پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنے شوہر كے شغل اور پيشے پر اعتراض نہ كيجئے _

اپنے شوہر کے شغل اور پیشے پر اعتراض نہ کیجئے _

ہر انسان کو کوئی پیشہ اختیار کرنا پڑتاہے اور اپنے پیشے کے مطابق زندگى گزارنى پڑتى ہے _ ایک ڈرائیور اپنى عمر کا بڑا حصہ راستوں میں گزارتا ہے اور دوسرے لوگوں کى طرح ہر رات اپنے گھر نہیں آسکتا _ ایک چوکیدار بعض راتوں میں یا ہر رات چوکیدارى کرتاہے _ ایک ڈاکٹر کو کم موقع ملتا ہے کہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ فراغت و اطمینان کے ساتھ بیٹھے یا تفریح کرے _ ایک استاد یا دانشور جو مطالعہ کا عادى ہے مجبور ہے کہ راتوں کو مطالعہ کرے _ بعض پیشے ایسے ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر سفر میں رہنا ہوتا ہے _ تیل بیچنے والے کے پاس سے تیل کو بوآتى ہے _ میکنیک کا لباس چکنا رہتا ہے اور اس میں سے تیل کى بو آتى ہے _ کوئلہ فروش ہمیشہ سیاہ رہتا ہے _ راتوں کوڈیوٹى دینے والا مزدور مجبور ہے کہ راتوں کو کارخانے میں جائے _

ایسے بہت کم پیشے ہیں جن میں مکمل طور پر سکون و اطمینان میسر ہو _ زندگى کى گاڑى چلانے کے لئے کوئی نہ کوئی پیشہ اختیار کرنا پڑتاہے _ روٹى پیدا کرنا کوئی آسان کام نہیں _ مرد کے لئے ان مشکلات کو جھیلنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں _ البتہ ایک اور مشکل پیدا ہوجاتى ہے اور وہ ہے اس سلسے میں خاندان والوں کا عدم تعاون _

عورتیں عموماً ایسا شوہر پسند کرتى ہیں جو ہمیشہ وطن میں رہے _ اول شب گھر آجائے فرصت کے اوقات اس کے پاس زیادہ ہوں تا کہ سیر و تفریح میں وقت گزار جا سکے _ اس کا پیشہ باعزت ، صاف ستھر اور زیادہ آمدنى والا ہو _ لیکن افسوس کہ بہت سے مردوں کے پیشے ان کى بیویوں کى مرضى کے مطابق نہیںہوتے _

خاندانى زندگى کى مشکلات کا سلسلہ یہى سے شروع ہوتا ہے _ ایک دڑائیور جو مسلسل کئی کئی دن اور راتیں بیابانوں میں زخمت اٹھا پھرتا ہے ، سینکڑوں پریشانیوں کا مقابلہ کرتا ہے نہ ٹھیک سے سوسکتا ہے نا قاعدے سے کھانا کھاپاتا ہے اور جب چند شب وروز باہر گزارنے کے بعد تھکا ہا راگھر آتا ہے تا کہ چند گھنٹے آرام کرے اور اپنے گھروں کے حالات سے باخبر ہو تو ابھى گھر میں داخل بھى نہیں ہوتا کہ بیوى کے نالہ و فریاد اور شکایتوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ، بھلا یہ بھى کوئی زندگى ہے _ مجھ بد نصیب کوان بچوں کے ساتھ چھوڑکر خود نہ معلوم کہاںچلے جاتے ہو _ سارے کام مجھے تنہا انجام دنا پڑتے ہیں _ ا ن شیطان بچوں سے تو میں تنگ آگئی ہوں _ ڈرائیونگ ذرا بھى اچھا کام نہیں ہے _ اپنا شغل تبدیل کرلو_ میں سارى عمراس طرح زندگى بسر نہیں کرسکتى _

بیچارہ مرد جوان اعتراضات ، شکایتوں اور ہنگاموں کے بعد تھکاہارا، پریشان حال ٹرک بس یا ٹیکسى چلاتا ہے اس کے مسافروں کا توبس اللہ ہى حافظ ہے _

