پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

فاطمہ (ع) كو بخشا

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فدک کبوں
فاطمہ (ع) کو بخشا

پیغمبر صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم کى زندگى کے مطالعے سے یہ امر بخوبى معلوم کیا جاسکتا ہے کہ آپ ثروت اور مال کے شیدائی نہ تھے اور مال کو ذخیرہ کرنا اور جمع رکھنے کى کوشش نہیں کیا کرتھے اپنے مال کو اپنے ہدف یعنى خداپرستى کے لئے خرچ کردیا کرتے تھے، مگر یہى پیغمبر(ص) نہ تھے کہ جناب خدیجہ کى بے حد اور بے حساب دولت کو اسى ہدف اور راستے میں خرچ کر رہے تھے اور خود اور آپ کے داماد اور لڑکى کمال سختى اور مضیقہ میں زندگى بسر کرتے تھے کبھى بھوک کى شدت کى وجہ سے اپنے شکم مبارک پر پتھر باندھا کرتے تھے_ پیغمبر(ص) ان آدمیوں میں نہ تھے کہ موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنى اولاد کے لئے مال، دولت حاصل کرتے مگر یہى پیغمبر(ص) نہ تھے کہ جو نہیں چاہتے تھے کہ ان کى لڑکى اپنے گھر کے لئے ایک پشمى پردہ لٹکائے رکھے اور حسن (ع) اور حسین (ع) کو چاندى کا دستبند پہنائیں_ اور خود گردن میں ہار پہنے رکھے_

سوچنے کى بات ہے اپنى زندگى اور بیٹى کى داخلى زندگى میں اتنا سخت گیر ہونے کے باوجود کس علت کى بناء پر اتنے بڑے علاقے اور باقیمت مال کو فاطمہ (ع) کے لئے بخش دیا تھا؟ آپ کا یہ غیر معمولى کام بے جہت اور بے علت نہ تھا اس واقعہ کى یوں علت بیان کى جاسکتى ہے کہ پیغمبر(ص) اللہ تعالى کى طرف سے مامور تھے کہ على (ع) کو اپنا جانشین اور خلیفہ معین کریں اور یہ بھى جانتے تھے کہ لوگ اتنى آسانى سے آپ کى رہبرى اور حکومت کو قبول نہیں کریں گے اور آپ کى خلافت کے لئے رکاوٹیں ڈالیں گے اور یہ بھى جانتے تھے کہ عرب کے بہت زیادہ گھرانے اور خاندان حضرت على (ع) کى طرف سے بغض و کدورت رکھتے ہیں کیوں کہ على (ع) شمشیر زن مرد تھے اور بہت تھوڑے گھر ایسے تھے کہ جن میں کا ایک یا ایک سے زائد آدمى زمانہ کفر میں على (ع) کے ہاتھوں قتل نہ ہوا ہو___ پیغمبر(ص) کو علم تھا کہ خلافت اور مملکت کے چلانے کے لئے مال اور دولت کى ضرورت ہوتى ہے ان حالات اور شرائط میں قورى کا جمع ہوجانا مشکل کام ہوگا_ پیغمبر(ص) جانتے تھے کہ اگر على (ع) فقراء اور بیچاروں کى مدد اور اعانت کرسکے اور ان کى معاشى احتیاجات برطرف کرسکے تو دلوں کا بغض اور کدورت ایک حد تک کم ہوجائے گا اور آپ کى طرف دل مائل ہوجائیں گے_ یہى وجہ تھى کہ آنحضرت نے فدک جناب فاطمہ (ع) کو بخش دیا_ در حقیقت یہ مستقبل کے حقیقى خلیفہ کے اختیار میں دے دیا تھا تا کہ اس کى زیادہ آمدنى فقراء اور مساکین کے درمیان تقسیم کریں شاید کینے اور پرانى کدروتیں لوگ بھول جائیں اور حضرت على (ع) کى طرف متوجہ ہوجائیں، خلافت کے آغاز میں اس کى بحرانى حالت میں اس مال سے استفادہ کریں اور خدا اور رسول (ص) کے ہدف کى ترقى اور پیشرفت میں اس سے بہرہ بردارى کریں_ در حقیقت پیغمبر اسلام(ص) نے اس ذریعے سے خلافت کى اقتصادى مدد کى تھی_

فدک جناب رسول خدا(ص) کى زندگى میں جناب زہرا(ع) کے تصرف اور قبضے میں تھا آپ قوت لایموت یعنى معمولى مقدار اپنے لئے لیتیں اور باقى کو خدا کى راہ میں خرچ کردیتیں اور فقراء کے درمیان تقسیم کردیتیں_

جب جناب ابوبکر نے مسلمانوں کى حکوت پر قبضہ کیا اور تخت خلافت پر متمکن ہوئے تو آپ نے مصمم ارادہ کرلیا کہ فدک آنجناب سے واپس لے لیں، چنانچہ انہوں نے حکم د یا کہ جناب فاطمہ (ع) کے کارکنوں اور عمال اور مزارعین کو نکال دیا جائے اور ان کى جگہ حکومت کے کارکن نصب کردیئے جائیں چنانچہ ایسا ہى کیا گیا(1)_

1) تفسیر نورالثقلین، ج 4 ص 272_