پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنے فرصت كے اوقات كو ضائع نہ كيجئے

اپنے فرصت کے اوقات کو ضائع نہ کیجئے

خانہ دارى کے کم کاج اتنے زیادہ ہوتے ہیں کہ ایک خاتون اگر ان فرائض کو اچھى طرح سے انجام دینا چاہے تو اس کا زیادہ تروقت اسى میں صرف ہوجاتا ہے خصوصاً اگر چھوٹے بڑے تلے اوپر کے کئی بچے بھى ہوں_ اس کے باوجود عورتوں کو تھوڑى بہت فرصت توملى ہى جاتى ہے _

ہر شخص اپنے فرصت کے اوقات کو مختلف طریقے سے گزارتا ہے _ کچھ خواتین ان اوقات کو یونہى برباد کردتى ہیں اور کوئی سودمند کام انجام نہیں دیتیں _ یا بغیر کسى مقصد کے سڑکوں کے چکر لگاتى رہتى ہیں یا کوئی دوسرى عورت مل جاتى ہے اس سے باتوں میںمشغول ہوجاتى ہیں _

یا ایسے گانے سنتى ہیں کہ جن سے سوائے تضیع اوقات ، اعصابى کمزورى اور اخلاقى گراوٹ کے اور کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا _ اس قسم کے لوگ یقینا نقصان اٹھاتے ہیں کیونکہ اول تو فرصت کے اوقات بھى انسان کى عمر میں شمار ہوتے ہیں اور ان کو تلف کردینا پشیمانى کا باعث ہوتا ہے _ انسان کى زندگى اتنى مختصر ہوتى ہے کہ ابھى آنکھ کھولى نہیں کہ بند کرنے کا وقت آجاتا ہے _ حیرت کامقام ہے اگر تھوڑا سا پیسہ کھوجاتا ہے تو ہم افسردہ و غمگین ہوجاتے ہیں لیکن عمر عزیز کو تلف کرکے ہمیں کوئی غم محسوس نہیں ہوتا ایک عاقل انسان اپنى گراں بہا عمر کے گھنٹوں بلکہ لمحوں کو بھى غنیمت سمجھ کر ان سے زیادہ استفادہ کرتا ہے _ فرصت کے اوقات کو کس قدر مفید و با مقصد بنایا جاسکتا ہے

دوسرے یہ کہ بیکار بیٹھنا خود نقصان وہ ہے اور اس کے برے نتائج بر آمد ہوتے بہت سى نفسیاتى اور اعصابى بیماریاں ، جن کى اکثر عورتوں کو شکایت رہتى ہے ، خالى اور بیکار رہنے کے سبب پیدا ہوجاتى ہیں _ بیکار آدمى کا ذہن ادھر ادھر بھٹکتارہتا ہے اور غم و غصہ پیدا کرتا ہے _ غم و غصہ اعصاب کو کمزور اور روح کو بے چین کرتا ہے _ وہ انسان خوش نصیب ہے جو کام میں غرق رہتا ہے اور وہ انسان بد قسمت ہے جو خالى بیٹھا رہتا ہے اور اپنى خوش بختى اور بدبختى کے بارے میں سوچتا رہتا ہے کاموں میں مشغول رہنا بہت فرحت بخش عمل ہے _ بیکار لوگ زیادہ تر مضمحل اور افسردہ رہتے ہیں _

کیا یہ چیز باعث تاسف نہیں تاسف نہیں کہ انسان اپنى قیمتى زندگى کو بیکار برباد کردے اور اس سے کوئی نتیجہ حاصل نہ کرے

پیارى بہنو آپ بھى اپنے فرصت کے اوقات سے اگر چہ کم اور مختصر ہى کیوں نہ ہوں ، بیشمار فائدے اٹھاسکتى ہیں ، علمى و ادبى کام کرسکتى ہیں _ اپنے ذوق کے مطابق اور اپنے شوہر سے مشورہ کرکے ایک مضمون کا انتخاب کرلیجئے اس مضمون سے متعلق کتابیں فراہم کیجئے اور فرصت کے لمحات میں ان کا مطالعہ کیجئے اور روز بروز اپنے علم اور معلومات میں اضافہ کیجئے _

مضمون کا انتخاب ،خود آپ کے ذوق سے تعلق رکھتا ہے _ فزیکس، کمیسٹری، ہیئت ونجوم ، سائیکلوجى ، سوشیالوجى ، قانون، تفسیر قرآن، فلسفہ و کلام، علم اخلاق ، تاریخ و ادب ، ان میں سے کسى بھى مضمون یا کسى دوسرے مضمون کا انتخاب کرسکتى ہیں اور اس پر تحقیق و مطالعہ کرسکتى ہیں _ جب اپ کتاب پڑھنے کى عادى ہوجائیں گى تو کتاب کے مطالعہ میں آپ کو لذت محسوس ہوگى اور اس حقیقت کو درک کرلیں گى کہ کتابوں میں کس قدر دلچسپ اور عمدہ مطالب موجود ہیں _

