پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

مقدمہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

تقدیم

اس ناچیز تحریر کو جہاد اور شہادت کے راہ پیماؤں اور عرفاء کہ جنہوں نے سو سالہ راستے کو ایک شب میں طے کیا ہے اور محبوب کے عشق میں ایک لحظہ جلے ہیں اور بلند مقام (جو اپنے رب سے رزق حاصل کرتے ہیں) تک صعود کیا ہے کى خدمت میں اس امید پر تقدیم کرتا ہوں کہ وہ ایک نگاہ لطف ہمارى طرف بھى مبذول کریں_ (مؤلف)

 

اس کتاب کا ترجمہ اس امید میں کر رہا ہوں کہ یہ میرے لئے صدقہ جاریہ قرار پاتے ہوئے پڑھنے والے اس پر عمل کر کے اس حقیر کے لئے دعاء مغفرت کریں اور دعا کریں میرا انجام محبت آل محمد(ص) پر قرار پائے_ اور خداوند عالم مجھے مرنے کے بعد اپنى جوار رحمت میں قرار دے_ آمین (مترجم)

 

مقدمہ

الحمد للہ رب العالمین و الصلوة و السلام على اشرف الانبیاء و المرسلین حبیب الہ العالمین ابى القاسم محمد صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم الذى بعثہ رحمة للعالمین لیزکیہم و یعلمہم الکتاب و الحکمة و السلام على عترتہ و ابل بیتہ الطیبین الطاہرین_

خدایا ہمیں انسانیت کے سیدھے راستے اور کمال مدارج کے طے کرنے کى ہدایت فرما اور ہمارے تاریک دلوں کو معرفت اور یقین کے نور سے روشن کر_ خود پسندی، خودبینى خواہشات و تمینات نفسانى کے پردوں کو ہمارے دلوں سے ہٹا دے اور ہمارى باطنى آنکھکو بے مثال جمال کے دیکھنے کى بینائی عطا کردے_ اور ہمیں اپنے آپ کو سنوار نے اور روح کو پاک و پاکیزہ کرنے کے راستوں کى طرف مدد فرما_ اپنے غیر کى طرف توجہہ اور محبت کو ہمارے دلوں سے نکال دے اور غفلت کے پردوں کو ہمارے دلوں سے دور کردے اور اپنى محبت اور انس کے شفاف چشمہ سے سیراب فرما_ تاکہ ہم اپنى طرف متوجہ ہوں اور باقى ماندہ گرانقدر عمر کو گذرى ہوئی زندگى کى طرح سستى اور غفلت میں بسر نہ کردیں_

اس ناچیز بندہ جو خواہشات اور تمینات نفسانى میں گرفتار اور حیران و پریشان اور مقامات معنوى اور درجات کمال سے بے خبر اور مراتب سیر و سلوک سے نا واقف نے اس کا ارادہ کیا ہے کہ خود سازى تہذیب اور تزکیہ نفس کى بحث کے میدان میں وارد ہو اور قرآنى آیات اور پیغمبر اکرم اور ائمہ طاہرین علیہم السلام کے فرامین اور تزکیہ اور تہذیب نفس اور سیر اور سلوک الى اللہ کے قواعد کلیہ سے استفادہ کر کے پڑھنے والوں اور طالبین راہ معرفت کى خدمت میں پیش کرے اس امید پر کہ شاید سالکین راہ ہدایت کے لئے مددگار ثابت ہو اور خداوند عالم اس حقیر اور محروم پر احسان کرے اور میرا ہاتھ پکڑ کر نادانى خودخواہى غفلت کى تاریکیوں سے خارج کردے اور ذکر و انس و محبت و بقاء کى وادى کى طرف رہنمائی فرمائے شاید باقیماندہ عمر میں اگر ہو بعض گذرے ہوئے نقصانات کا جبران کر سکوں_ احب الصالحین و لست منہم نیکوں کو دوست رکھتا ہوں گر چہ ان میں سے نہیں ہوں_


اہم نقطہ

اس بحث میں وارد ہونے سے پہلے ایک مہم مطلب کا تذکرہ ضرورى ہے اور وہ یہ کہ خودسازى (اپنے آپ کو سدھارنا) اور تزکیہ نفس کا لازمہ یہ نہیں ہے کہ انسان گوشہ نشین اور دنیاوى مشاغل کو ترک کردے اور اجتماعى اور معاشرتى ذمہ داریوں اور عہدوں سے دست بردار ہوجائے بلکہ خود اس کتاب کے مباحث میں واضح ہوجائیگا کہ گوشہ نشینى اور فردى اور اجتماعى ذمہ داریوں کو قبول نہ کرنا خودسازى اور تکمیل و تہذیب نفس کے منافى ہے_ اسلام مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ با وجودیکہ عام لوگوں میں زندگى بسر کریں اور فردى اور اجتماعى وظائف انجام دیں اپنے آپ سے غافل نہ ہوں اور خودسازى اور تہذیب نفس کى تربیت کو اہمیت دین اور اسے مورد عنایت قرار دیں_

مؤلف