پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 2 كائنات پر ايك نگاہ

دیہات میں صبح کى لطیف اور فرحت بخش ہوا چل رہى ہے_ اس زندہ دل بوڑھے کو دیکھئے کہ صبح کى دودھیا روشنى میں اوپر نیچے ہو رہا ہے، کس ذوق و شوق اور چابکدستى سے گندم کى کٹائی کر رہا ہے_

اس کى گنگنانے کى لے کو سینے یہ دن اور رات، چاند کى روشنى یا اللہ اس کے بیٹھے بھى اس کى مدد کو پہنچ چکے ہیں_ ان میں سے کچھ باپ کى مدد کر رہے ہیں اور ایک جلانے کے لئے خشک لکڑیاں اکٹھى کر رہا ہے_ شاید کہ باپ اور بھائی بہنوں کے لئے چائے بنانا چاہتا ہے تا کہ سب مل کر ناشتہ کریں_

کیا آپ ان کے مہمان بننا پسند کریں گے؟ ظاہر ہے کہ یہ لوگ مہربان اور مہمان نواز ہیں اور آپ کى اچھى طرح خاطر مدارات کریں گے_


اس بچے کے نزدیک بیٹھیئےتھوڑى دیر صبر کیجئے اور دیکھئے کہ کس طرح سورج ان پہاڑوں کے پیچھے سے آہستہ آہستہ طلوع ہوتا ہے اور کس خوبصورتى سے کھیتوں اور کھلیانوں پر نور بکھیرتا ہے_ سچ مچ سورج طلوع ہر کر پہاڑوں اور میدانوں کو کیسى خوبصورتى اور پاکیزگى بخشتا ہے_

غور کیجئے کہ اگر سورج طلوع نہ ہوتا اور ہمیشہ رات اور تاریکى ہوتى تو ہم کیا کرتے____؟ کبھى سوچا ہے کہ سورج یہ سارى روشنى اور توانائی کسطرح فراہم کرتا ہے____؟

کیا آپ کو سورج کا حجم معلوم ہے____؟

سورج کا حجم زمین سے دس لاکھ گنا زیادہ ہے_ یعنى سورج اگر ایک خالى کرّہ ہو تو ہمارى زمین کے برابر دس لاکھ زمینیں اس کے اندر سماجائیں_ اس بڑے آتشى کرّہ کا درجہ حرارت 6000 ہے_

کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج اتنى شدید گرمى اور اتنے زیادہ درجہ حرارت کے باوجود کیوں زمین اور اس پر موجود چیزوں کو جلا نہیں ڈالتا؟

اس کا جواب یہ ہے کہ سورج، زمین سے ایک مناسب اور مقرر فاصلہ (ڈیڑھ کروڑ کلومیٹر) پر ہے_ اور اس کى روشنى اور توانائی صرف ضرورت کے مطابق کرہ زمین پر پہنچتى ہے_

کبھى آپ نے سوچا کہ سورج اور زمین کا درمیانى فاصلہ اگر اس مقدار میں نہ ہوتا تو کیا ہوتا____؟

اگر سورج اور زمین کا فاصلہ موجودہ فاصلہ سے کم ہوتا مثلاً اگر نصف ہوتا تو کیا ہوتا____؟

ہاں زمین پر کوئی جاندار باقى نہ رہتا اور سورج کى تمازت تمام بناتات حیوانات اور انسانوں کو جلا ڈالتی_

اور اگر سورج اور زمین کا فاصلہ موجودہ فاصلہ سے زیادہ ہوتا مثلاً موجودہ فاصلے سے دوگنا ہوتا تو کیا ہوتا____؟

اس صورت میں روشنى اور حرارت ضرورت کے مطابق زمین پر نہ پہنچتى اور تمام چیزیں سرد اور مردہ ہوجاتیں_ تمام پانى برف ہوجاتا، کہیں زندگى کا نام و نشان نہ ملتا_

واضح رہے کہ زمین اور سورج کا یہ فاصلہ وسیع علم و آگاہى او رگہرے حساب و کتاب کے ساتھ معین کیا گیا ہے_

