پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

حرام و باطل معاملات

حرام و باطل معاملات

1۔عین نجس (جو چیز ذاتا ً نجس ھو) جیسے پیشاب، پاخانہ، خون اور میت۔

2۔ غصبی مال کی خرید و فروخت حرام و باطل ھے ۔

3۔ ایسے اسباب و آلات کی خرید و فروخت جو صرف حرام میں استعمال ھوتے ھیں جیسے موسیقى، جوئے کے آلات ۔

4۔ سودی معاملہ بھی حرام ھے ۔

5۔ شراب اور ھر مست کرنے والی چیزو ں کی خرید و فروخت ۔

6۔ ایسی چیزوں کی خرید و فروخت جو اسلام کی نگاہ میں مالیت نھیں رکھتی ھے ۔

7۔ ان ملاوٹ والی چیزوں کا بیچنا جس کے بارے میں خریدار کو کچھ پتہ نہ ھو جیسے گھی میں چربی یا کوئی اور چیز ملا کر بیچنا ۔

8۔ انگور و کشمش و کھجور کو ایسے شخص کو بیچنا جو اس سے شراب بناتا ھے (یا بنائے گا)
نجس چیزیں

اسلام کچھ چیزوں کو نجس جانتا، اور مسلمانوں کو اس سے اجتناب کا حکم دیتا ھے:

1۔2۔ پیشاب و پاخانہ خواہ انسان کا ھو یا ھر حرام گوشت حیوان جو خون جھندہ رکھتا ھے یعنی اگر اس کی رگ کو کاٹ دیں تو خون بڑی سرعت کے ساتھ نکلے ۔

3۔اسی طرح خون جھندہ رکھنے والے حیوان کی منی نجس ھے ۔

4۔ خون جھندہ رکھنے والے حیوان کا مردہ نجس ھے ۔

5۔ خون جھندہ رکھنے والے حیوان کا خون نجس ھے ۔

6۔ خشکی کے کتے ۔

7۔ خشکی کی سور۔

8۔ کافر جو خدا و رسول (ص) کا منکر ھے ۔

9۔ شراب ۔

10۔ فقاع (بیئر) جو، جو سے بنائی جاتی ھے ۔


مطھرات

1۔ پانى: مطلق اور پاک پانی ھر چیز کی نجاست کو پاک کر تا ھے ۔

2۔ زمین: اگر زمین پاک اور خشک ھے تو انسان کا پیر، جوتے کا تلا، چھڑی کی نوک، گاڑی کا پھیہ وغیرہ کو پاک کرتی ھے شرط یہ ھے کہ چلنے کی وجہ سے ان چیزوں کی نجاست زائل ھو گئی ھو ۔

3۔ آفتاب: (سورج) آفتاب کی گرمی زمین، چھت، دیوار، دروازہ، کھڑکی اور درخت وغیرہ کو پاک کرتا ھے شرط یہ ھے کہ عین نجاست بر طرف ھوگئی ھو اور نجاست کی تری آفتاب کی گرمی سے خشک ھو جائے ۔

4۔ عین نجاست کا دور ھونا: اگر حیوان کا بدن نجس ھوجائے تو عین نجاست کے دور ھوتے ھی اس کا بدن پاک ھوجاتا ھے، اور پانی سے دھونے کی ضرورت نھیں ھے ۔

5۔ استحالہ: اگر عین نجس اس طرح متغیر ھوجائے کہ اس پر اس کے سابقہ نام کا اطلاق نہ ھو بلکہ اسے کچھ اور کھاجانے لگے تو وہ نجاست پاک ھوجاتی ھے، جیسے کتا نمک کی کان میں گر کر نمک بن جائے تو پاک ھو جائے گا یا نجس لکڑی کو آگ جلا کر خاکستر کر دے (تو وہ خاکستر پاک ھوجائیگی)


واجب غسل

چھ غسل واجب ھیں:

(۱) غسل جنابت (۲) غسل حیض (۳) غسل نفاس (۴) غسل استحاضہ (۵) غسل میت (۶) غسل مس میت ۔

جنابت: انسان دو چیزوں سے مجنب ھوجاتا ھے، ۱۔ جماع (جنسی آمیزش) ۲۔ منی کا نکلنا
غسل کا طریقہ

غسل میں چند چیزیں واجب ھیں:

1۔ نیت: غسل کو خدا کے لئے بجالائے اور معلوم ھونا چاھیے کہ کون سا غسل انجام دے رھاھے (یا دے رھی ھے)

2۔ نیت کے بعد پورے سر و گردن کو دھوئے اس طریقے سے کہ ایک ذرہ کھیں چھوٹنے نہ پائے ۔