اس طرح آپ بہترین طریقے سے سرگرم عمل بھى رہ سکتى ہیں اور تفریح کا لطف بھى لے سکتى ہیں روز بروز آپ کے فضل و کمال میں اضافہ ہوگا اور اگر ہمت سے کام لے کر اس عمل کو جارى رکھا تو اس سبجیکٹ میں مہارت پیدا کرسکتى ہیں اور قابل قدر علمى و ادبى خدمات انجام دے سکتى ہیں _ مقالے لکھ کر اخبار ووسائل میں شائع کر اسکتى ہیں _ مفید کتابیں لکھ سکتى ہیں تا کہ آپ کى ذہنى و قلمى کاوشوں سے دوسرے بھى استفادہ کریں اس وسیلے سے آپ کى شخصیت میں نکھار پیدا ہوگا اور آپ کا شمار ایک قابل فخر ہستى میں ہوگا _ اس کے ذریعہ آپ کى آمدنى بھى ہوسکتى ہے _

یہ خیال نہ کریں کہ امورخانہ دارى کے ساتھ ساتھ اتنے بڑے کام انجام نہیں دیئےا سکتے _ یہ خیال صحیح نہیں ہے _ اگر کوشش و ہمت سے کام لیں تو یقینا کامیابى آپ کے قدم چومے گى _ یہ نہ سوچیں کہ عظیم خواتین نے جو گران قدر آثار و کتب بطور یادگار چھوڑى ہیں وہ بیکار رہتى تھیں _ جى نہیں وہ بھى گھر کے کام کاج انجام دیتى تھیں لیکن اپنے خالى اوقات کو یونہى تلف نہیں کرتى تھیں _

مسنر ڈورتھى (MRS. DOROTHY CARNEGIE) جو گراں قدر کتاب کى مصنّفہ ہے اور اس کى کتاب بہت مقبول ہوئی اور بڑى تعدا د میں فروخت ہوتى ہے ، ایک گھر یلو خاتون تھى _ اپنے امور خانہ دارى کو بخوبى انجام دیتى تھى اور سائینسى تحقیقات میں اپنے شوہر - (DALE CARNEGIE ) کى مدد بھى کرتى تھى اور خود بھى مطالعہ و تالیف میں مشغول رہتى _ وہ لکھتى ہے : میں نے اس کتاب کا بڑا حصہ ، روزانہ جب میرا چھوٹا بچہ سوجاتا تھا ، تو دو گھنٹے کى مہلت ملنے پر لکھا ہے بہت سے ضرورى مطالعہ میں اس وقت انجام دیتى تھى جب میں بیوٹى سیلوں میں اپنے بال سکھانے کیلئے بال سکھانے والى مشین کے نیچے بیٹھتى تھى _ (146)

مشہور و معروف دانشوروں اور مصنفوں کى صف میں ایسى عظیم خواتین بھى ملتى ہیں جنھوں نے زبردست علمى خدمات انجام دیئےیں اور عظیم آثار بطور یادگار چھوڑے ہیں _ آپ بھى اگر ہمت و استقامت سے کام لیں تو مردوں کے دوش بدوش ترقى کرسکتى ہیں _ اگر آپ کے شوہر محقق و دوانشور ہیں تو آپ علمى کاموں میں ان کى مدد کرستى ہیں یا مشترکہ طور پرتحقیق و مطالعہ کا کام کرسکتی ہیں کیا یہ افسوسناک بات نہیں کہ ایک پڑھى لکھى خاتون ، ازدواجى زندگى میں قدم رکھنے کے بعد اپنى سالہا سال کى محنت کو یونہى گنوادے اور پڑھنے لکھنے سے دستبردار ہوجائے حضرت على (ع) فرماتے ہیں _'' علم و دانش سے بہتر کوئی خزانہ نہیں'' _ (147)

حضرت امام باقر(ع) فرماتے ہیں : جو شخص اپنے شب و روز کو علم حاصل کرنے پر صرف کرے ، خدا کى رحمت اس کے شامل حال رہے گى _ (148)

البتہ اگر آپ کو مطالعہ کا شوق نہیں ہے تو کوئی ہنر یا دستکارى سیکھ لیجئے _ اور فرصت کے وقت اس میں مشغول رہئے _ مثلاً سلائی ، کڑھائی ، بنائی، ڈرائنگ، کپڑوں اور کاغذوں کے پھول بنانا و غیرہ کارآمد ہنرہیں _ ان میں سے جو آپ کو پسند ہو اس میں مہارت پیدا کیجئے _ اور اسے انجام دیتى رہئے _ اس طریقے سے آپ کا وقت فالتو باتوں میں ضائع نہ ہوگا _ آپ کا ذوق و ہنر بھى ظاہر ہوگا اس سے آپ کى آمدنى بھى ہوسکتى ہے اور اپنے گھر کے بجٹ میں مدد کرسکتى ہیں _

اسلام میں دستکارى کے کاموں کو عورتوں کے لئے اچھامانا گیا ہے _ حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہیں :'' سوت کاتنے کا کام عورتوں کى سرگرمى کے لئے اچھا ہے '' _ (149)

 

146_آئین شوہر دارى ث 172
147_بحارالانوار ج 1 ص 165
148_بحارالانوار ج 1 ص 175
149_ بحارالانوار ج 103 ص 258