى طرح کرے _ (143)

حضرت ام سلمہ نے آنحضرت (ص) سے پوچھا کہ : عورت کے گھر میں کام کرنے کى کس قدر فضیلت ہے ؟ فرمایا : ہر وہ عورت جو امور خانہ دارى کے سلسلے میں اصلاح کى خاطر اگر کوئی چیز ایک جگہ سے اٹھاکر دوسرى جگہ رکھ دے ، خدا اس پر رحمت کى نظر فرمائے گا اور جو شخص خدا کا منظور ہوجائے ، عذاب الہى میں گرفتار نہیں ہوگا ''_

حضرت ام سلمہ نے عرض کیا : یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ، عورتوں کے ثواب کے متعلق مزید تفصیل بتایئے

رسول خدا (ص) نے فرمایا: جب عورت حاملہ ہوتى ہے خدا اس کو اس شخص کا سا اجر عطا فرماتا ہے جو اپنے نفس اور ماں کے ساتھ خدا کى راہ میں جہاد کرتا ہے جس وقت بچے کو جہنم دیتى ہے ، اس سے خطاب ہوتا ہے کہ تمہارے گناہ معاف کردیئےئے اپنے اعمال پھر سے شروع کرو _ جب اپنے بچے کو دودھ پلاتى ہے ، ہر مرتبہ دودھ پلانے کے عوض اس کے نامہ اعمال میں ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب لکھا جاتا ہے _ (144)

گھر کے کام کاج پنٹانے کے بعد خواتین کو فرصت کے اوقات بھى میسر آتے ہیں _ ان خالى اوقات کو بھى بیکار صرف نہیں کرنا چاہئے _ ان اوقات کا بہترین طریقے سے مصرف کریں او راپنے لئے کچھ مشاغل منتخب کرلیں اور اپنے آپ کو مشغول رکھیں _ مثلاً مفید کتابیں پڑھ سکتى ہیں _ سودمند موضوعات پر تحقیق و جستجو کرکے اپنى معلومات میں اضافہ کرسکتى ہیں _ اپنى تحقیق و مطالعہ کے نتائج کو مقالہ یا کتاب کى صورت میں قلمبند کرسکتى ہیں تا کہ دوسرے اس سے استفادہ کریں _ مختلف ہنروں مثلاً مصوّرى ، خطاّطى ، کشیدہ کاری، سلائی ، بنائی جیسے کاموں میں اپنے وقت کا مفید و کارآمد بناسکتى ہیں _ ان کاموں کے ذریعہ معاشى طور پر اپنے خاندان کى مدد بھى کرسکتى ہیں اور معاشرہ کى اقتصادیان میں بھى اہم کردار ادا کرسکتى ہیں کاموں میں مصروف رہ کر بہت سى نفسیاتى بیماریوں ، اور اعصابى کمزوریوں سے بھى کسى حد تک محفوظ رہ سکتى ہیں _

امیر المومنین حضرت على (ع) فرماتے ہیں خدا اس مومن کو ، جو ایماندارى کے ساتھ کسى پیشے یا کام میں مشغول رہتا ہے ، پسند فرماتا ہے '' _ (145)

بہر حال یہ چیز خود خواتین کے حق میں ہے کہ کسى نہ کسى کام یا مشغلے میں مصروف رہیں اور ان کے لئے بہترین کام وہ ہیں جنھیں گھر کے اندر انجام دے سکیں تا کہ امور خانہ دارى اور شوہرو بچوں کى دیکھ بھال بھى اچھى طرح اور آسانى کے ساتھ کرسکیں _

البتہ بعض خواتین پسند کرتى ہیں یا اس بات کى ضرورت محسوس کرتى ہیں کہ گھر کے باہر کوئی کام کریں خواتین کے لئے بہترین اور سب سے مناسب و موزون پیشے ٹیچنگ اور نرسنگ کے ہیں _ کنڈرگارڈن میں چھوٹے چھوٹے بچوں کى تربیت اور اسکول و کالج میں لڑکیوں کو پڑھانا اور ان کى تربیت کرنا ایک نہایت قابل قدر کام ہے جو خود عورت کے نازک و لطیف وجود سے بھى مطابقت رکھتا ہے _ یا عورتوں کے امراض کى ڈاکٹر بنیں یا نرسنگ کے پیشے کا انتخاب کریں _ اس قسم کے پیشے خواتین کى مہربان اور لطیف و نازک طبیعت سے مناسبت رکھتے ہیں نیز ان کى انجام دہى میں غیر مردوں کے ساتھ زیادہ ربط ضبط رکھنے کى ضرورت نہیں پڑتى یا بہت کم ہوتى ہے _

جو خواتین گھر سے باہر کام کرنا چاہتى ہیں ان کو مندرجہ ذیل نکات پر توجہ کرنى چاہئے :

1_ شغل کے انتخاب میں اپنے شوہر سے صلاح و مشورہ لیجئے اور اس کى اجازت کے بغیر کام نہ کیجئے یہ امر خاندان کے سکون کو درہم برہم کرنے کا سبب بنتا ہے _ آپ اور آپ کے بچوں کى زندگیاں تخل ہوجاتى ہیں _ یہ حق شوہر کو حاصل ہے کہ اجازت دے یا نہ دے اور اس قسم کى عورتوں کے شوہر کو نصیحت کى جاتى ہے کہ اگر ان کى بیویوں کے شغل میں کوئی حرج نہ ہو تو ہٹ دھرمى سے کام نہ لیں اور اجازت دے دیں کہ وہ اپنى پسند کے مطابق کام کرے _سماجى خدمت بھى انجام دے اور گھر کى اقتصادى مدد بھى _