ایک ڈاکٹر جسے صحیح سے آدھى رات تک طرح طرح کے مریضوں سے پنٹنا پڑتا ہے اور اس کے اعصاب اور دماغ مسلسل کام کے سبب کافى تھک جاتے ہیں _ اگر گھر میں بھى اسے سکون نہ ملے اور بیوى اپنى شکایتوں کے دفتر کھول کے بیٹھ جائے تو اس کا کیا حال ہوگا _ وہ تھکے اعصاب اور پریشان دماغ کے ساتھ اپنا کام کس طرح بخوبى انجام دے سکتا ہے وہ مزدور جو سارى رات سویا نہیں ہے اور کام کرتا رہا ہے جب صبح آرام کرنے کى خاطر گھر آتا ہے ، اگر یہاں بھى اسے سکون نہ ملے اور بیوى کى شکایتوں اور اعتراضات سے دوچار ہونا پڑے تو وہ دوبارہ اپنے کام کو انجام دینے کےلئے کس طرح جا سکتا ہے ؟ دانشور جس کا کام تحقیق ومطالعہ کرنا ہے اگر اس کى بیوى اس سے تعاون نہ کرے اور اس کے کاموں پر اعتراضات کرے تو وہ اپنے مشن میں کس طرح کامیاب ہوسکتا ہے ؟ایسے ہى موقعوں پر عقلمند اور نادان عورت کا فرق محسوس ہوتا ہے _

خواہر گرامی ہم دنیا کے تمام کاموں گو اپنى مرضى و خواہش کے مطابق چلانے پر قادر نہیں ہیں _ لیکن ہم خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے پر قدرت رکھتے ہیں _ روزى روٹى کا انتظام کرنے کے لئے آپ کا شوہر مجبور ہے کہ کوئی پیشہ اختیار کرے _ ہر پیشہ اور کام کے کچھ اصول لوازم ہوتے ہیں _ آپ چاہیں تو اپنى زندگى کے کاموں کو اس کے پیشے کے مطابق اس طرح سے ترتیب دے سکتى ہیں کہ وہ بھى سکون و آزادى کے ساتھ اپنے کاموں کو انجام دے سکے اور آپ بھى اطمینان کے ساتھ زندگى گزارسکیں _ صرف اپنے آرام و آسائشے کى فکر نہ کیجئے اپنے شوہر کے آرام کى بھى تھوڑى سى فکر کیجئے _ دانشمندى اور ایثار سے کام لیجئے _ ایک سلیقہ مند اور ہوشیار بیوى کى طرح اپنے فرائض انجامد دیجئے _ اگر آپ کے شوہر ڈرائیور ہیں اورکئی راتوں کے بعد تھکے ماندے گھر آتے ہیں تو خندہ پیشانى اور مسکراہٹ کے ساتھ ان کا استقبال کیجئے _ ان سے محبت کا اظہار کیجئے تا کہ ان کى تھکن دور ہوجائے _ بدمزگى پیدا کرنے والى باتوں سے گریز کیجئے _ ان کے پیشہ پر اعتراض نہ کیجئے _ ڈرائیونگ کے پیش میں اخر کیا برائی ہے؟

وہ بیچارہ تو آپ کے آرام و آسائشے کى خاطر اپنے شب و روز جنگل و بیابانوں میں ڈرائیونگ کرتا پھرتا ہے _ اس کى قدردانى کرنے کے بجائے آ پ اس کے پیشے کى برائی کرتى ہیں _آپ کا یہ طرز سلوک اسے زندگى اور گھر کى جانب سے لاپروا بنادیتا ہے _ اس کے پیشے میں کوئی برائی نہیں ہے _ وہ سماج کى خدمت کرتا ہے _ روزى کمانے کے لئے زحمت اٹھاتا ہے _ اگر کاہلى کرتا یا ناجائز پیشہ اختیار کرلیتا تو کیا وہ اچھاہوتا ؟ اس کے کام میں کوئی برائی نہیں ہے _ عیب تو خود آپ میں ہے کہ اس سے توقع رکھتى ہیں کہ وہ ہر شب گھر آجائے _ اور خود کو اپنے موجودہ حالات کے مطابق تیار نہیں کرتیں _