گندم کى خوشنما بالیاں، سورج کى روشنى اور حرارت سے ہى اتنى بڑى ہوئی ہیں_ سورج ہى کى حرارت کے سبب یہ تمام بناتات اور درخت نشو و نما پاکر ہمارے لئے پھل اور دوسرى طرح طرح کى اجناس پیدا کرتے ہیں_ مختلف غذائیں جنہیں ہم استعمال کرتے ہیں سورج کى توانائی ہى سے بالیدگى حاصل کرتى ہیں، در حقیقت یہ سورج ہى کى توانائی (انرجی) ہے کہ جو نباتات اور دیگر تمام غذاؤں میں ذخیرہ ہوتى ہے اور ہم اس سے طاقت و قوت حاصل کرتے ہیں_

حیوانات نباتات کى ذخیرہ شدہ توانائی سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہم حیوانات کے ذریعہ بھى اس توانائی سے فیض یاب ہوتے ہیں_

مثلاً حیوان گھاس چرتے ہیں اور ہمیں دودھ دیتے ہیں اور ہم گوشت اور دودھ سے بنى ہوئی دوسرى غذاؤں سے استفادہ کرتے ہیں_ مختصر یہ کہ سورج توانائی کا منبع ہے_

 

یہ سورج ہى کى توانائی ہے جو اس لکڑى میں موجود ہے اور اب یہ ان محنت کش باپ بیٹوں کے مہمانوں کے لئے چائے کا پانى ابال رہى ہے_

اے ان باپ بیٹوں کے معزز مہمانو آپ خورشید کى پر شکوہ اور حسین صورت سے اور اس کے اور زمین کے درمیان فاصلہ میں پائے جانے والے گہرے حساب و کتاب سے اور نباتات و حیوانات اور انسانوں کے اس کى روشنى اور توانائی سے فائدہ اٹھانے سے کیا سمجھتے ہیں____؟

آپ کائنات کى مختلف اشیاء کے درمیان پائے جانے والے حیرت انگیز ارتباط اور ہم آہنگى سے کیا نتیجہ اخذ کرتے ہیں؟ اور کیا یہ کائنات ایک غیر منظم اور بے ربط اشیاء کا مجموعہ ہے یا ایک مکمل طور پر ہم آہنگ اور مربوط اشیاء کا مجموعہ ہے____؟

یقینا آپ جواب دیں گے کہ:

ہم کائنات کو ایک بہت بڑے اور مکمل طور پر ہم آہنگ اشیاء کے مجموعہ کے طور پر دیکھتے ہیں او رہم خود بھى اس کا ایک حصہ ہیں_

اس عظیم، ہم آہنگ اور بڑے مجموعہ کو دیکھ کر آپ کے دل میں کیا خیال آتا ہے___؟

یہ نظم اور حساب جو اس عظیم جہان کے تمام اجزاء میں پایا جاتا ہے کس چیز کسى نشاندہى کرتا ہے___؟

کیا اس سوال کا یہ غیر عاقلانہ جواب دیا جاسکتا ہے کہ اس عظیم کائنات کا خالق کوئی نادان اور جاہل و ناتواں موجود ہے___؟

ہمارا بیدار ضمیر اور عقل سلیم یہ جواب کبھى پسند نہیں کرے گى بلکہ کہے گی کہ یہ عظیم نظم و ضبط اور اشیاء عالم کے درمیان ہم آہنگى اس کے بنانے والے کى عظمت اور قدرت اور علم کى علامت ہے کہ جن کى وجہ سے اس نے موجودات عالم کو اس طرح بنایا ہے او رخالق ہر ایک مخلوق کى ضروریات سے اپنے علم اور بصیرت کى بنا پر پہلے سے آگاہ تھا اس لئے اس نے کائنات کى ہر چیز کى ضروریات کو پورا کیا ہے اور ہر ایک کے لئے ایک مقصد اور اس تک پہنچنے کا راستہ معین کیا ہے_

