پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دسواں سبق: امين

دسواں سبق
امین


ایک زمانے میں مکہ کے لوگ خانہ کعبہ کو از سر نو بنارہے تھے _ تمام لوگ خانہ کعبہ بنانے میں ایک دوسرے کى مدد کررہے تھے _ جب کعبہ کى دیوار ایک خاص اونچائی تک پہنچى کہ جہان حجر اسود رکھا جانا تھا'' حجر اسود ایک محترم پتھر ہے'' مکّہ کے سرداروں میں سے ہر ایک کى خواہش یہ تھى کہ اس پتھر کو صرف وہى اس کى بناپر رکھے اوراس کام سے اپنے آپ اور اپنے قبیلے کى سربلندى کا موجب بنے _ اسى وجہ سے ان کے درمیان جھگڑا شروع ہوا _ ہر ایک یہى کہتا تھا کہ صرف میں حجر اسود کو اس کى جگہ نصب کروں گا ان کا اختلاف بہت بڑھ گیا تھا اور ایک خطرناک موڑ تک پہنچ گیا تھا قریب تھا کہ ان کے درمیان جنگ شروع ہوجائے _ جنگ کے لئے تیار بھى ہوچکے تھے اسے اثناء میں ایک دانا اور خیرخواہ آدمى نے کہا _ لوگو جنگ اوراختلاف سے بچو کیونکہ جنگ شہر اور گھروں کو ویران کردیتى ہے _ اور اختلاف لوگوں کو متفرق اور بدبخت کردیتا ہے _ جہالت سے کام نہ لو اور کوئی معقول حل تلاش کرو_ مکّہ کے سردار کہنے لگے کیا کریں _ اس دانا آدمى نے کہا تم اپنے درمیان میں سے ایک ایسے آدمى کا انتخاب کرلو جو تمہارے اختلاف کو دور کردے _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے یہ مفید مشورہ ہے _ لیکن ہر قبیلہ کہتا تھا کہ وہ قاضى ہم میں سے ہو _ پھر بھى اختلاف اور نزاع برطرف نہ ہوا _ اسى خیرخواہ اور دانا آدمى نے کہا _ جب تم قاضى کے انتخاب میں بھى اتفاق نہیں کرپائے تو سب سے پہلا شخص جو اس مسجد کے دروازے سے اندر آئے اسے قاضى مان لو _ سب نے کہا یہ ہمیں قبول ہے تمام کى آنکھیں مسجد کے دروازے پر لگى ہوئی تھیں اور دل دھڑک رہے تھے کہ کون پہلے اس مسجد سے اندر آتا ہے اور فیصلہ کس قبیلے کے حق میں ہوتا ہے ؟ ایک جوان اندر داخل ہوا _ سب میں خوشى کى امید دوڑگئی اور سب نے بیک زبان کہا بہت اچھا ہو کہ محمد (ص) ہى آیا ہے _ محمد (ص) امین محمد(ص) امین _ منصف اور صحیح فیصلہ دینے والا ہے اس کا فیصلہ ہم سب کو قبول ہے ... حضرت محمد (ص) وارد ہوئے انہوں نے اپنے اختلاف کى کہانى انہیں سنائی: آپ نے تھوڑا ساتامل کیا پھر فرمایا کہ اس کام میں تمام مکّہ کے سرداروں کو شریک ہونا چاہیے لوگوں نے پوچھا کیا ایسا ہوسکتا ہے؟ اور کس طرح _ حضرت نے فرمایا کہ ہر قبیلے کا سردار یہاں حاضر ہو تمام سردار آپ کے پاس آئے _ آنحضرت (ص) نے اپنى عبا بچھائی پھر آپ نے فرمایا تمام سردار عبا کے کناروں کو پکڑیں اور حجر اسود کو لے چلیں _ تمام سردار نے حجر اسود اٹھایا اور اسے اسکى مخصوص جگہ تک لے آئے اس وقت آپ نے حجر اسود کو اٹھایا اور اسے اس کى جگہ نصب کردیا_ مکّہ کے تمام لوگ آپ کى اس حکمت عملى سے راضى اور خوش ہوگئے _ آپ کے اس فیصلے پر شاباش اور آفرین کہنے لگے _
ہمارے پیغمبر(ص) اس وقت جوان تھے اور ابھى اعلان رسالت نہیں فرمایا تھا لیکن اس قدر امین اور صحیح کام انجام دیتے تھے کہ آپ کا نام محمد(ص) امین پڑچکا تھا _
لوگ آپ پر اعتماد کرتے تھے اور قیمتى چیزیں آپ کے پاس امانت رکھتے تھے اور آپ ان کے امانتوں کى حفاظت کرتے تھے آپ صحیح و سالم انہیں واپس لوٹا دیتے تھے _ سبھى لوگ اپنے اختلاف دور کرنے میں آپ کى طرف رجوع کیا کرتے تھے اور آپ کے فیصلے کو قبول کرتے تھے _
پیغمبر(ص) امین اور راست بازپر
بہت زیادہ درود و سلام ہو

جواب دیجئے


1_ ہمارے پیغمبر (ص) جوانى میں کس نام سے مشہور ہوگئے تھے اورکیوں ؟
2_ جب آپ(ص) مسجد کے دروازے سے داخل ہوئے تو لوگوں نے کیا کہا؟
3_ تم دوستوںمیں سے کون سا آدمى امانت کى زیادہ حفاظت کرتا ہے؟
4_ تم دوستوں میں سے کون سا آدمى زیادہ اعتماد کے لائق ہے ؟
5_ آیا تمہارے دوست تم پر اعتماد کرتے ہیں اور کیا تمہارے فیصلے کو قبول کرتے ہیں؟
6_ کیا تم امانت دارى میں آنحضرت(ص) کى پیروى کرتے ہو؟