پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

تكميل اور تہذيب نفس

تکمیل اور تہذیب نفس

پہلے بتاتا جا چکا ہے کہ روح کى پرورش اور تربیت ہمارے لئے سب سے زیادہ

ضرورى ہے کیونکہ دنیا اور آخرت کى سعادت اسى سے مربوط ہے اور پیغمبر علیہم السلام بھى اسى غرض کى تکمیل کے لئے مبعوث ہوئے ہیں_ روح کى تربیت اور خودسازى دو مرحلوں میں انجام دینى ہوگی_

پہلا مرحلہ: روح کى برائیوں سے پاک کرنا یعنى روح کو برے اخلاق سے صاف کرنا اور گناہوں سے پرہیز کرنا اس مرحلہ کا نام تصفیہ اور تخلیہ رکھنا گیا ہے_

دوسرا مرحلہ: روح کى تحصیل علم اور معارف حقہ فضائل اور مکارم اخلاق اور اعمال صالحہ کے ذریعے تبریت اور تکمیل کرنا اس مرحلہ کا نام تحلیہ رکھا گیا ہے یعنى روح کى پرورش اور تکمیل اور اسے زینت دینا_

انسان کو انسان بنانے کے لئے دونوں مرحلوں کى ضرورت ہوتى ہے اس واسطے کہ اگر روح کى زمین برائیوں سے پاک اور منزہ نہ ہوئی تو وہ علوم اور معارف حقہ مکارم اخلاق اعمال صالح تربیت کى قابلیت پیدا نہیں کرے گاہ وہ روح جو ناپاک اور شیطان کا مرکز ہو کس طرح انوار الہى کى تابش کا مرکز بن سکے گا؟ اللہ تعالى کے مقرب فرشتے کس طرح ایسى روح کى طرف آسکیں گے؟ اور پھر اگر ایمان اور معرفت اور فضائل اخلاق اور اعمال صالح نہ ہوئے تو روح کس ذریعے سے تربیت پا کر تکامل حاصل کرسکے گی_ لہذا انسان کو انسان بنانے کے لئے دونوں مرحلوں کو انجام دیا جائے ایک طرف روح کو پاک کیا جائے تو دوسرى طرف نیک اعمال کو اس میں کاشت کیا جائے _ شیطن کو اس سے نکالا جائے اور فرشتے کو داخل کیا جائے غیر خدا کو اس سے نکالا جائے اور اشراقات الہى اور افاضات کو اس کے لئے جذب کیا جائے یہ دونوں مرحلے لازم اور ملزم ہیں یوں نہیں ہو سکتا کہ روح کے تصفیہ کے لئے کوشش کى جائے اور نیک اعمال کو بجا لانے کو بعد میں ڈالا جائے جس طرح یہ نہیں ہو سکتا کہ باطنى امور کى اہمیت کو نظر انداز کیا جائے اور نیک اعمال بجالانے میں مشغول ہوا جائے بلکہ یہ دونوں ایک ہى زمانے میں بجا لائے جانے چاہئیں برائیوں اور برے اخلاق کو ترک کر دینا انسان کو اچھائیوں کے بجالانے کى طرف بلاتا ہے اور نیک اعمال کا بالانا بھى گناہوں اور برے اخلاق کے ترک کر دینے کا موجب ہوتا ہے لہذا اس بحث میں ہم مجبور ہیں کہ ان دونوں مرحلوں کو ایک دوسرے سے جدا کردیں لہذا پہلے ہم تہذیب نفس اور روح کى پاکى بحث کرتے ہیں_