پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

نتيجہ

نتیجہ

گرچہ جناب ابوبکر جناب زہراء (ع) کے دلائل اور مبارزات کے سامنے ڈٹے رہے اور حاضر نہ ہوئے کہ فدک جناب فاطمہ (ع) کو واپس کردیں لیکن انہى حضرت زہراء (ع) نے انہیں مبارزات کے ذریعے عالم اسلام پر خلافت اور حکومت کى زیادتیوں اور اپنى حقانیت کو ثابت کردیا_ یہى فدک خلافت کے لئے ایک بم اور مثل استخوان کے ثابت ہوا جوان کے گلے میں پھنس کررہ گیا بہت مدت تک وہ حکومت کا نقطہ ضعف اور ایک اہم پروپیگنڈا اس کے خلاف شمار ہوتا ر ہا کے حل سے عاجز تھے_ کبھى سادات کى موافقت حاصل کرنے کے لئے فدک ان کو دے دیا جاتا تھا اور کبھى ان سے خشمناک ہوتے تھے تو واپس لے لیا جاتا تھا_ جب معاویہ کے ہاتھ میں اقتدار آیا تو اس نے فدک ک ایک تہائی مروان کو اور ایک تہائی عمر بن عثمان کو اور ایک تہائی اپنے بیٹے یزید کو بخش دیا_ مروان کى خلافت کے زمانے میں پورا فدک اس کے اختیار میں تھا اور اس نے اسے اپنے بیٹے عبدالعزیز کو دے دیا عبدالعزیز نے اسے اپنے بیٹے عمر بن عبدالعزیز کو دے دیا اور جب عمر بن عبدالعزیز خلافت پر متمکن ہوا تو فدک کو جناب حسن بن حسن یا على بن الحسین کو واپس کردیا_

عمر بن عبدالعزیز کى خلافت کے دوران فدک جناب فاطمہ (ع) کى اولاد کے ہاتھ میں رہا اور جب یزید بن عاتکہ کو حاکم بنایاگیا تو اس نے فدک جناب فاطمہ (ع) کى اولاد سے لے لیا اور پھر بنى مروان کے قبضے میں دے دیا، یہ ان کے پاس رہا یہاں تک کہ خلافت ان کے ہاتھ سے نکل گئی_ جب صفّاح خلافت پر قابض ہوا تو اس نے فدک جناب عبداللہ بن حسن کو دے دیا اور جب ابوجعفر عباسى اولاد حسن پر غضبناک ہوا تو فدک ان سے واپس لے لیا اس کے بعد پھر مہدى عباسى نے فدک فاطمہ (ع) کى اولاد کو واپس کردیا، اس کے بعد موسى بن مہدى اور ہارون نے اسے واپس لے لیا اور اس کے پاس مامون کے حاکم بننے تک رہا اور اس نے پھر فاطمہ (ع) کى اولاد کو واپس کردیا_

ایک دن مامون قضاوت کى محفل میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک خط اسے دیا گیا، جب اس نے اسے پڑھا تو رود یا اس کے بعد کہا کہ فاطمہ (ع) کا وکیل کون ہے اور کہاں ہے؟ ایک بوڑھا آدمى اٹھا اور اس کے نزدیک گیا_ مامون نے فدک کے بارے میں اس سے مباحثہ شروع کردیا وہ بوڑھا اس پر غالب آیا_ تو مامون نے حکم دیا کہ فدک کو قبالہ کى صورت میں لکھ کر اسے دے دیا جائے اس کے بعد یہ فاطمہ (ع) کى اولاد کے پاس متوکل کے زمانے تک رہا اس نے فدک کو عبداللہ بن عمر بازیار کو دے دیا_

فدک میں خرما کے گیارہ درخت ایسے تھے کہ جنہیں خود رسول اللہ (ص) نے لگایا تھا فاطمہ (ع) کى اولاد ان د رختوں سے خرمالے کرحج کے موقع پر حاجیوں کو ہدیہ دیتیں اور حاجى ان کے عوض ان کى اچھى خاصى مدد کردیتے اور ان کے پاس اس ذریعہ سے اچھا خاصہ مال اکٹھا ہوجاتا_ عبداللہ بن عمر بازیار نے بشر ان بن ابى امیہ ثقفى کو بھیجا اور ان درختوں کو کٹوادیا(1)_

جناب فاطمہ (ع) کے مبارزات کا ہى نتیجہ تھا کہ جناب عمر باوجود اس سختى کے جو اس کے وجود میں تھی، جناب فاطمہ (ع) کو صدقات مدینہ بلکہ جو بھى جناب فاطمہ (ع) کے ادّعا میں داخل تھے انہیں واپس کردیئےھے(2)_


1) شرح ابن ابى الحدید، ج 16 ص 216_
2) کشف الغمہ، ج 2 ص 100_