وہ خالق عالم اور قادر کون ہے___؟

وہ عالم توانا اور قادر خدا ہے کہ جس نے یہ تمام نعمتیں ہمارے لئے پیدا کى ہیں اور ہمارے اختیار میں دے دى ہیں_ سورج اور چاند اور زمین کو ہمارے لئے مسخر کردیا ہے تا کہ کوشش اورمحنت سے زمین کو آباد کریں او رعلم و دانش حاصل کر کے اس دنیا کے عجائبات سے پردہ اٹھادیں اور اپنے پروردگار اور خالق کى عظمت کى نشانیوں کو دیکھیں اور ان نشانیوں سے اس کى بے انتہا قدرت اور کمال کا نظارہ کریں اور اس سے راز و نیاز اور مناجات کریں_

کیونکہ

''انسان خدا سے راز و نیاز اور مناجات کے وقت ہى اپنے اعلى اور صحیح مقام پر ہوتا ہے_ اگر انسان اپنے پروردگار سے دعا اور مناجات نہ کرے تو ایسى زندگى کس کام کى ہوگی؟

اور ایسا انسان کتنا بے قیمت ہوگا_''

دن اور رات کى پیدائشے کو دیکھئے اور صبح و شام ، دن ورات کے پیدا کرنے والے سےمناجات کیجئے _ کیا آپ جانتے ہیثں کہ زمین کى حرکت سے دن اور رات پیدا ہوتے ہیں_ زمین ایک دن اور رات میں اپنے محور کے گرد گردش کرتى ہے_ زمین کا وہ آدھا حصّہ جو سورج کے سامنے ہوتا ہے وہ دن کہلاتا ہے اور دوسرا حصّہ تاریک اور رات ہوتا ہے_

زمین کى اسى محورى گردش سے گویا دن، رات میں اور رات دن میں داخل ہوجاتى ہے اور دن و رات مستقل یکے بعد دیگرے ایک ترتیب سے آتے جاتے رہتے ہیں_ دن میں سورج کى گرمى او رحرارت سے نباتات اور درخت نشو و نما پاتے ہیں اور دن ہى میں انسان کام کاج اور محنت و مشقت کرتے ہیں اور پر سکون رات میں آرام کر کے اور مناجات بجالاکر اگلے دن کے لئے نئی قوت حاصل کرتے ہیں اور دوسرے دن کے لئے کام کاج اور عبادت الہى کے لئے خود کو تیار کرتے ہیں_

کیا آپ جانتے ہیں کہ جب آپ دن بھر کى محنت و مشقت اور عبادت و ریاضت کے بعد رات کو مناجات بجالاکر پر سکون میٹھى نیند کے مزے لے رہے ہوتے ہیں تو خالق کائنات کا یہ مربوط نظام اپنے نظم و ضبط اور ربط و ہم آہنگى کے کچھ اور تماشے دکھا رہا ہوتا ہے_

جى ہاں سورج سے حاصل کردہ روشنى اور توانائی سے چاند ہمیں نہ صرف ٹھنڈى اور فرحت بخش چاندنى سے نوازتا ہے بلکہ اسى چاندنى سے سمندر میں مدّ و جزر یعنى جوار بھاٹا آتا ہے_ تپتے ہوئے صحراؤں کى ریت ٹھنڈى ہوکر کاروانوں کے لئے آغوش مادر بن جاتى ہے_

یقین جایئےھیتوں میں سبز یاں نمو پاتى ہیں_ بلکہ اگر آپ ککڑى کے کھیت میں کسى نوزائیدہ ککڑى پر نظر ٹکا کر بیٹھ جایئےو دیکھیئے گا کہ اسى چھٹکى ہوئی چاندنى میں آناً فاناً ککڑى جست لگا کر بڑھ جاتى ہے_

اسى رات میں ابر نیساں برستا ہے جس سے سیپى میں ہوتی_ بانس میں بنسلوچن، کیلے میں کافور او سانپ میں زہر مہرہ پیدا ہوتا ہے_

کبھى آپ نے سوچا ہے کہ اگر زمین اس طرح منظم اور ایک خاص حساب سے حرکت میں نہ ہوتى تو کیا ہوتا___؟

زمین کے بعض حصّے ہمیشہ تاریکى میں ڈوبے رہتے_ ہمیشہ رات کا سماں ہوتا اور اس قدر سردى ہوتى کہ برف جمى رہتی_ اور بعض حصّوں میں ہمیشہ دن اور روشنى او رجھلسا دینے والى گرمى ہوتی_

