پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

امر بالمعروف و نھي عن المنكر

امر بالمعروف و نھی عن المنکر

اسلام کے واجبات میں سے امر بالمعروف و نھی عن المنکر ھے، ترویج اسلام و تبلیغ احکام میں کوشش کرنا لوگوں کو دینی ذمہ داریوں اور اچھے کاموں سے آشنائی کرانا تمام مسلمانوں پر واجب ھے اگر کسی کو دیکھے کہ اپنے وظیفہ پر عمل پیرا نھیں ھے تو اس کو انجام دینے کے لئے آمادہ کرے اس کام کو امر بالمعروف کھتے ھیں ۔

منکرات (خدا کی منع کردہ چیزیں) سے لوگوں کو منع کرنا بھی اسلام کے واجبات میں سے ھے، اور واجب ھے کہ مسلمان فساد، ظلم و ستم کے خلاف جنگ کرے اور برے و گندے کاموں سے روکے اگر کسی کو دیکھے کہ جو منع کئے ھوئے کاموں (منکرات) کو انجام دیتا ھے تو اس کام کے برے ھونے کی طرف اس کی توجہ دلائے، جس حد تک ممکن ھوسکے اس کو برے کاموں سے روکے اس کام کو نھی از منکر کھتے ھیں۔

لہٰذا امر بالمعروف اور نھی عن المنکر اسلام کی بڑی ذمہ داریوں میں سے ایک ذمہ داری ھے اگر اس وظیفہ پر عمل ھونا شروع جائے تو اسلام کا کوئی بھی قانون بلا عمل باقی نھیں رھے گا جیسا کہ اسلام تمام احکام و قوانین دینی کو مسلمانوں کے اجرا کا مسئول سمجھتا ھے، تمام مسلمانوں پر واجب ھے کہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں نیز مسلمانوں پر واجب ھے دین اسلام کے قوانین کا ھر طرح سے دفاع اور اس کی حفاظت اور رائج کرنے میں کوشش کریں، تاکہ اس کے فائدے سے تمام افراد بھرہ مند ھوسکیں، ھر مسلمان کی ذمہ داری ھے کہ خود نیک کام کو انجام دے اور لوگوں کو بھی نیک کام پر آمادہ کرے، خود بھی برے اور گندے کاموں سے دوری کرے اور دوسروں کو بھی محرّمات الٰھی سے روکے ۔

مذکورہ دستور العمل سرنامہ اسلام اور قرآن کا مخصوص پروگرام شمار ھوتا ھے قرآن مجید اس دستور العمل کو انجام دینے میں مسلمانوں کی کامیابی و کامرانی شمار کرتا ھے ۔

خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ھے: تم کیا اچھے گروہ ھو کہ لوگوں کی ھدایت کے واسطے پیدا کئے گئے تم (لوگوں) کو اچھے کام کا حکم کرتے اور برے کاموں سے روکتے اور خدا پر ایمان رکھتے ھو (۸۷)

اور ایک جگہ پر ارشاد ھوتا ھے: اور تم میں سے ایک گروہ (ایسے لوگوں کا بھی) تو ھونا چاھیے جو (لوگوں کو) نیکی کی طرف بلائیں اور اچھے کام کا حکم اور برے کاموں سے روکیں۔(۸۸)

حضرت امام علی رضا (ع) فرماتے ھیں: امر بالمعروف نھی از منکر کرو اگر تم نے اس فرض پر عمل نھیں کیا تو اشرار تم پر مسلط ھوجائیں گے اس وقت اچھے لوگ جس قدر بھی دعائیں کریں اور ان کے ظلم و ستم پر گریہ کریں ان کی دعا محل اجابت میں قبول نھیں کی جائے گی ۔ (۸۹)

پیغمبر (ص) اسلام نے فرمایا: جب بھی میری امت امر بالمعروف اور نھی از منکر کو ترک کردے گویا خدا سے اعلان جنگ کر رھی ھے (۹۰)

رسول (ص) خدا نے ارشاد فرمایا: جب بھی میری امت نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کے کام میں مشغول رھے گی معاشرہ اور سماج آبرومنداور بھتر رھے گا، لیکن جس وقت اس ذمہ داری کو ترک کردے ان کے ہاتھوں سے برکت اٹھ جائے گى، اور ان میں سے بعض (شریر) افراد تمام لوگوں پرغالب آجائیں گے اس وقت یہ فریاد اور مدد کے لئے پکارتے رھیں زمین و آسمان سے کوئی ان کی مدد کے لئے نھیں آئے گا ۔ (۹۱)

امام حسن عسکری (ع) فرماتے ھیں: نیکی کا حکم اور برائی سے روکنے کو ترک نہ کرنا ورنہ تم سب پر (خدا کی طرف سے) عذاب نازل ھوگا اور تم گرفتارِ عذاب ھوجاؤگے جب بھی کوئی تم میں سے کسی کو برا کام کرتے ھوئے دیکھے تو فوراً اس کے روک تھام کے لئے قدم بڑھائے، اگر ایسا نھیں کر سکتا تو اپنی زبان سے منع کرے اگر زبان سے منع کرنے پر قادر نھیں ھے تو چاھیے اس برے کام کے انجام پانے پر دل سے ناراض و غمگین ھو۔ (۹۲)

حضرت علی بن ابی طالب (ع) اپنے اصحاب سے فرماتے ھیں: اگر تم پر کوئی خطرہ اور مصیبت آجائے تو تم اپنے اموال کو اپنے نفس پر فدا کردو، اگر تمھارے دین کے لئے خطرہ اور ھلاکت کا باعث ھوتو اپنی جان کو دین کی مدد و نصرت کے لئے فدا کردو، جان لو کہ بد بخت اور شقی وہ شخص ھے جو اپنے دین کو کھو بیٹھے اور چورى اس کی ھوئی ھے جس کے دین کی چورى ھو جائے ۔(۹۳)

امر بالمعروف اور نھی از منکر کے چند مراحل ھیں

پھلا مرحلہ: زبان سے نرمی کے ساتھ اس کام کی اچھائی یا برائی اس شخص کے لئے ثابت کی جائے اور نصیحت و موعظہ کی صورت میں اس سے مطالبہ کیا جائے کہ وہ اس کام کو نہ کرے یا برے کام کو چھوڑ دے ۔

دوسرا مرحلہ: اگر زبان سے موعظہ و نصیحت اسے کوئی فائدہ نہ پھنچائے تو سختی اور غصہ سے، برے کام سے روکا جائے ۔

تیسرا مرحلہ: سختی و غصہ کی وجہ سے بھی اگر اس پر اثر نہ ھو تو جس حد تک، اگر قدرت رکھتا ھے یا جس وسیلہ و طریقہ سے ممکن ھے برے کام سے منع کرے ۔

چوتھا مرحلہ: اگر اس کے باوجود بھی اس کو گناہ سے نہ روک سکے تو تمام لوگوں کو چاھیے اس سے اس طرح اظہار نفرت کریں کہ اس کو احساس ھوجائے کہ تمام لوگ اس کے مخالف اور اس سے متنفر ھیں ۔

87. آل عمران (۳) آیت ۱۱۰ ۔
88. آل عمران (۳) آیت ۱۰۴ ۔
89. وسائل الشیعہ، ج۱۱، ص ۳۹۴
90. وسائل الشیعہ، ج۱۱، ص ۳۹۴۔
91. وسائل الشیعہ، ج۱۱، ص ۳۹۸۔
92. وسائل الشیعہ، ج ۱۱،ص ۴۰۷ ۔
93. وسائل الشیعہ، ج ۱۱، ص ۴۵۱۔