کیا یہ خود آپ کے حق میں بہتر نہ ہوگا کہ اس قسم کى زندگى کے لئے آپ اپنے کو تیار کرلیں اور اس کى عادت ڈل لیں اور نہایت خوشى واطمینان کے ساتھ زندگى گزاریں اور جب آپ کے شوہر گھر آئیں تو ان کا گر مجوشى سے استقبال کریں او ر محبت بھر ے لہجہ میں ان کے کام اور ان کى زحمتوں کى تعریف کریں _ اور ان کى ہمت افزائی کریں اور مسکراہٹ کے ساتھ گھر کے دروازے تک ان کو رخصت کرنے آئیں _ آپ کا یہ طرز عمل ان کے دل کو سارے دن مسرور و شاد رکھے گا _ اوروہ خوش خوش گھر واپس آئیں گے _ محنت و لگن کے ساتھ اپنے فرائض انجام دیں گے _ گھر سے ان کى دلچسپى برقراررہے گى اور اپنا وقت باہر سیر سپاٹے میں نہیں گزازیں گے _ ان کے اعصاب صحیح و سالم رہیں گے _ آپ کے آرام و آسائشے کا انھیں اور زیادہ خیال رہے گا _ اور زیادہ محنت کرسکیں گے _

اگر آپ کے شوہر کا کام اس قسم کا ہے کہ انھیں راتوں کو ڈیوٹى دینى ہوتى ہے اور وہ آپ کے اخراجات پورے کرنے کے لئے اپنے رات کى نیند و آرام تج دیتے ہیں تو اس قسم کى زندگى کا خود کو عادى بنالیجئے اور ناپسندیدگى کا اظہار نہ کیجئے _ اگر تنہائی سے آپ کا دل گبھراتا ہے تو ایسا کر سکتى ہیں کہ گھر کے کچھ کاموں کو رات کے وقت انجام دیں _ رات کے کچھ حصہ میں سلائی کیجئے _ کاڑھئے _ بنئے _ مطالعہ کیجئے _ جب آپ کے شوہر کارخانے سے گھر آئیں تو فوراً ان کو چاہئے ناشتہ دیجئے _ ان کے آرام کرنے کے لئے کمرہ تیاررکھئے تا کہ اپنى تھکن دور کرلیں بچوں کو عادت ڈالیئےہ شور و غل نہ مچائیں او ر آپ کے شوہر کى خوابگاہ کے نزدیک نہ جائیں _ ان کو سمجھایئےہ تمہارے والد رات بھر سوئے نہیں ہیں اب انھیں آرام کرنا چاہئے _ بلکہ یہ بھى کر سکتى ہیں کہ بچے اور آپ رات میں کحم سوئیں آوردن میں اپنے شوہر کے ساتھ کچھ دیر آرام کرلیں _ ان کے آرام میں خلل نہ ڈالئے _ اس بات کومد نظر رکھئے کہ آپ کے شوہر سارى رات بیدار رہے ہیں اوردن ان کے لٹے بمنز لہ شب کے ہے _ اس لئے بغیر شور وغل کے انھیں آرام کرنے کا موقع ملنا چاہئے _

ایسے حالات میں خواتین کو اپنے پرو گرام کو دو طرح سے مرتب کرنا چاہئے _ ایک اپنے لئے اور ایک اپنے شوہر کے لئے _ تا کہ ماحول کى کشیدگى کے سبب اس کى خستہ روح اور زیادہ خستہ و مضمحل نہ ہو جائے _ اس کے اعصاب کو صحیح و سالم رہنے دیجئے تا کہ ضروریات زندگى کى فراہمى کے لئے پورى طرح سرگرم عمل رہے _ اس کے شغل مین عیب تہ لکا لئے _ اس کے پیشے میں کیا برائی ہے ؟ اگر بیکار ہوتا یا سستى و کاہلى سے سے کام لیتا یا آوارہ گردى کرتا پھر تا تو کیاوہ بہتر ہوتا ؟ آپ کو تو فخر کرنا چا ہئے کہ آپ کا شوہر ایسا مختى اور جفا کش ہے جو روزى روٹى کمانے کے لئے اپنى راتوں کى نیندیں حرام کرتا ہے _ اس کى ہمت و حوصلہ کى قدر دانى کیجئے _ نہایت محبت اور متبسم ہنوٹوں کے ساتھ اس کو دروازے تک رخصت کیجئے _

اگر آپ کا شوہر ڈاکٹر ، یا مطالعہ کا عادى اور دانشور ہے اور معاشرے کے لئے شب وروز محنت کرتا ہے تو اس کى حوصلہ افزائی کیجئے اور ایسے قابل شوہر پر فحر کیجئے _

