پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 1 كائنات ميں نظم و ربط

 کائنات میں نظم اور ربط

ایک کتاب سامنے رکھئے وہ ہزاروں حروف اور الفاظ اور جملوں سے ملکر بنى ہوگی، ان حروف اور الفاظ کا آپس میں کیا تعلق ہوگا؟ کیا انھیں کسى تعلق کے بغیر ایک دوسرے کے نزدیک رکھا گیا ہے؟ یا کسى خاص ربط و تعلق سے انہیں ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے ___؟

جب آپ اس کتاب کو پڑھ چکیں گے تو تمام حروف اور الفاظ اور مختلف جملے اور کتاب کے مختلف حصّے آپس میں مربوط اور متناسب پائیں گے اور یہ سب ایک غرض کو پورا کر رہے ہوں گے اور یہ تمام حروف و کلمات ایک مخصوص ترتیب کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہوں گے اور ہر ایک اپنى جگہ ایک خاص مقام رکھتا ہوگا_

اس طرح آپ کو معلوم ہوگا کہ ان حروف اور کلمات کا لکھنے والا عاقل اور با شعور انسان ہے اور اس کام کے انجام دینے سے پہلے وہ اس سے آگاہ تھا  اور ان حروف اور کلمات کو اس طرح منظم کرنے میں اس کا ایک خاص مقصد تھا اور وہ اس کام کے انجام دینے کى قدرت اور مہارت رکھتا تھا_

کیا آپ کے ذہن میں یہ خیال آسکتا ہے کہ یہ کتاب خودبخود ایک حادثہ کے طور پر بغیر کسى مقصد کے وجود میں آگئی ہوگی؟

کیا یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ ایک بے شعور ''موجود'' جیسے ہوا'' نے قلم کو کاغذ پر چلایا ہوگا اور اس قسم کى کتاب لکھ ڈالى ہوگی؟

نہیں__ ہرگز آپ کے ذہن میں یہ خیال نہیں آئے گا کہ یہ کتاب خودبخود اور بغیر کسى مقصد کے وجود میں آگئی ہوگی_ اور یہ نہیں سوچا جاسکتا کہ یہ کتاب کسى ایسے ذریعہ سے جو علم اور شعور نہ رکھتا ہو ایک حادثہ کے طور پر لکھى گئی ہوگی_ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہر موجود کسى مناسب علّت اور سبب سے وجود میں آتا ہے اور اگر کوئی اس کے برعکس کہے بھى تو آپ اس پر ہنسیں گے_ اور اس کى اس بات کو غیر عاقلانہ کہیں گے_

پس ایک کاب کے کلمات اور حروف میں نظم و ضبط اور ربط و تعلق سے دو چیزیں سمجھ میں آتى ہیں:

ایک یہ کہ اس کا کوئی مؤلف او رلکھنے والا عقل و علم اور مہارت و قدرت رکھتا ہوگا اور اس کام کے ذریعہ اس کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوگا_

اس طرح ہر منظم اور بامقصد چیز اپنے بنانے والے کى عقل، تدبیر اور قدرت کو ظاہر کرے گی_ نیز اس چیز میں پایا جانے والا نظم اور بناوت کى عمدگى اس کے بنانے والے کى قدرت اور اس علم کے مقام کا اظہار ہوگی_

 

یہ کائنات بھى ایک عظیم کتاب کى مانند ہے جو مختلف کلمات اور حروف اور جملوں پر مشتمل ہے اور اس جہان کا ہر موجود اور اس میں پیش آنے والا ہر حادثہ اس کتاب کا ایک حرف یا کلمہ یا جملہ ہے_ اس جہان کے موجو دات اور حوادث، منتشر، بے ربط اور بے نظم ہیں بلکہ ایک کتاب کے حروف اور کلمات کى طرح منظم اور ایک دوسرے سے متصل ہیں_

اس عالم کى ایک بڑى کتاب انسانى بدن کى ساخت کو دیکھئے جو اس کائنات کى کتاب کا ایک کلمہ ہے_ اس میں سینکڑوں نازک نظاموں کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے_ یہ تمام باعظمت نظام ایک چیز کو تشکیل دے رہے ہیں کہ جس کے تمام اجزاء آپس میں مربوط ہیں اور ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور دوسرے کى ضروریات کو پورا کر رہے ہیں_ انسانى بدن کے مختلف اجزاء اور نظام ایک عظیم کارخانہ کى مانند ہیں اور سب ایک دوسرے سے وابستہ ہیں_ انسانى بدن کے تمام اعضاء پورے نظم و ضبط سے کام کرتے ہیں تا کہ انسان اپنى زندگى کو جارى رکھ سکے_