دن اور رات کى پیدائشے بھى خالق کائنات کى قدرت، عظمت، علم، دانائی اور توانائی کى واضح نشانى ہے_

کیا آپ اس محنت کش بوڑھے سے چند سوال کرنا چاہیں گے___؟

صبر کیجئے، جب وہ ناشتہ کرنے کے لئے آپ کے پاس بیٹھے تو اس سے سوال کیجئے گا اور پوچھئے گا کہ گندم کے خوشنما خوشوں کے مشاہدے اور ان لہلہاتے کھیتوں اور حسین و جمیل فلک بوس پہاڑوں اور دل کش مرغزاروں کو دیکھ کر آپ کیا محسوس کرتے ہیں___؟

اور اس سے پوچھئے گا کہ دن او ررات کى گردش اور آفتاب کے طلوع و غروب سے آپ کیا سمجھتے ہیں____؟

اور سوال کیجئے گا کہ سورج اور چاند کے کام اور ان میں پائے جانے والے نظم و ضبط کے مشاہدے سے آپ نے کیا نتیجہ اخذ کیا ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ سورج کا نور اور چاند کى روشنى کو کس نے پیدا کیا ہے___؟

پھر اس کى باتوں کو غور سے سینئے گا اور دیکھیئے گا کہ وہ آپ کو کتنا عمدہ اور سادہ جواب دیتا ہے اور ملاحظہ فرمایئےا کہ وہ اس جہان کو دیکھ کر اس کے خالق کے عالم و قادر ہونے اور اس کے عظمت و قدرت والا ہونے کا کس طرح نتیجہ نکالتا ہے اور کس ایمان و خلوص اور دل کى گہرائیوں سے اپنے خالق کے حضور مناجات کرتا ہے اس کى آواز کو خوب کان لگا کر سینئے گا کہ وہ اس شعر کو گنگنا کر کتنا عمدہ جواب دیتا ہے:

این شب و روز و این طلوع و غروب بر وجود خدا دلیل خوب نظم در کار ماہ و خورشید است نظم عالم نشان توحید اس نور خورشید و روشنائی ماہ باشد از جانب تو یا اللہ

یا اللہ
آیت قرآن

'' و من اى تہ خلق السّموت و الارض و ما بثّ فیہما من دآبّة''

اللہ تعالى کى قدرت کى نشانیوں میں سے (ایک) زمین اور آسمان کى خلقت او رجوان میں حرکت کرنے والے ہیں''

(سورہ شورى آیة 29)


سوچئے اور جواب دیجئے

1) ___ سورج کے کرّہ کا حجم زمین کے حجم سے کتنا زیادہ ہے؟ سورج کى سطح کا درجہ حرارت کتنا ہے؟

2)___ سورج کى اتنى حرارت او رگرمى کے باوجود کرہ زمین کیوں نہیں جلتا؟ سورج زمین سے کتنے فاصلے پر ہے؟

3)___ اگر سورج کا زمین سے اتنا فاصلہ نہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ مثلاً اگر آدھا فاصلہ ہوتا تو کیا ہوتا؟ او راگر دوگنا فاصلہ ہوتا تو کیا ہوتا؟

وضاحت کیجئے؟

4) ___ سورج کا زمین سے او رموجودات زمین سے ارتباط کیا بتاتا ہے؟

5)___ کائنات میں پائے جانے والے گہرے حساب و کتاب اور نظم و ضبط کا مشاہدہ کس طرح خالق عظیم اور دانا و توانا کى طرف راہنمائی کرتا ہے؟

6)___ ایک انسان کى بہترین اور بلند پایہ حالت کس وقت ہوتى ہے؟

7)___ زمین کى طبعى حرکت کو بیان کیجئے اور اس حرکت کا نتیجہ انسانوں کیلئے کیا ہوتا ہے بیان کیجئے اور وضاحت کیجئے کہ اگر زمین کى یہ طبعى حرکت نہ ہوتى تو کیا ہوتا؟

8)___ اس سبق میں بیان کى گئی آیت قرآن کو زبانى ترجمہ کے ساتھ یاد کیجئے؟