اس کا پیشہ اس قسم کا ہے کہ فرصت کے اوقات اس کے پاس زیادہ نہیں ہیں لیکن آپ اس کے پیشے اور کام کے مطابق اپنا پرو گرام ترتیب دے سکتى ہیں _ اس سے اس بات کى توقع نہ کیجئے کہ آپ کى مرضى کے مطابق زندگى گزارنے گزارنے کے لئے وہ اپنے پیشے اور کام سے دستبر دا رہوجائے _ اس کو آزادى کے ساتھ اطمینان وسکون کے ماحول میں اپنے کاموں اور مطالعہ میں مشغول رہنے دیجئے _ جس وقت وہ کام میں مشغول ہو اس وقت آپ گھر کے کاموں کو انجام دے سکتى ہیں _ باقى وقت کتاب پڑھنے میں گزار یئےا اس کى اجازت سے اپنے دوستوں او رعزیزوں کے گھر ملنے چلى جایئےیکن یہ کوشش کیجئے کہ جب آپ کے شوہر کے آرام کا وقت ہو اس وقت آپ گھر پر موجود ہوں _ پہلے سے اس کے استقبال کے لئے تیار رہئے _ اور جب وہ گھر میں داخل ہوتو نہایت گر مجوشى اور شیریں لجے میں گفتگو کرکے اس کى تھکن کو دور کیجئے_ اس کے کاموں پراعتراض کرکے اس کے کے تھکے ہوئے اعصاب کو مزید مضمحل نہ کیجئے _ اگر آپ صحیح طریقے سے اسک بیوى کے فرائض انجام دیں گى تویہ چیز نہ صرف آپ کے شوہر کى عظمت و ترقى کا سبب بنے کى سماجی خدمات میں آپ بهی برابر کی حصہ دار ہوں گی -

ایے فعال مردوں کی شریک حیات بنی کی صلاحیت ہر عورت میں نہیں ہوتى ، اثیار و فداکارى اور اچھے طرز سلوک اپنى صلاحیتوں کو اجاگر کیجئے _ اگر آپ کے شوہر کا کام اس قسم کا ہے جس مین ان کا لباس گندہ ہو جاتا ہئے تو اعتراض اور لعن طعن نہ کیجئے _ یہ نہ کہٹے کہ یہ گندہ پیشہ منتخب کیا ہے اس کو چھوڑدو _ کیونکہ یقینا یہ کام انھوں نے کسى وجہ سے اور سوچ سمجھ کر منتخب کیا ہے _

خاتون محترم کسى بھى قسم کے کام میں کوئی برائی نہیں ہے _ ہاں بیکار بیٹھے رہنا یا سستى سے کام لینا یا ناجائز کاموں کو انجام دینا عیب ہے _ آپ کو چاہئے کے ایسے مرد کى قدر کریں جو روزى کمانے کے لئے اتنى محنت کرتا ہے اور اپنا پسینہ بہاتا ہے _ برا بھلا کہہ کر اس کى حوصلہ شکنى نہ کیجئے اور پیشہ تبدیل کرنے کے لئے اس سے اصرار نہ کیجئے _ یقینا اپنے لئے مناسب سمجھ کر ہى اس کا انتخاب کیا ہے _

آپ کو کسب معاش اور ملازمتوں کا حال معلوم نہیں _ آپ سمجھتى ہیں شغل بدل لینا بہت آسان کام ہے _ اصولى طور پر اس کے پیشے میں آخر برائی ہے جو آپ اس کو تبدیل کرانے پر مصر ہیں _ آخر تیل بیچنا _ کوئلہ بیچنا _ مشینوں اور پرزوں کى تعمیر و مرمت کرنا جیسے کاموں میں کیا برائی ہے ؟ فقط ایک عیب جو آپ نکال سکتى ہیں وہ لباس کا گندہ ہوجانا ہے _ اس مشکل کو بھى بہت آسانى سے حل کہئے کہ کام کے لئے ایک علیحدہ لباس استعمال کرے _ اس کے کپڑوں کو جلدى جلدى دھوکر صاف کردیا کیجئے _ بہرحال یہ مسئلہ اتنا اہم نہیں ہے جس کے سبب علیحدگى اور طلاق تک کى نوبت آجائے _ بعض عورتوں کى بہانہ با زیان اور اعتراضات واقعى مضحکہ خیز ہوتے ہیں _ ایک عورت نے عدالت میں کہا کہ میرے شوہر نے اپنا شغل تبدیل کرلیا ہے _ اس کے پاس سے تیل کوئی بو آتى ہے اور میں اس صورت حال سے تنگ آچکى ہوں _ (60)


60_روزنامہ اطلاعات ، تہران 4 اگست سنہ 1970