پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

خمس

خمس

اسلام کے مالی حقوق میں سے خمس ھے جو تمام مسلمانوں پر فرض ھے۔


سات چیزوں پر خمس دینا واجب ھے:

1۔ کاروبار کے منافع، انسان کو زراعت و صنعت و تجارت مختلف اداروں میں ملازمت کاریگری وغیرہ سے جو آمدنی ھوتی ھے اس میں سے (مثلاً کھانا، لباس، گھر کا برتن، گھر خریدنا، شادى، مھمان نوازى، مسافرت کے خرچ) سالانہ خرچ سے جو بچ جائے اس بچت کا پانچواں حصہ بعنوان خمس ادا کرے ۔

2۔ کان سے جو سونا، چاندى، لوھا، تانبہ، پیتل، تیل، نمک، پتھر کا کوئلہ، گندھک معدنی چیز برآمد ھوتی ھے اور جو دھاتیں ملتی ھیں، ان سب پر خمس واجب ھے ۔

3۔ خزانے ۔

4۔ جنگ کی حالت میں مال غنیمت ۔

5۔ دریا میں غوطہ خوری کے ذریعہ حاصل ھونے والے جواھرات ۔

6۔ جو زمین مسلمان سے کافر ذمی خرید ے اس کو چاھیے کہ پانچواں حصہ اس کا یا اس کی قیمت کا بعنوان خمس ادا کرے ۔

7۔ حلال مال جو حرام مال میں مخلوط ھوجائے اس طرح کی حرام کی مقدار معلوم نہ ھو اور نہ ھی اس مال کوپہچانتا ھو، تو اسے چاھیے ان تمام مال کا پانچواں حصہ خمس دے تاکہ باقی مال حلال ھوجائے ۔

نکتہ ۱) جو شخص خمس کے مال کا مقروض ھے اس کو چاھیے کہ مجتھد جامع الشرائط یا اس کے کسی وکیل کو دے تاکہ وہ عظمت اور ترویج اسلام اور فقیر سادات کے مخارج کو اس سے پورا کرے۔

نکتہ ۲) خمس و زکوٰة کی رقوم اسلامی مالیات کا سنگین اور قابل توجہ بجٹ ھے۔

اگر صحیح طریقہ سے اس کی وصولی کی جائے اور حاکم شرع کے پاس جمع ھوتو اسے مسلمانوں کے تمام اجتماعی کاموں کو بطور احسن انجام دیا جا سکتا ھے، یا فقیری و بیکاری اور جہالت کا ڈٹ کر مقابلہ اور اس سے لاچار و فقیر لوگوں کی دیکھ ریکھ کی جا سکتی ھے اور لوگوں کی ضروری امور کہ جس کا فائدہ عمومی ھوتا ھے اس کے ذریعہ کرائے جا سکتے ھیں مثلاً ہاسپیٹل، مدرسہ، مسجد، راستہ، پل اور عمومی حمام وغیرہ ۔