انسان کا بدن تنہا اپنى زندگى باقى نہیں رکھ سکتا بلکہ وہ دوسرے موجودات جیسے پانی، ہوا اور مختلف غذاؤں، درخت، نباتات، حیوانات اور زمین کے فطرى سرچشموں کا محتاج اور ضرورت مند ہے_ ان کے بغیر زندگى نہیں بسر کرسکتا اور پھر یہ تمام چیزیں سورج کى روشنی، دن، رات کى منظم حرکت اور گرمى و سردى کے موسم سے ربط رکھتى ہیں اس طرح یہ سارى چیزیں ایک ایسى حقیقى وحدت کو تشکیل دیتى ہیں کہ گویا ایک کامل نظم اور ضبط انکے درمیان کار فرما ہے_

کائنات کى اس عظیم کتاب کو غور سے دیکھئے اور اس کے حسین و جمیل کلمات پر نگاہ ڈالئے اس کے ہر ایک کلمہ میں گہرا نظم و ضبط پائیں گے_

کیا دیکھیں گے____؟

آپ اچھى طرج جان لیں گے کہ خلقت کا اتنا بڑا مجموعہ بغیر کسى غرض اور مقصد کے اتفاقى طور پر وجود میں نہیں آیا ہے_ بے شعور مادہ اور طبیعت اس قسم کے گہرے اور بامقصد نظام کو وجود میں نہیں لاسکتا_ ایسى ضخیم اور پر معنى کتاب مادہ کى تالیف نہیں ہوسکتی____؟

اس جہان اور اس کے نظم و ضبط کو جان لینے کے بعد اس کا حقیقى سبب آپ کى سمجھ میں آجائے گا اور آپ جان لیں گے کہ اس جہان کا کوئی پیدا کرنے والا ہے جو عالم اور قادر ہے_ جس نے اپنے علم اور تدبیر سے اس جہان کو کسى خاص غرض اور مقصد کے لئے خلق کیا ہے اور اسے چلارہا ہے_ لہذا آپ جس طرف نگاہ ڈالیں گے اور جس مخلوق کا مطالعہ کریں گے خالق جہان کے علم اور قدرت کے آثار آپ پر ظاہر ہوں گے_

خلقت عالم کا مشاہدہ اور مطالعہ خداشناسى کے طریقوں میں سے ایک بہترین طریقہ ہے جسے برہان نظم کا نام دیا گیا ہے_ قرآن مجید کى بہت سى آیات میں تاکید کى گئی ہے کہ زمین، آسمان، سورج اور ستارے، حیوانات، نباتات، دن اور رات کى منظم گردش اور انسان کے وجود میں پائے جانے والے عجائبات مختلف شکلیں اور رنگ اور مختلف زبانوں کے وجود میں آنے کے متعلق غور و فکر کرو تا کہ خالق جہان کى معرفت حاصل کرسکو_ اور اس کى عظمت و قدرت کو معلوم کرسکو_

'' و من ایتہ خَلقُ السَّموات وَ الَارض وَ اختلَافُ اَلسنَتکُم وَ اَلوَانکُمُ انَّ فی ذلکَ لَاى ت: للعلمینَ''_

''سورہ روم 30 آیت 22''

اللہ تعالى کے علم اور قدرت کى نشانیوں

میں سے زمین اور آسمان کى خلقت اور تمہارى مختلف زبانوں اور مشکلوں کاہونا ہے اور یہ سوچنے والوں کے لئے بہت زیادہ نشانیاں ہیں''
سوچیے اور جواب دیجئے

1_ ایک کتاب کے حروف اور الفاظ کے آپس میں ربط کو دیکھ آپ کیا سمجھتے ہیں:

2_ اس سبق میں کائنات کو کس چیز سے تشبیہ دى گئی ہے؟ اور تشبیہ دینے کا کیا مقصد ہے؟

3_ خلقت جہان میں نظم و ضبط اور ارتباط کى کوئی مثال دیجئے

4_ اس کائنات میں پائے جانے و الے نظم و ضبط اور ارتباط پر غور کرنے سے ہم کیا سمجھتے ہیں؟ اور خالق جہان کى کون سى صفت کو اس سے معلوم کرسکتے ہو؟

5_ برہان نظم کسے کہا جانا ہے؟ اس دلیل کا خلاصہ کیا ہے

6_ قرآن مجید کى آیات میں خالق کائنات کے پہچاننے کے لئے کن چیزوں میں غور کرنے کے لئے کہا گیا ہے؟

7_ برہان نظم کى کوئی مثال آپ پہلے پڑھ چکے ہیں؟ اگر ہاں تو اسے بیان کیجئے؟