پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

نفس كے ساتھ جہاد

نفس کے ساتھ جہاد

انسان کا سب سے بڑا دشمن اس کا نفس ہے اور وہ برابر عقل کے ساتھ جنگ اور تجاوز کى حالت میں رہتا ہے_ شیطان کے وسوسوں سے الہام لیتا ہے اور لاو لشکر کے ساتھ عقل پر حملہ آور ہوتا ہے تا کہ اسے جدا اور خاموش کردے اور وہ تن تنہا میدان پر قابو پائے رکھے اس کى غرض یہ ہے کہ فرشتوں کو نفس کى دنیا سے باہر نکال دے اور اسے پورى طرح شیطن کے قبضے میں دے ے ایسے غدار دشمن کو سرنگوں کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے_ اراہ حتمى اور مقابلہ بلکہ جہاد کرنا اس کے لئے ضرورى ہو جاتا ہے اور وہ بھى ایک دفعہ اور دو دفعہ یا ایک دن یا دو دن ایک سال یا دو سال نہیں بلکہ تمام عمر پے در پے جہاد کرنا ضرورى ہے _ اس سے سخت مقابلہ اور متصل جہاد چاہئے اور نفس اور روح کو رام کرنے اور اس کى خواہشات پر قابو پانے کے لئے بہت سخت جنگ کرنى پڑتى ہے_

پیغمبر علیہ السلام اور ائمہ طاہرین سے الہام لے کر عقل کى مدد سے اس کے لائو لشکر سے جنگ کریں اور نفس کے تجاوزات اور زیادتیوں کو روکے رکھیں اور اس کى فوج کو گھیرا ڈال کر ختم کردیں تا کہ عقل جسم کى مملکت پر حکومت کر سکے اور شرعیت سے الہام لے کر کمال انسانى اور سیر و سلوک تک پہنچ سکے _ نفس کے ساتھ صلح اور آشتى نہیں کى جا سکتى بلکہ اس سے جنگ کرنى چاہئے تا کہ اسے زیر کیا جائے اور وہ اپنی حد تک رہے اور شازش کرنے سے باز رہے سعادت تک پہنچنے کے لئے اس کے سوا اور کوئی راستہ موجود نہیں ہے _ اسى وجہ سے نفس کے ساتھ جنگ کرںے کو احادى میں جہاد کہا گیا ہے_

حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' اپنے نفس پر پے در پے جہاد کرنے سے تسلط پیدا کرو_[1]

آپ نے فرمایا '' نفس خواہشات اور ھوى اور ہوس پر غلبہ حاصل کرو اور ان سے جنگ کرو اگر یہ تمہیں جکڑ لیں اور اپنى قید و بند میں قرار دے دیں تو تمہیں بدترین درجہ میں جاڈالیں گے_[2]

آپ نے فرمایا کہ '' نفس کے ساتھ جہاد ایک ایسا سرمایہ ہے کہ جس کے ذریعے بہشت خریدى جا سکتى ہے_ پس جو آدمى اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے وہ اس پر مسلط ہوجائیگا_ اور بہشت اس کے لئے جو اس کى قدر پہچان لے بہترین جزا ہوگی_[3]

آپ نے فرمایا '' جہاد کر کے نفس کو اللہ کى اطاعت پر آمادہ کرو_ اس کے ساتھ یہ جہاد ویسا ہو جیسے دشمن کے ساتھ کیا جاتا ہے اور اس پر ایسا غلبہ کرو جو ایک ضد دوسرى ضد پر غلبہ کرتى ہے لوگوں سے قوى ترین آدمى وہ ہے جو اپنے نفس پر فتح حاصل کرے_[4]

آپ نے فرمایا کہ '' عقلمند انسان وہ ہے جو اپنے آپ کو نفس کے ساتھ جہاد میں مشغول رکھے اور اس کى اصلاح کرے اور اسے ھوى اور ہوس اور خواہشات سے روکے رکھے اور اس طرح سے اس کو لگام دے اور اپنے کنتڑل میں لے آئے_ عقلمند انسان اس طرح اپنے نفس کى اصلاح میں مشغول رہتا ہے کہ وہ دنیا اور جو کچھ دنیا اور اہل دنیا میں ہے اس میں اتنا مشغول نہیں رہتا_[5]

نفس کے ساتھ جہاد ایک بہت بڑى اہم جنگ اور نتیجہ خیز ہے ایسى جنگ کہ ہمیں کس طرح دنیا اور آخرت کے لئے زندگى بسر کرنى اور ہمیں کس طرح ہونا اور کیا کرنا ہے سے مربوط ہے اگر ہم جہاد کے ذریعے اپنے نفس کو کنتڑل کر کے نہ رکھیں اور اس کى لگام اپنے ہاتھ میں نہ رکھین وہ ہم پر غلبہ کر لے گا اور جس طرف چاہئے گا لے جائیگا اگر ہم اسے قید میں نہ رکھیں وہ ہمیں اسیر اور اپنا غلام قرار دے دیگا اگر ہم اسے کردار اور اچھے اخلاق اپنا نے پر مجبور نہ کریں تو وہ ہمیں برے اخلاق اور برے کردار کى طرف لے جائیگا_ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ نفس کے ساتھ جہاد بہت اہم کام اور سخت ترین راستہ ہے جو اللہ کى طرف سیر و سلوک کرنے والے کے ذمہ قرار دیا جا سکتا ہے _ جتنى اس راستے میں طاقت خرچ کى جائے وہ قیمتى ہوگی_

 

[41]- قال على علیه السّلام: املکوا انفسکم بدوام جهادها- غرر الحکم/ ج 1 ص 131.
[42]- قال على علیه السّلام: اغلبوا اهوائکم و حاربوها فانها ان تقیّدکم توردکم من الهلکة ابعد غایة غرر الحکم/ ج 1 ص 138.
[43]- قال على علیه السّلام: الا و ان الجهاد ثمن الجنة فمن جاهد نفسه ملکها و هى اکرم ثواب اللّه لمن عرفها- غرر الحکم/ ج 1 ص 165.
[44]- قال على علیه السّلام: جاهد نفسک على طاعة اللّه مجاهدة العدوّ عدوّه، و غالبها مغالبة الضد ضده فان اقوى الناس من قوى على نفسه- غرر الحکم/ ج 1 ص 371.
[45]- قال على علیه السّلام: ان الحازم من شغل نفسه بجهاد نفسه فاصلحها و حبسها عن اهویتها و لذاتها فملکها و ان للعاقل بنفسه عن الدنیا و ما فیها و اهلها شغلا- غرر الحکم/ ج 1 ص 237.