2_ گھر سے باہر اور جہاں کام کرتى ہوں اپنے مکمل اسلامى حجاب و پردے کا لحاظ رکھیں _ بغیر کسى آرائشے کے سادہ طریقے سے کام پر جائیں _ حتى الامکان غیر مردوں سے خلط ملط ہونے اور ان سے ربط ضبط رکھنے سے اجتناب کریں _ آفس ، کام اور خدمت کى جگہ ہے نہ کہ خود نمائی اور باہمى مقابلے کى انسان کى شخصیت کى تعمیر لباس اور زیورات سے نہیں بلکہ متانت و سنجیدگى اور اپنے کام میں مہارت رکھنے اور فرائض کى انجام دہى سے ہوتى ہے _ اپنے عمل و کردار سے ایک مسلمان خاتون کے وقار و سنجیدگى کا تحفظ کیجئے خود بھى با عزت طور سے رہئے اور اپنے شوہر کے لطیف احساسات و جذبات کو بھى مجروح نہ کیجئے _ اپنے بھڑ کیلے خوبصورت کپڑوں ، زیورات اور سامان آرائشے کو گھر میں اپنے کیلئے استعمال کیجئے _

3_ جب آپ گھر سے باہر کام کرتى ہیں اسى کے ساتھ آپ کے شوہر اور بچے آپ سے یہ بھى توقع کرتے ہیں کہ خانہ دارى اور شوہر و بچوں کے کاموں کى طرف سے غفلت نہ برتیں _ اپنے شوہر کے تعاون و مدد سے گھر کى صفائی ، کھانا پکانے ، برتنوں اور کپڑوں کى دھلائی _ اور گھر کے دیگر کاموں کا انتظام کیجئے _ اور مناسب مواقع پر سب مل کر ان کاموں کو انجام دیجئے _ آپ کے گھر کا انتظام اور دوسرے لوگوں کے گھروں کى مانند ، بلکہ ان سے بہتر طریقے سے انجام پانا چاہئے _ گھر کے باہر کام کرنے کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ گھر کے کاموں میں آپ ہاتھ نہ لگائیں اور آپ کے شوہر و بچے پریشان رہیں ، گھر آپ کى آسائشے گاہ ہے اور اپنى آسائشے گاہ کى جانب سے غفلت نہ برتیں _

کام کرنے والى خواتین کے شوہروں کوبھى نصیحت کى جاتى ہے کہ گھر کے کاموں اور بچوں کى پرورش میں اپنى بیویوں کے ساتھ لازمى طور پر تعاون سے کام لیتے ہوئے مدد کریں _ ان سے اس بات کى توقع نہ کریں کہ نوکرى بھى کرے اور گھر کے کام بھى اکیلے انجام دے _ اس قسم کى توقع کرنا نہ تو شرعاً ہى جائز ہے اور نہ ہى انصاف پسند ضمیر اسے گوارا کرے گا اور نہ ہى ازدواجى زندگى کے اصولوں اور محبت ووفادارى کى روے جائز ہے _

انصاف کا تقاضا تو یہ ہے کہ گھر کے کاموں کو آپس میں بانٹ لیں اور ان میں سے ہر یک حالات اور وقت کى مناسبت سے گھر کے کاموں کى ذمہ دارى لے اور اسے انجام دے _

4_ اگر آپ بچے والى ہیں تو اسے یا تو نرسرى میں داخل کیجئے یا کسى قابل اعتبار اور ہمدرد و مہربان شخص کے پاس چھوڑ کراپنے کام پرجایئے بچے کو گھر یا کمرے میں تنہا چھوڑ کر کام پر جانا بیحد خطرناک کام ہے _ مختلف احتمالى خطرات کے علاوہ ، تنہائی میں بچہ ڈرسکتا ہے اور نفسیاتى بیماریوں کا شکارہوسکتا ہے _

5_ اگر آپ اپنے پیشے کو تبدیل کرکے دوسراکام اختیار کرنے کى ضرورت محسوس کرتى ہیں تواپنے شوہر سے ضرور صلاح و مشورہ کیجئے _ اور اس کى اجازت ورائے سے کام کیجئے _ اگر وہ موافقت نہ کرے تو اس کام کو اختیار نہ کیجئے _ وہ موافقت کردے تو کوشش کیجئے کہ ایسے کام کا انتخاب کریں جس میں غیر مردوں سے کم سے کم رابطہ قائم رکھنا پڑے کیونکہ یہ چیز نہ تو آپ کے ہى حق میں سودمند ہے نہ ہى سماج کے لئے _ ہر حال میں اپنے اسلامى حجاب کا ہمیشہ دھیان رکھئے نیز ہمیشہ گھر سے باہر سادہ اور بغیر کسى میک اپ اور آرائشے کے نکلیئے

 

140_اصول کافى تالیف : ابى جعفر محمد بن یعقوب بن اسحاق کلینى الرّازى ( م سنہ 329 ھ ) ج 5 ص 84
141_اصول کافى ج 5 ص 84
142_اصول کافى ج 5 ص 86 بانوى نمونہ اسلام ص 74
143_بحارالانوار ج 103 ص 247
144_بحارالانوار ج 103 ص 251
145_اصول کافى ج 5 ص 113