3۔ سر و گردن کے بعد داھنے طرف کے پورے بدن کو دھوئے ۔

4۔ اس کے بعد بائیں طرف کے پورے بدن کو دھوئے ۔

نکتہ ۱) مجنب پر چند چیزیں حرام ھیں:

1۔ خط قرآن، اسم خدا، اور اسماء انبیاء، اسماء ائمہ طاھرین (ع) کو بدن کے کسی حصہ سے مس کرنا

2۔ مساجد اور ائمہ علیھم السلام کے حرم میں ٹھھرنا ۔

3۔ کسی چیز کو رکھنے کے لئے مسجد میں داخل ھونا ۔

4۔ وہ سورہ جن میں سجدہ واجب ھے ان میں سے کسی ایک آیت کا پڑھنا (عزائم کا پڑھنا)

5۔ مسجد الحرام میں جانا ۔

نکتہ ۲) مجنب کے لئے ضروری ھے کہ نماز اور روزہ کے لئے غسل کرے، اسی طرح وہ عورت جو خون حیض و نفاس سے فارغ ھوئی ھے، نماز و روزہ کے لئے غسل کرنا واجب ھے
تیمم کا طریقہ

تیمم میں پانچ چیزیں واجب ھیں:

1۔ نیت ۔

2۔ دونوں ہاتھوں کو ملا کر ھتھیلیوں کو زمین پر مارے ۔

3۔ دونوں ہاتھوں کی ھتھیلیوں کوپوری پیشانی اور اس کے دونوں طرف جہاں سے سر کے بال اُگتے ھیں ابرو ؤں تک (اور ناک کے اوپر تک کھینچے)

4۔ بائیں ہاتھ کی ھتھیلی کو داھنے ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرے ۔

5۔ داھنے ہاتھ کی ھتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پوری پشت پر پھیرے ۔

نکتہ ۱: جب انسان کے لئے پانی ضرر رکھتا ھو یا پانی تک رسائی ممکن نہ ھو یا نماز کا وقت تنگ ھو تو چاھیے کہ نماز کے لئے تیمم کرے ۔

نکتہ ۲: مٹى، کنکر، ریت، ڈھیلہ، پتھر، پر تیمم کرنا صحیح ھے ۔

نکتہ ۳: اگر تیمم غسل کے بدلے ھوتو پیشانی کے مسح کے بعد ایک مرتبہ پھر دونوں ہاتھوں کو ملا کر زمین پر مار ے، بائیں ہاتھ کی ھتھیلی سے داھنے ہاتھ کی پشت کا اور داھنے ہاتھ کی ھتھیلی سے بائیں ہاتھ کی پشت کا مسح کرنا چاھیے۔


بعض حرام کام

ظلم کرنا، جھوٹ، غیبت، چاپلوسى، لوگوں کے مال کا غصب کرنا، عیب جوئى، جوا کھیلنا، سود کھانا، سود لینے کے لئے گواہ بننا، سود کے لئے رسید کاٹنا، زنا، لواط، نا محرم کی طرف دیکھنا، زنا کی نسبت دینا، ملاوٹ کرنا، شہادت (گواھی) چھپانا، جھوٹی گواھی دینا، وعدہ خلافی کرنا، میدان جنگ سے بھاگنا، شراب پینا، سور کا گوشت کھانا،مردہ کھانا، انسان کے بیضتین کا کھانا، خون پینا اور کھانا، نجس چیز کا کھانا و پینا، فساد پھیلانا، برے کام کو انجام دینا، مومن کا قتل کرنا، ماں اور باپ کو اذیت پھنچانا، جھوٹی قسم کھانا، کم فروشی (ناپ و تول میں کمی کرنا)، ظالم کی مدد کرنا، خیانت کرنا، ظالم کے پاس نمامی و چغلخوری کرنا، گمراہ کرنا، دین میں بدعت ڈالنا، مسلمانوں کی توھین کرنا، خدا کی ذات سے نا امیدى، گالی دینا، تکبر کرنا، زبان سے اذیت کرنا، ریاکاری کرنا، لوگوں کو دھوکہ دینا، پڑوسی کو ستانا، لوگوں کو رنج پھنچانا (مردم آزاری) رشوت کھانا، طلبِ منى، چورى، احکام خدا کے خلاف فیصلہ کرنا، مردوں کا سونے کے زیورات سے زینت کرنا جیسے انگوٹھی اور سونے کی گھڑی پھننا سونے کے برتن کا استعمال کرنا وغیرہ ۔


بعض واجبات

نماز، روزہ، امر بہ معروف و نھی از منکر، جہاد، زکات، خمس، حج، مظلوموں کی مدد، گواھی دینا، دین کا دفاع کرنا، نفس محترم کی حفاظت، سلام کا جواب دینا، ماں و باپ کی اطاعت کرنا، احکام دین کا سیکھنا، صلہٴ رحم کرنا، عھد و نذر کا وفا کرنا ۔